جامع مسجد چوک میں شہید اعظم کانفرنس،علامہ محمد غلام ربانی فیضی ، علامہ شیخ عبدالکلام قادری رضوی کے خطابات
حیدرآباد /11 ستمبر ( راست ) کائنات عالم میں کئی انبیاء کرام سے آزمائش لی گئیں لیکن جو آزمائش نبی مکرم ﷺ اور آپ کے اہل بیت اطہارؓ سے لی گئیں اس کی مثال نہیں ملتی ۔ شہادت کربلا اسی عظیم امتحان و آزمائش کا نام ہے جو نبی پاک ﷺ کے پیارے نواسے حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ کی ذات گرامی سے منسوب ہے ۔ امام حسینؓ نے اپنے نانا کے دین اور شریعت کی حفاظت کیلئے جو عظیم قربانیاں دی ہیں وہ تاقیامت ایمان والوں کیلئے ایک عظیم مثال ہے عالم اسلام پر امام حسینؓ کا بڑا احسان ہے کہ آپ نے حق کی راہ میں اپنا سر کٹادیا لیکن باطل کے آگے سر نہ جھکایا اور یہ پیغام دیا کہ خدا کی راہ سے بڑھ کر کوئی راہ نہیں ، دین اسلام کی عظمت سے بڑھ کر کوئی عظمت نہیں ۔ غور طلب ہے کہ کوئی انسان جاہ و منصب دنیا و دولت کی طلب کیلئے اپنے دین و ایمان کا سودا کرسکتا ہے لیکن امام حسینؓ نے دین اسلام اور شریعت محمدی کے تحفظ کیلئے دنیا کی ہر شئے کو اپنی ٹھوکر میں رکھا اور رہتی دنیا تک یہ پیغام دیا کہ حق کے ماننے والے اپنی گردن تو کٹاسکتے ہیں لیکن باطل کے آگے سر نہیں جھکا سکتے ۔ ان خیالات کا اظہار کل ہند مرکزی رحمت عالم کمیٹی کے زیر اہتمام شہید اعظم کانفرنس منعقدہ 9 ستمبر جامع مسجد چوک سے مہمان مقرر مولانا محمد غلام ربانی فیضی نے کیا ۔ سرپرستی مولانا سید محمد شاہ ملتانی قادری نے کی ۔ محمد شاہد اقبال قادری ( صدر کمیٹی ) نے مہمان علماء کرام کا استقبال کیا ۔ کانفرنس کا آغاز حافظ و قاری محمد صلاح الدین جاوید کی قرات سے ہوا ۔ معروف ثناء خوان جناب محمد فرحت اللہ شریف ، ملک محمد اسمعیل علی خان ، محمد عبدالکریم رضوی نے ہدیہ نعت و منقبت پیش کی ۔ نظامت کے فرائض مولانا محمد شبیر علی اعظمی نے انجام دئے ۔ مولانا نے کہاکہ حضرت امام حسینؓ کی یزید سے کوئی ذاتی جنگ نہیں تھی اور نہ ہی اس میں آپ کے دنیاوی مقاصد تھے ۔ بلکہ آپ ﷺ کی جنگ دین اسلام اور شریعت محمدی کے تحفظ کیلئے تھی ۔ یہ جنگ حق و باطل کے درمیان تھی یہ جنگ حسینیت اور یزیدیت کے درمیان تھی ۔
آج وقت ہے کہ مسلمان سانحہ کربلا کی تاریخ کو فراموش نہ کریں ۔مولانا شیخ عبدالکلام قادری رضوی ( مہاراشٹرا ) نے کہا کہ امام حسینؓ کی افضیلت اور مقام ہر طرح سے بلند و بالا ہے سانحہ کربلا کسی کہانی کانام نہیں بلکہ ایک ایسی حقیقت کا نام ہے جس کے دامن میں اسلام تا قیامت روشن و ترو تازہ رہے گا ۔ عظمت اہلبیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ اللہ تعالی نے ہر دور میں قوموں کی ہدایت کیلئے انبیاء و رسول بھیجے اور ہر نبی اور رسول نے اپنے دین کی تبلیغ و اشاعت کیا و تمام انبیاء نے دین پہونچانے کے بعد اپنی قوموں سے کہا کہ ہم تم سے دین پہونچانے کی اجرت کے طور پر یہ چاہتے ہیں کہ تم رب تعالی سے محبت کرو ۔ آج وقت ہے کہ اپنے دلوں میں ایمانی حرارت پیدا کی جائے ، ظالم و فاشسٹ قوتوں کو اس بات کا احساس دلایا جائے کہ حسینیت ہر دور میں زندہ ہے امام حسین ؓ کے چاہنے والے دین اسلام پر کسی بھی قسم کی آنچ برداشت نہیں کرسکتے ۔ مولانا ڈاکٹر سید شاہ عبدالمعز حسنیی رضوی قادری شرفی نے کہا کہ اہل بیت اطہار کی فضیلت قرآن پاک میں واضح و روشن طور پر بیان کردی گئی ہے ۔ واقعہ کربلا ساری انسانیت کو حق و باطل کے دریان امتیاز کرنے والا عظیم معرکہ ہے جہاں یزیدی فوج نے امام حسینؓ اور آپ کے اہل بیت پر ظلم و ستم ڈھائے لیکن دین ا سلام کی عظمت کو پامال نہ کرسکے ۔ آج ہمارے نوجوانوں کو چاہئے کہ دین و دنیای دونوں تعلیم سے آراستہ ہوں ۔ مولانا محمد اختر القادری نے بھی خطاب کیا ۔ محمد عادل اشرفی ، عبدالکریم رضوی ، ملک ابراہیم علی خان خالد ، محمد عمران خان ، محمد عبیداللہ سعدی قادری شرفی نے انتظامات کئے ۔ آخر میں عالم اسلام کے مسلمانوں کیلئے رقت انگیز دعاء اور صلواۃ و سلام پر کانفرنس کا اختتام عمل میں آیا ۔