امریکہ اور طالبان میں امن معاہدہ پر دستخط

,

   

۔14 مہینوں میں امریکی فوج کا افغانستان سے مکمل انخلا ممکن‘عوام کو معاہدہ سے اچھی توقعات

دوحہ۔29فروری( سیاست ڈاٹ کام)امریکہ اور افغان طالبان نے طویل عرصے سے جاری امن مذاکرات کے بعد معاہدے پر دستخط کر لیے ہیں جس کی مدد سے افغانستان میں گذشتہ 18 برس سے جاری جنگ کا خاتمہ ہو سکتا ہے۔اگر افغان طالبان نے معاہدے کی خلاف ورزی نہیں کی تو امریکہ اور ان کے ناٹو اتحادیوں نے افغانستان سے اپنی تمام افواج اگلے 14 ماہ میں واپس بلانے کا فیصلہ کیا ہے۔معاہدے پر دستخط کی تقریب میں شرکت کے لیے امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو اور دیگر افغان طالبان کے رہنما دوحا میں موجود تھے۔توقع ہے کہ اگلے مرحلے میں افغانستان کی حکومت اور طالبان کے مابین مذاکرات کا آغاز ہوگا۔جاری کیے گئے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ اتحادی افواج افغانستان میں موجود اپنے دستے اگلے 14 ماہ میں نکال لیں گی بشرطیکہ طالبان اپنے وعدوں پر قائم رہیں۔امریکہ نے9/11 کے واقعات کے چند ہفتوں بعد افغانستان پر حملہ کیا جہاں شدت پسند گروپ القاعدہ موجود تھا۔اس کے بعد سے اب تک 2400 سے زیادہ امریکی فوجی، ہزاروں طالبان جنگجو اور عام لوگ اس لڑائی میں ہلاک ہو چکے ہیں جبکہ اس وقت بھی 12000 فوجی وہاں تعینات ہیں۔صدر ٹرمپ نے اپنی صدارت سنبھالنے کے بعد کہا تھا کہ وہ اس جنگ کو ختم کر دیں گے۔امریکہ میں9/11 کے واقعات کے ایک مہینے بعد، یعنی اکتوبر 2001 میں امریکی فوجیں افغانستان میں داخل ہوئیں۔ امریکہ کا موقف تھا کہ9/11 کے حملوں کے لیے ذمہ دار ‘القاعدہ کی قیادت’ افغانستان میں موجود ہے۔امریکہ نے صدر اوبامہ کے دور میں طالبان کے ساتھ بات چیت کی کوششیں شروع کیں اور جون 2013 میں دوحہ میں طالبان کا دفتر قائم ہوا۔لیکن امریکہ کی اِس طویل ترین جنگ میں ہزاروں عام لوگوں، غیر ملکی فوجیوں اور مزاحمت کاروں کی ہلاکتوں کے بعد طالبان اور امریکہ کے درمیان ستمبر 2018 میں مزاکرات شروع ہوئے۔ اگلے برس یعنی ستمبر 2019 میں جب امریکہ اور طالبان سمجھوتے کے بالکل نزدیک تھے تو تشدد کے واقعات کے بعد امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے مذاکرات ختم کر دیے۔تاہم اگلے ہی مہینے مذاکرات دوبارہ شروع ہو گئے اور اِس سال تیرہ فروری کو امریکی وزیرِ خارجہ نے اہم پیشرفت کا اعلان کیا۔امریکہ اور طالبان کے درمیان امن معاہدہ سے افغا نستان کے عوام اچھی توقعات وابستہ کررہے ہیں ۔