اقلیتی بہبود بجٹ مایوس کن ، حکومت کے صرف وعدے

   

Ferty9 Clinic

71 جونیر کالجس کیلئے خاطر خواہ رقم نہیں،صدر نشین کانگریس میناریٹی ڈپارٹمنٹ سمیر ولی اللہ کا بیان

حیدرآباد۔/21مارچ، ( سیاست نیوز) سٹی کانگریس میناریٹی ڈپارٹمنٹ کے صدرنشین سمیر ولی اللہ نے تلنگانہ میں اقلیتی بہبود کے بجٹ کو مایوس کن قرار دیا اور کہا کہ مجموعی بجٹ کا ایک فیصد بھی اقلیتوں کیلئے الاٹ نہیں کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس برسراقتدار آنے کے بعد سے اقلیتوں کے ساتھ صرف وعدے اور اعلانات کئے جارہے ہیں۔ حکومت ہر سال اقلیتوں کیلئے جو بجٹ مختص کرتی ہے وہ مکمل طور پر جاری نہیں کیا جاتا۔ بجٹ میں 1518 کروڑ مختص کئے گئے جبکہ 2019-20 کے بجٹ سے بمشکل 50 فیصد رقم جاری کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت اقلیتی بہبود کے سلسلہ میں سنجیدہ نہیں ہے۔ حکومت نے 71 اقامتی اسکولوں کو جونیر کالجس میں اَپ گریڈ کرنے کا اعلان کیا ہے لیکن اس کے لئے بجٹ مختص نہیں کیا گیا۔ سمیر ولی اللہ نے سوال کیا کہ حکومت درکار بجٹ کے بغیر محکمہ اقلیتی بہبود سے 71 جونیر کالجس کے آغاز کی توقع کس طرح کرسکتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ اعلانات اور تیقنات میں مہارت رکھتے ہیں اور ہر سال نت نئے اعلانات کے ذریعہ مسلمانوں کو خوش کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اقلیتی بہبود کیلئے علحدہ وزیر تک نہیں ہے جو اقلیتوں کے مسائل پر توجہ دے سکے۔ 2018-19 کے دوران حکومت نے 1973 کروڑ مختص کئے تھے جس میں سے صرف703 کروڑ خرچ کئے گئے جو بجٹ کا 36.6 فیصد ہوتا ہے۔ 2019-20 میں 1367 کروڑ الاٹ کئے گئے تھے لیکن زیادہ تر رقم سرکاری خزانہ میں واپس ہوگئی۔ انہوں نے کہا کہ ایسے بجٹ سے کیا فائدہ جو خرچ نہ کیا جائے۔ اقلیتوں کیلئے الاٹ کردہ بجٹ کی رقم زیادہ ہے لیکن خرچ معمولی ہے۔ اقلیتوں سے متعلق تمام فلاحی اسکیمات پر عمل آوری فنڈز کی کمی کے نتیجہ میں بری طرح متاثر ہوئی ہے۔ سمیر ولی اللہ نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مختص کردہ بجٹ مکمل خرچ کرتے ہوئے اپنی سنجیدگی ثابت کریں۔ انہوں نے کہا کہ اقامتی اسکولوں کو جونیر کالج میں اَپ گریڈ کرنا ٹھیک ہے لیکن اقلیتوں کی تعلیمی پسماندگی کیلئے ضروری ہے کہ پرائمری سطح سے اقلیتوں کیلئے اسکولس قائم کئے جائیں۔ اقامتی اسکولس پانچویں جماعت سے شروع ہورہے ہیں اس سے پہلے معیاری تعلیم کی فراہمی کا کوئی نظم نہیں ہے۔