امریکہ اور طالبان کے درمیان ہوئے معاہدے کے نفاذ کا پاکستان نے کیا مطالبہ

,

   

پاکستان نے شورش زدہ ملک میں تشدد کے اضافے کے پیش نظر افغانستان میں امریکہ اور طالبان کے درمیان ہوئے تاریخی معاہدے کے نفاذ کا مطالبہ کیاہے۔

پاکستان کی ترجمان برائے پاکستان خارجی وزرات نے جمعرات کے روز ہفتہ واری تفصیلات کے دوران کہاکہ”افغانستان میں ہمیشہ کے امن کے قیام اور وہاں کے لوگوں کو یک ساتھ کام کرنے کا موقع فراہم کرنے میں پاکستان کا ماننا ہے کہ امریکہ اور طالبان کے درمیان میں ہوا معاہدہ ایک بہترین دروازہ ہے۔

ہمیں امید ہے کہ امن معاہدہ کا اگر نفاذ عمل میں آجاتا ہے تو افغانستان سے داخلی بات چیت کا اگلے مرحلے کا آغاز ہوجائے گا“۔

زنہوا نیوز ایجنسی کی خبر کے مطابق فاروقی سے استفسار کیاگیاتھا وہ انسانی جنگ بندی کے اعلان سے انکار اور افغان صدر اشرف غنی کی جانب سے سکیورٹی فورسس کو دہشت گردوں کے گروپ بشمول طالبان جارحانہ حملوں کے لئے جگہ سنبھالنے کے متعلق دئے گئے احکامات پر تبصرہ کریں۔

فاروقی نے کہاکہ اسلام آباد میں افغانستان سے داخلی بات چیت کے لئے پاکستان کی مہمان نوازی کی کوئی بھی تجویز زیرر غور نہیں ہے۔فاروقی نے کہاکہ ”ہمیں امید ہے کہ یہ کوششیں جلد از جلد کامیاب ہوگی“ او رمزید کہاکہ پاکستان او رافغانستان ہر وقت امن اور مستحکم افغانستان شیئر کرتے ہیں۔

مذکورہ ترجمان نے کہاکہ ”پاکستان ہمیشہ ایک ترقی یافتہ‘ مستحکم‘ جمہوری‘ متحدہ اور پرامن افغانستان کی حمایت کرتا ہے جو خطہ میں منسلک ہے۔ باہمی تشویش کے ساتھ دونوں ن ممالک مسلسل رابطے میں ہیں۔

پاکستان کو امید ہے کہ افغانستان میں آخر کار امن قائم ہوگا“۔ مذکورہ طالبان او رامریکہ کے درمیان 29فبروری کے روز قطر میں معاہدہ طئے پایاتھا جس کے تحت تمام غیرملکی دستوں کی دستبرداری کا راستہ ہموار ہوگیاتھا۔

مذکورہ معاہدے کواس وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب حکومت کی جانب سے 5000طالبانی قیدیوں کی رہائی کے متعلق تضاد کے پیش 10مارچ سے شروع ہونے والی مقرر بات چیت شروع نہیں ہوسکی