امام محمدانوار اﷲفاروقی علیہ الرحمہ

   

حافظ محمد سمیع الدین طاہر نظامی
اللہ سبحانہٗ وتعا لیٰ کاارشاد ہے کہ اس نے اپنے انعام یا فتگان بندوں کو چار حصوں میں تقسیم فر مایا ہے (۱)پہلا حصہ انبیاء کرام علیھم اجمعین کا(۲)دوسرا حصہ صدیقین(صحابہ کرام اجمین)کا (۳) حصہ شہداء کا(۴)صالحین کا ۔جو اللہ کے دوست ہیں اور اللہ رب العزت کے رفیق ہیں۔
اللہ تبارک وتعا لی کے رفیقوں میں حضرت شیخ الاسلام عارف باللہ نور نگاہ امداد اللہ استاذ اعلی حضرت محمد انوار اللہ فاروقی انورؔ چشتی قادری کا بھی شمار ہو تا ہے آپ نے ابتدائی تعلیم اپنے والد بزرگوار حضرت قاضی شجاع الدین فاروقیؒ سے حاصل کی، آ پ نے بچپن میں ہی کم عمر میں حفظ قرآن مکمل فرمایا ،پھر اس کے بعد بڑے بڑے اساتذہ کرام کے سا منے زانوے ادب طے فرمایا یہاں تک کہ مکہ مکرمہ کے اساتذہ سے بھی علم حاصل فرمایااور آپ نے تفسیر،حدیث،فقہ،ادب،تاریخ،تصوف کے علاوہ دیگر علوم میں بھی آپ نے مہارت حا صل کی ۔سفر حج کے مبارک ومسعود مو قع پر استاذ کبیر شیخ طریقت حضرت العلام شیخ العرب والعجم حاجی امداد اللہ مہا جر مکی رحمہ اللہ سے بیعت لی اور آپ کو اسی وقت خلافت سے بھی نوا زا گیا۔تا ریخ اس بات کی گواہی دیتی ہے کہ آپ نے کبھی کسی کو حقیر نظر سے بھی نہیں دیکھا ،بلکہ آپ کے اوصاف میں یہ بھی بتایاجاتا ہے کہ آپ بیماروں کی عیادت کے لئے ان کے ہاں تشریف لے جا تے اور تقریباً جنازوں میں شرکت فر ماتے ،یتیموں،بیواؤں اور مسکینوں کی مدد فر ماتے یہ ہی وجہ ہے کہ جو آج بھی آپ کو ایک سچے عا شق رسول کے نام سے جو یاد کیا جا تا ہے ۔
۱۲۹۲؁ھ میں آپ نے بحکم نبی محتشم ﷺ حیدرآباد (ریاست تلنگانہ) کی اس سر زمین پر جا معہ نظا میہ کو قا ئم فر مایا اور آخری سانس تک حضرت ممدوح نے اس ادارہ کے لئے ہمہ تن مصروف رہے۔ بانی جا معہ نظامیہ علیہ الرحمۃ والرضوان نے صرف ایک ادارہ جا معہ نظا میہ نہیں، بلکہ شہر، ملک و بیرونِ ملک میں کئی مختلف ادارے قا ئم فر مائے جس میں سرفہرست جا معہ نظامیہ ہے ، مجلس اشاعۃ العلوم کے بانی ومبانی بھی آپ ہیں، ۴۰۰ سالہ تا ریخی مکہ مسجد میں جو مدرسہ شاہی حفاظ ہے اس کو بھی آپ نے قا ئم فر مایا ہے ،اجمیر شریف کی سر زمین پر جو دارالعلوم معینیہ کے نام ہے اس کے بانی ومبانی بھی آپ ہیں، دائرۃ المعارف العثمانیہ کے بانی بھی آپ ہیں،کتب خانہ آصفیہ جو آج سنٹرل لا ئبریری کے نام سے جانا جاتا ہے اس کے بانی بھی آپ ہیں غرض کہ آپ نے مختلف شعبوں میں مختلف ادارے قا ئم فر مائے لیکن کسی ادارے میں یا پھر کوئی شعبہ میں اپنے افراد خاندان کو نہ رکھا اور نہ ہی کو ئی ادارہ یا محکومہ اپنے خاندان کے سپرد کیا بلکہ سب کے سب ملت اسلامیہ کے حق میں چھوڑدیا اور الحمدللہ سارے کے سارے کا م کر رہے ہیں کوئی عوام الناس کے تعاؤن سے چل رہے ہیں تو کو ئی حکومتی سطح پر کام کر رہے ہیں تو کو ئی خانقاہوں کے تحت کار کرد ہیں بس اسی طرح وہ آپ کے قا ئم کردہ ادارے ہمہ تن مصروف ہیں دین اسلام کی ترویج واشاعت کے لئے ہمیں چا ہیے کہ ان معتبر اداروں سے استفادہ حا صل کریں اور اپنی اس فنا ہو نے والی زندگی اور اخروی زندگی کو کا میاب بنانے کی کو شش کریں۔
آخیر میں آپ کی وہ کرامت یعنی حب نبوی کا نتیجہ پیش خدمت ہے کہ نماز کے لئے جو جبہ مبارک آپ پہنا کر تے تھے وہ جبہ جا معہ نظا میہ کے ما یا ناز سپوت حضرت ابو الوفا الافغانی جنکو علمی دنیا میں ثانی امام ابو حنیفہ کہا جا تا ہے آپ کے پاس وہ جبہ رکھا ہواتھا جب جا معہ نظا میہ میں مکمل طور پر عصری تقاضوں کے اعتبار سے کتب خانہ تیار ہوا ۱۹۹۷؁ء میں ۱۲۵ سالہ جشن تا سیس کے مو قعہ پر وہ حضرت قبلہ کا جبہ ثانی امام ابوحنیفہ کے حجرے سے نکالا گیا تو کیا دیکھتے ہیں کہ صندوق کو دیمک لگ گئی تھی جو ساری چیزوں کو بوسیدہ کر دی مگر قدرت کا منشاء یہ ہوا کہ حضرت شیخ الاسلام بانی جا معہ نظا میہ کے اس جبہ مبارک کا کو ئی حصہ بوسیدہ بھی نہیں ہوا یہ نبی پاک ﷺ سے عشق کی محبت کہ آپ کا جبہ بھی خراب نہیں ہوا جو آج بھی مادر علمی جا معہ نظامیہ کے اس عظیم کتب خانہ کی زینت بنا ہوا ہے ۔