امام حسین ؑ حضور اکرمؐ کے جسم اطہر کا ایک ٹکڑا

   

٭ حضرت اُمّ فضل بنت حارث ؓسے مروی ہے کہ وہ رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا: یا رسول اللہ ! میں نے آج رات ایک ناپسندیدہ خواب دیکھا ہے۔ آپ نے فرمایا : کیا دیکھا ہے؟
انہوں نے عرض کیا: وہ بہت سخت ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا: وہ ہے کیا؟
انہوں نے عرض کیا: میں نے دیکھا گویا آپ ﷺکے جسم اطہر کا ایک ٹکڑا کاٹ کر میری گود میں ڈال دیا گیا، تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا: تم نے اچھا خواب دیکھا ہے۔ (میری بیٹی ) فاطمہ ان شاء اللہ بیٹے کو جنم دے گی اور وہ تمہاری گود میں دیا جائے گا، پھر حضرت فاطمہ کے ہاں حسین ؓپیدا ہوئے تو وہ میری گود میں تھے جیسا کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا تھا۔ ایک دن میں رسول اللہ ﷺکی خدمت اقدس میں حاضر ہوئی اور حسین کو آپ کی گود میں دے دیا۔ پھر میں نے اچانک دیکھا تو رسول اللہ ﷺکی چشمانِ مقدس آنسو بہا رہی تھیں۔
آپ فرماتی ہیں: میں نے عرض کیا: یا نبی اللہ ! میرے ماں باپ آپ پر فدا ہوں، آپ کو کیا ہوا ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا: میرے پاس جبریلؑ آئے تھے، اور مجھے خبر دی تھی کہ بے شک میری اُمت میرے اس بیٹے کو عنقریب شہید کر دے گی۔ میں نے عرض کیا: اس بیٹے (حسین) کو؟
آپ صلى الله عليه وسلم نے فرمایا: ہاں، اور میرے پاس اس کے مقتل کی سرخ مٹی بھی لے کر آئے ہیں۔
اس حدیث کو امام احمد ، ابن ماجہ، حاکم، بیہقی اور طبرانی نے روایت کیا اور مذکورہ الفاظ حاکم کے ہیں۔ امام حاکم نے فرمایا: یہ حدیث شیخین کی شرط پر صحیح ہے، اور امام کنانی نے کہا ہے:اس سند کے رجال ثقہ ہیں۔