موجودہ عہدیدار اصل محکمہ جات کو واپسی کیلئے کوشاں۔ نئے عہدیدار ذمہ داریاں سنبھالنے تیار نہیں۔ ادارے پھر بے یار و مددگار ہوجائیں گے
… محمد مبشر الدین خرم …
حیدرآباد۔16ڈسمبر۔محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت موجود ادارے ایک مرتبہ پھر بے یار و مددگار ہونے جا رہے ہیں اور ان اداروں میں خدمات کی انجام دہی کیلئے کوئی عہدیدار آمادہ نہیں ہیں۔ تلنگانہ میں اقلیتوںکی بہتری کیلئے حکومت شائد سنجیدہ ہے اس کے باوجود محکمہ اقلیتی بہبود میں خدمات انجام دینے عہدیداروں کی عدم رضامندی سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ محکمہ اقلیتی بہبود کے تئیں رویہ کو عہدیداروں نے محسوس کر لیا ہے اسی لئے وہ اس کا حصہ بننے تیار نہیں ہیں اور جو عہدیدار موجود ہیں وہ مزید اپنے عہدوں پر برقرار رہنے تیار نہیں ہیں۔ ڈائرکٹر محکمہ اقلیتی بہبود جناب شاہنواز قاسم آئی پی ایس جن کے پاس چیف ایکزیکیٹیو آفیسر تلنگانہ وقف بورڈ کی زائد ذمہ داری ہے وہ محکمہ پولیس میں واپسی کے خواہاں ہیں اسی طرح جناب ایم بی شفیع اللہ سیکریٹری تلنگانہ مائیناریٹیزریسڈینشل اسکول انسٹیٹیوٹشنس سوسائیٹی جن کے پاس تلنگانہ حج کمیٹی کے ایکزیکیٹیو آفیسر کی زائد ذمہ داریاں ہیں وہ بھی گذشتہ کئی برسوں سے محکمہ اقلیتی بہبود میں خدمات انجام دے رہے ہیں وہ بھی محکمہ جنگلات کو خدمات واپس کرنے کے حق میں ہیں۔ حکومت کے مشیر برائے محکمہ اقلیتی بہبود جناب عبدالقیوم خان کی معیاد جاریہ ماہ مکمل ہونے جا رہی ہے اور ان کی معیاد میں توسیع کے امکانات بھی موہوم ہیں کیونکہ تلنگانہ ہائی کورٹ میں مؤظف ملازمین کے تقرراور حکومت کے احکامات کی خلاف ورزی کے سلسلہ میں داخل مقدمہ میں عدالت نے حکومت پر ناراضگی کا اظہار کرکے اپنے ہی احکامات کے خلاف مؤظف عہدیداروں کی بازآبادکاری پر نوٹس جاری کیا ہے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت موجود تلنگانہ اقلیتی مالیاتی کارپوریشن کے منیجنگ ڈائرکٹر کا عہدہ طویل مدت سے مخلوعہ ہے اور اس عہدہ کی اضافی ذمہ داری مسز کانتی ویزلی منیجنگ ڈائرکٹر کرسچن کارپوریشن کو دی گئی ہے ۔ تلنگانہ اردو اکیڈیمی کے ڈائریکٹر سیکریٹری کے عہدہ پر نان کیڈر ملازم کو ذمہ داری حوالہ کی گئی ہے اور ان کی معیاد میں توسیع کرکے کام چلاؤ طریقہ اختیار کیا جا رہا ہے۔ حکومت اور چیف منسٹرکی جانب سے آئندہ چند یوم کے دوران تبادلوں سے متعلق اہم فیصلوں کی اطلاعات پر محکمہ اقلیتی بہبود میں برسر خدمت عہدیداراپنے محکمہ میں واپسی کی کوششوں کا آغاز کرچکے ہیں اور جن عہدیداروںکو محکمہ اقلیتی بہبود کے تحت موجود ادارۂ جات میں ذمہ داریاں تفویض کی جاسکتی ہیں وہ کوشش کر رہے ہیں کہ انہیں محکمہ اقلیتی بہبود کے اداروں کی ذمہ داری نہ دی جائے۔محکمہ کے تحت موجود اداروں میں خدمات سے اکتاہٹ کا شکار عہدیداروں نے دریافت کرنے پر بتایا کہ محکمہ اقلیتی بہبود کے بجٹ کی اجرائی میں تاخیر اور اسکیمات پر عمل میں دشواریوں کے سبب انہیں عوامی برہمی کا سامنا کرنا پڑرہا ہے اور وہ اس صورتحال سے عاجز آچکے ہیں ۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی حالت کو بہتر بنانے حکومت کو فوری محکمہ میں انتہائی فعال اور کارکرد نوجوان عہدیداروں کے تقرر کے اقدامات کو یقینی بنانے کے ساتھ بجٹ کی اجرائی میں کوتاہیوں کو دور کرتے ہوئے اسکیمات پر مؤثر عمل آوری یقینی بنانی چاہئے ۔م