یہ داغ داغ اجالا یہ شب گزیدہ سحر
وہ انتظار تھا جس کا یہ وہ سحر تو نہیں
قائد اپوزیشن راہول گاندھی نے ایک بار پھر ووٹ چوری کے سنسنی خیز الزامات عائد کئے ہیں اور یہ دعوی کیا ہے کہ ہریانہ اور مہاراشٹرا میں انتخابات چوری کئے گئے ہیں اور کانگریس کو اقتدار حاصل کرنے سے روکا گیا ہے ۔ راہول گاندھی نے ایک بار پھر پریس کانفرنس کرتے ہوئے درجنوں صحافیوں کی موجودگی میں ثبوت و شواہد کے ساتھ یہ دعوی کیا ہے کہ ہریانہ اور مہاراشٹرا کا چناؤ چوری کیا گیا ہے ۔ راہول گاندھی نے کئی مثالیں پیش کیں کہ کس طرح سے ووٹر لسٹ میں الٹ پھیر کرتے ہوئے جمہوری عمل کو داغدار کیا گیا ہے ۔ انہوں نے بتایا کہ ایک خاتون کو دو پولنگ بوتھس پر دو سے زائد مرتبہ ووٹ ڈالنے کا حق دیا گیا ۔ اس کے علاوہ انہوں نے یہ بھی انکشاف کیا کہ ایک برازیل کی ماڈل کی تصویر کا استعمال کرتے ہوئے اسے بھی ہریانہ کی ووٹر بنایا گیا ۔ درجنوںووٹ اس کے نام پر بھی درج کئے گئے ۔ اس سے قبل راہول گاندھی نے اسی طرح کی ایک پریس کانفرنس کرتے ہوئے دعوی کیا تھا کہ کرناٹک کے مادھوپورہ حلقہ اسمبلی میں بھی ووٹ چوری ہوئی ہے ۔ اس وقت الیکشن کمیشن نے فوری رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے ان الزامات کو مسترد کردیا تھا اور راہول گاندھی سے حلفنامہ داخل کرنے کو کہا گیا تھا ۔ راہول گاندھی کے اس سنسنی خیز دعوی کے بعد سے الیکشن کمیشن نے پھر سے خاموشی اختیار کرلی تھی اور اب راہول گاندھی نے ملک کی دو ریاستوں میں ووٹ چوری اور الیکشن چوری ہونے کے الزامات عائدکئے ہیں۔ راہول گاندھی ملک کے اپوزیشن لیڈر ہیں۔ ان کا عہدہ دستوری ہے اور اس کی اپنی اہمیت ہے ۔ وہ سارے ثبوت و شواہد خود ہی پیش کرتے ہوئے ووٹ چوری کے انکشافات کرنے میں لگے ہوئے ہیں اور الیکشن کمیشن اس معاملے میں اپنی بنیادی ذمہ داری پوری کرنے کی بجائے بی جے پی ترجمان کی طرح کام کر رہا ہے اور ان الزامات کی غیرجانبدارانہ تحقیقات کروانے کی بجائے ان الزامات کو یکسر مسترد کیا جا رہا ہے ۔ الیکشن کمیشن کا یہ طریقہ کار انتہائی افسوسناک ہے اور خود کمیشن کے غیرجانبدار ہونے پر شکوک و شبہات پیدا کرنے کی وجہ بن رہا ہے ۔ کمیشن کو اس کا نوٹ لینا چاہئے ۔
الیکشن کمیشن خود بھی ایک دستوری اور خود مختار ادارہ ہے ۔ تاہم یہ ادارہ خود مختار ہونے کے باوجود یہ واضح ہوگیا ہے کہ بی جے پی کے دباؤ میں اور اس کے اشاروں پر کام کر رہا ہے ۔ اگر ایک دستوری عہدہ پر فائز ذمہ دار لیڈر کی جانب سے ووٹر لسٹ میں فراڈ اور دھوکہ دہی کے انتہائی سنگین نوعیت کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں اور بڑے پیمانے پر ووٹ چوری اور سارا الیکشن ہی چوری کرلئے جانے کے الزامات عائد کئے جا رہے ہیں تو کمیشن کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ خود اس سارے معاملے کی تحقیقات کرے ۔ ثبوت و شواہد اکٹھا کئے جائیں ۔ اس تعلق سے تفصیلی غور و خوض کے بعد اس پر کوئی رائے قائم کرتے ہوئے ملک کے عوام کو اس سے واقف کروایا جائے ۔ ایسا کرنے کی بجائے بی جے پی کے اشاروں پر کام کرنے والا الیکشن کمیشن تحقیقات کرنے کو ہی تیار نہیں ہے اور سرے سے ہی الزامات کو مسترد کرنے لگا ہے ۔ یہ صورتحال انتہائی افسوسناک ہے کیونکہ ایک دستوری اور خود مختار ادارہ ہونے کے باوجود الیکشن کمیشن ذمہ دارانہ رول ادا کرنے میں ناکام ہو رہا ہے ۔ کمیشن کو خود ثبوت و شواہد جمع کرنے کی مشقت کی بھی ضرورت نہیں رہی ہے کیونکہ راہول گاندھی خود ثبوت و شواہد پیش کر رہے ہیں۔ محض ان کا جائزہ لینے اور ان کے درست ہونے کا پتہ چلاتے ہوئے کمیشن کو کارروائی کرنے کی ضرورت ہوتی ہے لیکن کمیشن ایسا بھی کرنے کو تیار نہیں ہے ۔ یہ رویہ کمیشن کے کردار پر اور اس کے غیرجانبدار ہونے پر سوال پیدا کر رہا ہے ۔
ہندوستان جیسے دنیا کے بڑے جمہوری ملک میں اگر ووٹ چوری کا معاملہ سنگین ہوجاتا ہے اور ایک ذمہ دار اپوزیشن لیڈر اس مسئلہ کو موضوع بحث بناتا ہے تو کمیشن کی یہ لازمی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اس طرح کے الزامات کا جائزہ لے ۔ محض اسے غلط قرار دے کر مسترد کردیا جانا درست نہیں ہوسکتا ۔ کمیشن کو اس سارے معاملے کا جائزہ لینے اور نوٹ لینے کی ضرورت ہے ۔ غیرجانبداری کے ساتھ مکمل تحقیقات انجام دی جانی چاہئیں اور پھر کوئی فیصلہ کیا جانا چاہئے ۔ کمیشن کی خاموشی سے کئی سوال پیدا ہونے لگتے ہیں ۔ ان سارے سوالات کا جواب دینا الیکشن کمیشن کی ذمہ داری اور اس کا فریضہ بھی ہے ۔