امریکہ۔ طالبان کے درمیان معاہدہ

   

جاریہ ماہ کے آخر میں دستخط کے امکان

اسلام آباد،17فروری (سیاست ڈاٹ کام) شورش زدہ افغانستان میں خون خرابہ بند ہونے کے واضح اشارے مل رہے ہیں۔امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ سے نہ صرف 18 سالہ تنازعہ ختم ہو گا بلکہ جنگ زدہ افغانستان میں استحکام بھی آئے گا۔دونوں ممالک کے درمیان 29فروری کومعاہدے پردستخط سے قبل افغان طالبان سات روزہ جنگ بندی کریں گے ۔ موجودہ امن معاہدہ 14ماہ طویل مذاکراتی کوششوں کا نتیجہ ہے ۔ ستمبرمیں دونوں فریق معاہدے پر دستخط کے قریب تھے تاہم صدر ٹرمپ نے آخری لمحات میں مذاکرات یہ جواز بنا کر منسوخ کردیئے تھے کہ امریکی فوجوں پر ان کے حملہ جاری ہیں تاہم اس کی حقیقی وجہ امریکی انتظامیہ کی اندرونی تنقید تھی کہ مجوزہ معاہدہ ہتھیار ڈالنے کے سوا کچھ نہیں کیونکہ طالبان جنگ بندی کیلئے تیارنہ تھے ۔ چند ہفتوں بعدامریکی نمائندے زلمے خلیل زادنے طالبان سے مذاکرات شروع کر دئیے ، وہ اکتوبرمیں اسلام آبادمیں ملاعبدالغنی کی زیرسربراہی طالبان وفد سے ملے اورمعاہدے سے قبل جنگ بندی کیلئے زور دیا۔پاکستان سے کردار ادا کرنے کی درخواست کی گئی ۔ واضح رہے امریکہ پاکستانی کردار کی ستائش کر چکا ہے ۔ حکام کے مطابق افغانستان میں امن اوراستحکام کی بدولت پاکستان سے زیادہ کسی ملک کو فائدہ نہیں ہو سکتا۔ یہ سوالات بھی اٹھائے گئے کہ امن معاہدے میں کردار ادا کرنے پرپاکستان کو بھی جواب میں کچھ ملے گا۔ یہ اشارے ہیں کہ امریکہ اورافغانستان نے پاکستان کی طرف سے تحفظات کے حل کیلئے اقدامات شروع کئے ہیں۔ افغانستان میں ٹی ٹی پی کے اہم کمانڈروں کی حالیہ ہلاکتیں اسی مفاہمت کانتیجہ خیال کیا جاتا ہے ۔