امریکہ اور چین کے بعد امارات ہندوستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دار
ابوظہبی : ہندوستان اور متحدہ عرب امارات کے درمیان تاریخی معاہدہ طے پانے کے بعد ہندوستان صنعت کاروں نے امارات کے ساتھ آزادانہ تجارت کے آغاز کی امید کا اظہار کیا ہے۔عرب نیوز کے مطابق انڈین وزیر کامرس اور اماراتی وزیر معیشت کے درمیان ہونے والے جامع اقتصادی شراکت داری کے معاہدے (سی ای پی اے) سے اگلے پانچ سالوں میں دو طرفہ تجارت کا سالانہ حجم ایک سو ارب ڈالر تک پہنچ جائے گا۔جمعہ کو طے پانے والے معاہدہ سے 80 فیصد اشیا پر ٹیکس میں کمی اور نوے فیصدہندو ستانی برآمدات پر صفر ڈیوٹی کی سہولت فراہم ہوگی جو اگلے 60 دنوں میں نافذالعمل ہوگا۔امریکہ اور چین کے بعد متحدہ عرب امارات ہندوستان کا تیسرا بڑا تجارتی شراکت دارہے۔ سال 2020 سے 21 کے درمیان ہندوستان اور امارات کی دو طرفہ تجارت کا حجم 43.3 ارب ڈالر تھا۔ علاوہ ازیں عرب امارات میں 30 لاکھ سے زیادہ ہندوستانی تارکین وطن رہائش پذیر ہیں جو ہر سال اربوں ڈالر کی ترسیلات زر بھیجتے ہیں۔دونوں ممالک کے درمیان طے پانے والے نئے معاہدے سے متعلق توقع کی جا رہی ہے کہ ہند وستانی برآمدات بالخصوص قیمتی پتھر، ٹیکسٹائل، چمڑے، جوتے، سپورٹس، فرماسوٹیکل اور انجینیئرنگ کی اشیا کو فائدہ پہنچے گا۔انڈین چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (ایف آئی سی سی آئی) نے جاری بیان میں کہا ہے کہ ’آزادانہ تجارت کا یہ پہلا معاہدہ ہے جو ہندوستان نے کسی بھی ملک کے ساتھ طے کیا ہے اور اس سے آزاد تجارت اور سرمایہ کاری کی راہ ہموار ہوگی۔‘بیان کے مطابق ’ٹیرف ہٹانے اور سرمایہ کاری میں آسانی سے ہندوستان کے قومی خزانے میں زیادہ سے زیادہ پیسے آئیں گے، جبکہ انڈین کمپنیوں کو بھی عرب امارات میں سرمایہ کاری کرنے سے افریقہ تک رسائی حاصل ہوگی جہاں عام طور پر ہندوستانی شہریوں کو کاروبار میں مشکلات کا سامنا رہتا ہے۔‘ایف آئی سی سی آئی کا خیال ہے کہ اس معاہدے سے تیل کے علاوہ اشیا کی تجارت اور سروس سیکٹر کو فروغ ملے گا۔فی الحال متحدہ عرب امارات برآمد ہونے والی ہندوستانی اشیا پر پانچ فیصد ڈیوٹی عائد ہوتی ہے جو سی ای پی اے معاہدے کے نافذالعمل ہونے کے بعد کم ہو جائے گی۔ہندوستانی خارجہ پالیسی کے ماہرین کا ماننا ہے کہ آزادانہ تجارتی معاہدے سے امارات اور ہندوستان کے درمیان موجودہ معاشی تعلقات ایک نیا رخ اختیار کریں گے۔انڈین عرب کلچرل سینٹر کے بانی اور ڈائریکٹر نے عرب نیوز کو بتایا کہ معاہدے سے دونوں ممالک کے درمیان سٹریٹیجک شراکت داری مضبوط ہوگی۔