سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ جامع مسجد کے امام صاحب تقریباً ایک ماہ کی رخصت پر جاتے ہیں تو اس دوران امامت کے فرائض عارضی طور پر مؤذن صاحب کے تفویض کئے جاتے ہیں۔ مؤذن مذکور امامت کے شرائط پر پورے اترتے ہیں تجوید سے بھی واقف ہیں۔
ایسی صورت میں کیا نماز پنجگانہ اور جمعہ ایسے مؤذن کے پیچھے درست ہے یا نہیں ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں مؤذن صاحب مسائل نماز اور تجوید سے واقف ہیں تو انکی امامت شرعاً جائز و درست ہے۔
امامت مفلوج و منکر فاتحہ و سلام
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ایک امام جس کا بایاں ہاتھ مفلوج ہے یعنی وہ اس ہاتھ سے کسی قسم کا کام نہیں لے سکتا اور دائیں ہاتھ سے سب کام {کھانا، پینا، طہارت اور استنجاء وغیرہ} کرتے ہیں۔ نیز موصوف سلام اور فاتحہ کے سخت مخالف ہیں۔ بعد نماز یا کسی اور وقت فاتحہ نہیں پڑھتے اور دوسروں کو سختی سے منع کرتے ہیں۔ لوگوں میں تفرقہ ڈال رہے اور چند نوجوانوں کو اپنا ہمنوا بنا کر امامت پر زبردستی قابض ہیں۔ اکثر مصلی ان سے ناراض ہیں۔
ایسی صورت میں موصوف کے پیچھے نماز جائز ہے یا نہیں ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں ایک ہاتھ مفلوج ہے اور وہ اس ہاتھ کو حرکت میں نہیں لاسکتا، ایک ہی ہاتھ سے رکوع ، سجود وغیرہ کرتا ہے تو شرعاً اس سے نماز پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ عالمگیری جلد اول ص ۷۰ میں ہے : ولو ترک وضع الیدین والرکبتین جازت صلاتہ بالاجماع کذا فی السراج الوہاج۔
۲۔ سلام، فاتحہ امر مباح ہیں اگر امام موصوف خود فاتحہ نہیں پڑھتے ہیں تو دوسروں کو اس سے منع کرنے کا انہیں حق نہیں۔ قنیۃ المنیہ ص ۱۵۱ میں ہے : قوم یجتمعون ویقرؤن الفاتحۃ جھرا دعاء لایمنعون الأولی المخافتۃ۔ حکم شرعی معلوم ہونے کے بعد بھی وہ منع کریں اور لوگوں میں تفرقہ ڈالیں اس کی وجہ اکثر مصلی ناراض ہوں تو پھر ان کا امامت کرنا مکروہ ہے۔ عالمگیری جلد اول ص ۸۶ میں ہے : رجل أم قوما وھم لہ کارھون اِن کانت الکراھۃ لفساد فیہ أو لأنھم أحق بالامامۃ یکرہ ذلک۔
کفارۂ قسم
سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ میں کہ ہندہ نے اپنے شوہر بکر سے آپس میں تکرار کے وقت بحالت غصہ قرآن شریف کو اپنے سر پر رکھ کر قسم کھائی کہ وہ گھر سے باہر نہیں نکلے گی۔ اور اب باہر نکلنا چاہتی ہے۔ ایسی صورت میں شرعاً کیا حکم ہے ؟
جواب : صورت مسئول عنہا میں اگر ہندہ گھر سے باہر نکلے گی تو کفارۂ قسم لازم آئیگا۔ قسم کا کفارہ ایک غلام آزاد کرنا ہے۔ اگر یہ نہ ہوسکے تو دس مسکینوں کو ایک دن کا کھانا کھلانا یا بدن ڈھنکنے کے موافق کپڑا دینا ہے۔ اگر یہ بھی نہ ہوسکے تو تین دن پے درپے روزے رکھنا ہے۔ ردالمحتار جلد ۳ کتاب الایمان میں ہے : وکفارتہ تحریر رقبۃ أو اطعام عشرۃ مساکین أو کسوتھم لیستر عامۃ البدن واِن عجز عنہا وقت الأداء صام ثلاثۃ أیام ولاء۔ فقط واﷲ أعلم