امریکہ میں نئی ویزا فیس

   

دُنیا کے خزانے تو ہی بتا وہ کون تھے جن کے ساتھ گئے
اپنی تو نظر میں چھوٹے بڑے سب لوگ ہی خالی ہاتھ گئے
صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ نے ایک نیا حکمنامہ جاری کرتے ہوئے دنیا بھر کے آئی ٹی ملازمین اور کمپنیوں کیلئے نئے مسائل پیدا کردئے ہیں اور ان کے نتیجہ میں ہندوستان کے آئی ٹی ماہرین اور پروفیشنلس پر بھی اثر مرتب ہوسکتا ہے ۔ ڈونالڈ ٹرمپ نے نئے ایگزیکیٹیو آرڈر پر دستخط کرتے ہوئے H1-B ویزا کی فیس میں بھاری اضافہ کردیا ہے اور اب اس ویزا کیلئے ایک لاکھ ڈالرس کی فیس ادا کرنی ہوگی جو ہندوستان میں تقریبا 90 لاکھ روپئے کے برابر ہوگی ۔ ایسا نہیں ہے کہ اس کے نتیجہ میں صرف ہندوستان کے آئی ٹی ماہرین اور کمپنیوں پر ہی اثر ہوگا بلکہ اس کے نتیجہ میں دنیا بھر کی دوسری کمپنیوں اور آئی ٹی ماہرین پر بھی اثر ہوسکتا ہے ۔ تاہم یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ اس کا سب سے زیادہ اثر ہندوستان پر ہی ہوگا ۔ ہندوستان نے آئی ٹی کے شعبہ میں حالیہ عرصہ میں جو ترقی کی ہے وہ بے مثال ہے اور ہندوستان کے نوجوان امریکہ میں آئی ٹی شعبہ میں جو خدمات انجام دے رہے ہیں ان سے ساری دنیا واقف ہے۔ بے شمار امریکی کمپنیاں آئی ٹی خدمات کیلئے ہندوستان کے نوجوانوں پر انحصار کرتی ہیں اور اس موقع سے ہندوستانی نوجوانوں نے خاطر خواہ فائدہ حاصل کیا ہے اور اس شعبہ میں مہارت حاصل کرتے ہوئے دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوالیا ہے ۔ تاہم اب صدر امریکہ ڈونالڈ ٹرمپ کی جانب سے جو نئے احکام جاری کئے گئے ہیں ان کے نتیجہ میں ہندوستانی نوجوانوں اور آئی ٹی پروفیشنلس کو ملنے والے مواقع میں کمی آسکتی ہے ۔ بے شمار نوجوان ایسے ہیں جنہوں نے امریکہ میں آئی ٹی شعبہ میں ملازمتوںکا خواب دیکھا تھا اور اس کیلئے تیاری کی تھی ۔ تعلیم حاصل کی تھی لیکن اب ان کے خواب پورے ہونا آسان نہیں رہ گیا ہے اور انہیں کئی مشکلات پیش آسکتی ہیں۔ ڈونالڈ ٹرمپ کے احکامات کے نتیجہ میں میٹا اور مائیکروسافٹ جیسی بڑی عالمی کمپنیوں کیلئے بھی مشکلات پیدا ہوسکتی ہیں اور انہیں بھی آئی ٹی پروفیشنلس کی خدمات حاصل کرنے کیلئے بھاری رقومات ادا کرنی پڑیں گی ۔ آئی ٹی شعبہ کی جو مانگ ہندوستان بھر میںبڑھ گئی تھی اور اس کے نتیجہ میں نوجوانوں کیلئے کیرئیر بنانے کے مواقع دستیاب ہو رہے تھے اب ان پر منفی اثرات پڑنے کے اندیشے لاحق ہوگئے ہیں۔
ڈونالڈ ٹرمپ اپنے اقدامات کو امریکہ کی بہتری کی کوشش قرار دے رہے ہیں اور ان کا دعوی ہے کہ امریکہ کو معاشی طور پر مستحکم کرنے کیلئے یہ اقدامات ضروری ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ H1-B ویزا کے ذریعہ جو ملازمتیں فراہم کی جانی چاہئیں صرف ویسا نہیں ہو رہا ہے بلکہ کم درجہ کی ملازمتوں کیلئے بھی اس ویزا کی سہولت کا استحصال کیا جارہا تھا ۔ یہ حقیقت ہوسکتی ہے کہ کچھ مواقع پر اس سہولت کا استحصال کیا گیا ہو لیکن اس کی وجہ سے پورے ویزا نظام کو ہی بدل کر رکھ دینے یا بھاری فیس عائدک رنے سے گریز کیا جانا چاہئے تھا ۔ ٹرمپ کے ویزا سے متعلق اقدامات سے ہندوستان پر منفی اثرات مسلسل پڑنے کے اندیشے ہیں۔ گذشتہ دنوں ٹرمپ نے ہندوستانی شہریوں کیلئے امریکی ویزا کی درخواست خود اپنے ہی ملک سے دائر کرنے کا لزوم عائد کردیا تھا اور دیگر ممالک میں رہتے ہوئے درخواست دینے کی جو سہولت تھی اسے برخواست کردیا تھا ۔ سابقہ اقدام سے بھی ہندوستان کے نوجوانوں کو مشکلات پیش آنے کے اندیشے لاحق ہوگئے تھے اور اب تازہ احکامات کے نتیجہ میں یہی کچھ صورتحال پیدا ہوسکتی ہے ۔ آئی ٹی صنعت پر بحیثیت مجموعی اس کے اثرات مرتب ہونے کے اندیشوں کو بھی مسترد نہیں کیا جاسکتا ۔ اس پہلو سے یہ کہا جاسکتا ہے کہ ٹرمپ نے یکطرفہ طور پر فیصلہ کرتے ہوئے تازہ احکام جاری کئے ہیں اور کس ملک پر اس کے کتنے اثرات مرتب ہونگے اس کا انہوں نے جائزہ نہیں لیا اور نہ ہی اس پر غور کیا گیا ہے ۔ سارے عمل کا تفصیلی اور باریک بینی سے جائزہ لینے کے بعد کوئی فیصلہ کیا جانا چاہئے تھا تاکہ اس کے منفی اثرات کو کم سے کم کیا جاسکے ۔
ٹرمپ کی دوسری معیاد میں ان کی جانب سے کئے جانے والے فیصلوں کے زیادہ تر منفی اثرات ہندوستان پر مرتب ہو رہے ہیں۔ حکومت ہند کو اس سارے معاملے کا تفصیلی اور باریک بینی سے جائزہ لینے کی ضرورت ہے ۔ ایسے اقدامات کئے جانے چاہئیں جن کے نتیجہ میں ہندوستانی آئی ٹی سیکٹر متاثر ہونے نہ پائے ۔ نوجوانوں کے کیرئیر سے متعلق جو خواب ہیں وہ متاثر ہونے نہ پائیں اور ہندوستانی نوجوان جو دنیا بھر میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں ان کی صلاحیتیں ضائع ہونے نہ پائیں۔ امریکہ ایک طرف بات چیت بھی جاری رکھے ہوئے ہے اور دوسری طرف اس طرح کے اقدامات بھی کرتا چلا جارہا ہے ۔ ایسے میں ہندوستان کو ساری صورتحال پر قریبی اور گہری نظر رکھنے کی ضرورت ہے اور موثر حکمت عملی تیار کرتے ہوئے ایسے اقدامات کے اثرات کو زائل کرنے پر توجہ کرنی چاہئے ۔
شہر میں بارش کے مسائل
تلنگانہ بھر میں اس سال مانسون کی بارشیں معمول سے زیادہ درج کی جا رہی ہیں۔ بارشوں کے نتیجہ میں شہر کی سڑکیں جھیل اور تالاب کا منظر پیش کر رہی ہیں۔ حالانکہ بارش کے بعد سڑکوں سے پانی کی نکاسی کیلئے اقدامات تیز رفتار کئے جا رہے ہیں لیکن اس مسئلہ کا مستقل اور دیرپا حل دریافت کرنے کی ضرورت ہے ۔ گھنٹے دو گھنٹے کی بارش کے بعد سڑکوں پر کئی مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ نالوں کی وجہ سے اموات ہو رہی ہیں۔ شہر کی سڑکیں جھیل اور تالاب کا منطر پیش کر رہی ہیں اور کئی گھنٹوں تک ٹریفک کے بہاؤ میں رکاوٹیں پیدا ہو رہی ہیں۔ اس صورتحال کی وجہ سے شہریوں کو تکالیف اور مشکلات کا سامنا ہے ۔ شہر میں ایک ہفتے میں بارش کے پانی میں ڈوب کر چار نوجوانوں کی موت واقع ہوگئی ہے ۔ اس مسئلہ کا تفصیلی جائزہ لینے کے بعد اس کی یکسوئی کیلئے موثر حکمت عملی تیار کرکے اقدامات کئے جانے چاہئیں۔ شہر کی حقیقی معنوں میں ترقی کو یقینی بنانا ہے تو اس مسئلہ کو ترجیحی بنیاوں پر حل کیا جانا چاہئے ۔