بیروزگار نوجوانوں کیلئے 1000 کروڑ کی اسکیم، محکمہ اقلیتی بہبود نے بجٹ تجاویز پیش کردی، نئی اسکیمات پر غور
حیدرآباد۔/10 جنوری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ کی ریونت ریڈی زیر قیادت کانگریس حکومت نے بجٹ برائے سال 2024-25 کی تیاریوں کی طرح اقلیتی بہبود کیلئے میناریٹی ڈیکلریشن کے مطابق بجٹ مختص کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ محکمہ فینانس نے تمام محکمہ جات سے بجٹ تجاویز حاصل کی ہے اسی طرح محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے بھی تجاویز پیش کی گئیں۔ باوثوق ذرائع کے مطابق اسمبلی چناؤ سے قبل کانگریس کے میناریٹی ڈیکلریشن میں کئے گئے وعدہ کے مطابق 4000 کروڑ مختص کرنے اور اقلیتوں کیلئے علحدہ سب پلان کی تجویز پیش کی گئی ہے۔ ذرائع نے بتایا کہ اقلیتی بہبود کا بجٹ میناریٹی ڈیکلریشن اور انتخابی منشور میں اقلیتوں سے کئے گئے وعدوں کے عین مطابق ہوگا۔ گذشتہ سال بی آر ایس حکومت نے اپنے آخری بجٹ میں اقلیتی بہبود کیلئے 2200 کروڑ مختص کئے گئے تھے۔ علحدہ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد سے بی آر ایس حکومت نے ہر سال اقلیتی بہبود کے بجٹ میں اضافہ ضرور کیا لیکن مجموعی طور پر خرچ کا معاملہ مایوس کن رہا۔ گذشتہ 10 برسوں میں بی آر ایس حکومت نے اقلیتی بہبود پر 12000 کروڑ خرچ کا دعویٰ کیا ہے۔ چیف منسٹر ریونت ریڈی جو اقلیتی بہبود کا قلمدان اپنے پاس رکھے ہوئے ہیں انہوں نے اقلیتی بہبود کے عہدیداروں کو ہدایت دی کہ الیکشن سے قبل جاری کردہ میناریٹی ڈیکلریشن پر عمل آوری کیلئے درکار بجٹ تجاویز پیش کی جائیں۔ کانگریس نے اقلیتی بہبود کے بجٹ کو 4 ہزار کروڑ تک اضافہ کرنے کے علاوہ علحدہ سب پلان کا وعدہ کیا تھا تاکہ عدم خرچ کی صورت میں باقی بجٹ آئندہ سال منتقل کیا جاسکے۔ کانگریس نے بیروزگار مسلم نوجوانوں اور خواتین کو سبسیڈی بنیاد پر قرض فراہم کرنے کیلئے 1000 کروڑ مختص کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ چیف منسٹر نے میناریٹی ڈیکلریشن کے تحت طلبہ کو تعلیمی امداد، غریب اقلیتی لڑکیوں کی شادی پر ایک لاکھ 60 ہزار روپئے کی امداد پر عمل آوری کا بھی جائزہ لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ وزارت فینانس کو ہدایت دی گئی ہے کہ بجٹ کی تیاری میں کانگریس کے انتخابی منشور کو پیش نظر رکھا جائے تاکہ پہلے بجٹ کے ذریعہ عوام کو یہ تاثر دیا جاسکے کہ حکومت وعدوں کی تکمیل میں سنجیدہ ہے۔ اقلیتی بہبود کی موجودہ اسکیمات میں نقائص کو دور کرتے ہوئے بعض نئی اسکیمات کی تجویز زیر غور ہے۔ ذرائع کے مطابق بجٹ کے بارے میں چیف منسٹر کی سطح پر منعقد ہونے والے جائزہ اجلاس میں اقلیتی بہبود کی موجودہ اور نئی اسکیمات کے بارے میں اہم فیصلے کئے جائیں گے۔ ریاستی کابینہ میں مسلم وزیر کی عدم موجودگی کے سبب چیف منسٹر نے اقلیتی بہبود کا قلمدان اپنے پاس رکھا ہے اور اقلیتی امور کی یکسوئی کیلئے سینئر آئی پی ایس عہدیدار شاہنواز قاسم کو اپنے سکریٹری کے طور پر مقرر کیا ہے جو اقلیتی امور کے سلسلہ میں حکومت کو تجاویز پیش کریں گے اور حکومت کے فیصلوں پر موثر عمل آوری کو یقینی بنائیں گے۔ واضح رہے کہ الیکشن سے قبل کانگریس پارٹی نے مختلف طبقات کیلئے علحدہ ڈیکلریشن جاری کیا تھا۔ ایس سی، ایس ٹی ، بی سی اور اقلیتوں کے علاوہ کسانوں، خواتین اور نوجوانوں کیلئے علحدہ ڈیکلریشن جاری کیا گیا تھا۔ ڈیکلریشن میں شامل امور کے علاوہ انتخابی منشور میں علحدہ وعدے شامل کئے گئے۔ کانگریس نے ائمہ اور موذنین کے علاوہ درگاہوں کے خادمین، چرچس کے پاسٹرس اور گردواروں کے گرنتھیز کو ماہانہ 10 تا 12 ہزار روپئے اعزازیہ کا وعدہ کیا ہے۔ سابق بی آر ایس حکومت کی جانب سے تقریباً 10 ہزار ائمہ اور موذنین کو ماہانہ 5 ہزار روپئے اعزازیہ دیا گیا اور انتخابی سال حکومت نے 7 ہزار زیر التواء درخواستوں کی منظوری دی تھی۔1