اقلیتوں کے مسائل کی یکسوئی میں اقلیتی کمیشن کا نمایاں رول

   

808 مقدمات کی یکسوئی، مختلف اقلیتوں کیلئے اراضیات کی سفارش: محمد قمر الدین
حیدرآباد۔/21مارچ، ( سیاست نیوز) تلنگانہ اقلیتی کمیشن نے اپنے قیام کے بعد سے اقلیتوں کے مسائل کے حل کے سلسلہ میں نمایاں کارکردگی انجام دی ہے۔ صدرنشین محمد قمر الدین کے مطابق اقلیتی کمیشن نے 3 مختلف زمرہ جات کے تحت درخواستوں کی وصولی اور یکسوئی کا طریقہ کار اختیار کیا۔ انہوں نے بتایا کہ کمیشن کو جملہ 1008 درخواستیں موصول ہوئیں جن میں 80 فیصد یعنی 808 کی یکسوئی کردی گئی ہے باقی 200 درخواستیں سماعت کے مرحلہ میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کمیشن سے مسائل کے حل کے سلسلہ میں رجوع ہونے والے افراد کی تعداد میں دن بہ دن اضافہ ہورہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اے زمرہ کے تحت جملہ 25 درخواستیں داخل ہوئیں جن میں 15 کی یکسوئی کردی گئی جبکہ بی زمرہ کے تحت 362 کے منجملہ 268 اور سی زمرہ کے تحت 379 کے منجملہ 283 درخواستوں کی یکسوئی کی گئی ہے۔ کمیشن کو مسلم طبقہ کی جانب سے 598 درخواستیں موصول ہوئیں جن میں 442 کی یکسوئی کردی گئی۔ کرسچن طبقہ سے 141 کے منجملہ 111، پارسی طبقہ سے 5 کے منجملہ 2، بدھسٹ طبقہ سے 10 کے منجملہ 5 ، سکھ طبقہ سے 10 کے منجملہ 5 اور جین طبقہ سے 2 کے منجملہ ایک معاملہ کی یکسوئی کردی گئی۔ صدرنشین اقلیتی کمیشن کی خصوصی دلچسپی سے ڈاکٹر بی آر امبیڈکر اوپن یونیورسٹی میں اردو میڈیم ڈگری کورسیس کی بحالی ہوئی۔ عثمانیہ یونیورسٹی میں اردو، عربی اور فارسی کے ٹیچنگ اسٹاف کے تقرر میں پیشرفت ہوئی ہے۔ کمیشن نے مہیندرا ہلز میں سکھوں کیلئے گردوارہ کی تعمیر کے سلسلہ میں 3000 مربع گز اراضی الاٹ کرنے حکومت کو تجویز پیش کی۔ بدھسٹ طبقہ کو بی ایچ ای ایل میں ایک ایکر اور کوکا پیٹ میں کرسچن بھون کی تعمیر کیلئے ایک ایکر اراضی کی سفارش کی گئی۔ حیدرآباد میں پارسی طبقہ کے 100 سالہ قدیم اسکول کی زبوں حالی کے سلسلہ میں کمیشن نے حکومت کو 50 لاکھ روپئے منظور کرنے کی سفارش کی ہے۔ صدرنشین کمیشن نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے جن توقعات کے ساتھ کمیشن کا قیام عمل میں لایا اس پر پورا اُترنے کی کوشش کی جارہی ہے۔