امریکہ امن معاہدہ سے دستبردار ہوا تو بڑی جنگ ہو گی:طالبان

   

اسلام آباد :طالبان اور افغان حکومت کے درمیان امریکی ثالثی میں ہونے والے امن مذاکرات میں تعطل جاری ہے۔ اسی دوران طالبان نے دھمکی دی ہے کہ اگر امریکہ گزشتہ سال 29 فروری کو طے پانے والے امن معاہدے سے پیچھے ہٹا، تو اس سے افغان جنگ میں خطرناک تیزی آئے گی۔یہ لڑائی ایک ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب امریکہ 2020 ء میں طالبان سے کئے گئے وعدے پر نظر ثانی کر رہا ہے، جس کے تحت امریکی اور دیگر اتحادی افواج کو اس سال مئی تک افغانستان سے انخلا کرنا ہے۔جمعہ کو ایک افغان سیکیورٹی افسر کا کہنا تھا کہ طالبان نے صوبہ قندوز کے خان آباد ضلع میں قائم ایک چوکی پر صبح سویرے حملہ کیا۔ اپنا نام نہ بتانے کی شرط پر سیکیورٹی افسر کا کہنا تھا کہ اس حملے میں افغان سیکیورٹی فورسز کے 16 فوجی ہلاک ہوئے، جن میں ان کا کمانڈر بھی شامل تھا، جب کہ دو فوجیوں کو یرغمال بنا لیا گیا۔جمعرات کے روز ایک الگ حملے میں، طالبان نے شمالی صوبے فریاب میں ایک چوکی پر چڑھائی کی جس میں پانچ فوجی ہلاک ہو گئے۔اسی دوران طالبان نے امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ کو متنبہ کیا ہے کہ اگر وہ گزشتہ سال 29 فروری کو طے پانے والے امن معاہدے سے پیچھے ہٹے، تو اس سے افغان جنگ میں خطرناک تیزی آئے گی۔صدر بائیڈن نے طالبان کے ساتھ امن سمجھوتے پر نظر ثانی کرنے کا اشارہ دیا ہے۔طالبان کے تبصرے میں کہا گیا ہے کہ سب کو کسی بھی قسم کے اشتعال انگیز اقدامات اور بیان بازی سے گریز کرنا چاہئیے، کیونکہ اس سے سب پہلے جیسی حالتِ جنگ میں واپس چلے جائیں گے، جو نہ تو امریکہ اور نہ ہی افغان عوام کے مفاد میں ہے