کمیشن کو حلفنامہ کیلئے مزید 3 ہفتے کا وقت۔ پولنگ بوتھ پر ووٹروں کی تعداد کو بڑھانے کے فیصلے کیخلاف عرضی کی سماعت
نئی دہلی: سپریم کورٹ نے جمعہ کو الیکشن کمیشن کو ووٹنگ کے ویڈیو کلپ کو محفوظ رکھنے کی ہدایت دی۔چیف جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس سنجے کمار کی بنچ نے کمیشن کو پولنگ بوتھ پر زیادہ سے زیادہ ووٹروں کی تعداد 1,200 سے بڑھا کر 1,500 کرنے کے فیصلے کے خلاف درخواستوں کے زیر التوا ہونے کے دوران ووٹنگ کے ویڈیو کلپس کو محفوظ رکھنے کی ہدایت دی۔بنچ نے کہاکہ ہم مناسب سمجھتے ہیں کہ جواب دہندہ نمبر 1 کو سی سی ٹی وی ریکارڈنگ کو برقرار رکھنے کی ہدایت دیں، جیسا کہ وہ پہلے کر رہے تھے ۔ بنچ نے یہ حکم اندو پرکاش سنگھ کی طرف سے دائر پی آئی ایل پر دیا۔عدالت نے یہ ہدایت اس وقت دی جب الیکشن کمیشن کے وکیل نے پی آئی ایل کا جواب دینے کے لیے وقت طلب کیا اور کمیشن کو حلف نامہ داخل کرنے کے لیے مزید تین ہفتے کا وقت دیا۔سنگھ نے اگست 2024 میں الیکشن کمیشن کی خط و کتابت کی درستگی کو چیلنج کیا ہے جس میں پورے ہندوستان میں ہر حلقے کے پولنگ اسٹیشنوں پر ووٹروں کی تعداد میں اضافہ کیا گیا تھا۔15 جنوری کو سپریم کورٹ نے کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش کی عرضی پر مرکز اور الیکشن کمیشن سے جواب طلب کیا تھا۔ رمیش نے حال ہی میں 1961 کے انتخابی قواعد میں ترمیم کے خلاف درخواست دائر کی تھی، جس میں سی سی ٹی وی تک عوام کی رسائی کی اجازت نہ دینا بھی شامل ہے ۔ایڈوکیٹ سنگھ نے کہا کہ پولنگ بوتھ پر ووٹروں کی تعداد بڑھانے کا فیصلہ من مانی ہے اور یہ کسی اعداد و شمار پر مبنی نہیں ہے۔ عدالت نے 24 اکتوبر کو الیکشن کمیشن کو کوئی نوٹس جاری کرنے سے انکار کر دیا، لیکن درخواست گزار کو الیکشن کمیشن کے اسٹینڈنگ کونسل کو ایک کاپی پیش کرنے کی اجازت دی تاکہ اس معاملے پر اس کا موقف معلوم ہو سکے۔ درخواست گزار نے دلیل دی تھی کہ الیکشن کمیشن کے فیصلے سے مہاراشٹرا، بہار اور دہلی میں ہونے والے اسمبلی انتخابات کے دوران ووٹروں پر اثر پڑے گا۔سنگھ نے کہا کہ انتخابات عام طور پر 11 گھنٹے تک ہوتے ہیں اور ووٹ ڈالنے میں تقریباً 60 سے 90 سیکنڈ لگتے ہیں۔ اس لیے ایک ای وی ایم والے پولنگ بوتھ پر ایک دن میں 660 سے 490 لوگ اپنا ووٹ ڈال سکتے ہیں۔