اقلیتی فرد کے علاج سے انکار پر انسانی حقوق کمیشن کی نوٹس

   

کریم نگر میں خانگی ہاسپٹل کا غیرانسانی رویہ ، کلکٹر اور عہدیداروں کو نوٹس
حیدرآباد۔ 14 اپریل (سیاست نیوز) کورونا لاک ڈاؤن کے نتیجہ میں نہ صرف حیدرآباد بلکہ اضلاع میں خانگی ہاسپٹلس سے رجوع ہونے والے افراد کو تلخ تجربات کا سامنا ہے۔ حکومت نے تمام ہاسپٹلس کو آؤٹ پیشنٹ خدمات منسوخ کرنے کی ہدایت دی ہے جس کے نتیجہ میں معمولی امراض کے سلسلے میں بھی عوام ہاسپٹلس میں علاج سے محروم ہیں۔ خانگی ہاسپٹلس کے علاوہ انفرادی ڈاکٹرس نے بھی اپنے کلینکس بند کرتے ہوئے آؤٹ پیشنٹ خدمات کو منسوخ کردیا ہے۔ کورونا وائرس کا خطرہ اس قدر پھیل چکا ہے کہ خانگی ہاسپٹلس کورونا سے غیرمتعلق امراض کے علاج سے بھی انکار کررہے ہیں۔ نظام آباد میں ایک آڈیو منظر عام پر آیا جس میں ایک خانگی ہاسپٹل کا ملازم صاف طور پر کہہ رہا ہے کہ ہم مسلمانوں کو نہیں دیکھیں گے۔ نظام آباد میں کورونا کے واقعات میں اضافہ کے بعد سے خوف و دہشت کا ماحول ہے جس کا اثر خانگی ہاسپٹلس پر صاف دکھائی دے رہا ہے۔ مذکورہ ہاسپٹل کے ملازم نے مسلمانوں کے علاج سے صاف انکار کردیا لیکن آج تک ہاسپٹل کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔ دوسری طرف کریم نگر کے ایک خانگی ہاسپٹل میں اقلیتی طبقہ کے شخص کے علاج سے انکار پر انسانی حقوق کمیشن نے اسپیشل چیف سیکریٹری ہیلتھ کو نوٹس جاری کی ہے۔ ضلع کلکٹر، ڈسٹرکٹ میڈیکل اینڈ ہیلتھ آفیسر اور ضلع چلڈرنس ہاسپٹل کے انتظامیہ کو بھی نوٹس جاری کی گئی ہے۔ انسانی حقوق کمیشن نے 4 مئی تک تفصیلی رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔ کورونا وائرس کے شبہ میں اقلیتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے ایک مریض کو خانگی ہاسپٹل نے علاج سے انکار کردیا۔ ہاسپٹل کا یہ اقدام غیردستوری ہے جس کے خلاف شیخ راشد علی نے انسانی حقوق کمیشن سے شکایت کی تھی۔