اللہ تعالیٰ نے اس اُمت کو بزرگی عطا کی

   

عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ ﷲِ الْأَنْصَارِيِّ رضي ﷲ عنهما قَالَ: سَمِعْتُ رَسُوْلَ ﷲِ صلي اللہ عليه وآله وسلم يَقُوْلُ : لَاتَزَالُ طَائِفَةٌ مِنْ أُمَّتِي يُقَاتِلُوْنَ عَلَي الْحَقِّ ظَاهِريْنَ إِلٰي يَوْمِ الْقِيَامَةِ، قَالَ: فَيَنْزِلُ عِيْسَي ابْنُ مَرْيَمَ عليهما السلام فَيَقُوْلُ أَمِيْرُهُمْ : تَعَال صَلِّ لَنَا. فَيَقُوْلُ : لَا، إِنَّ بَعْضَکُمْ عَلٰي بَعْضٍ أُمَرَاءُ تَکْرِمَةَ ﷲِ هٰذِهِ الْأُمَّةَ.
رَوَاهُ مُسْلِمٌ وَأَحْمَدُ وَابْنُ حِبَّانَ.
’’حضرت جابر بن عبد اللہ انصاری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا : میری امت میں سے ایک جماعت قیام حق کے لیے کامیاب جنگ قیامت تک کرتی رہے گی ۔حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ان مبارک کلمات کے بعد آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا : آخر میں حضرت عیسیٰ ابن مریم علیھما السلام آسمان سے اتریں گے تو مسلمانوں کا امیر ان سے عرض کرے گا : تشریف لائیں ہمیں نماز پڑھائیں اس کے جواب میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام فرمائیں گے : (اس وقت) میں امامت نہیں کراؤں گا۔ تم ایک دوسرے پر امیر ہو (یعنی حضرت عیسیٰ علیہ السلام اس وقت امامت سے انکار فرما دیں گے) اس فضیلت و بزرگی کی بناء پر جو اللہ تعالیٰ نے اس امت کو عطا کی ہے۔ ‘‘