امریکہ ڈالر‘ برطانوی پاؤنڈ‘ سعودی ریال‘ درہم‘ اسڑیلیائی ڈالر کے مقابلہ میں ہندوستانی روپئے کی قدر

,

   

زرمبادلہ کی شرح بہت سے عوامل پر منحصر ہے۔


امریکی ڈالر‘ برطانوی پاؤنڈ‘ سعودی ریال‘ اماراتی درہم‘ آسڑیلیائی ڈالر اوردیگر کرنسیوں کی ہندوستانی روپئے کے ساتھ شرح مبادلہ طلب اور رسد پر منحصر ہے


یکم مارچ 2023کی حساب سے مندرجہ ذیل شرح مبادلہ کی قیمتیں پیش کی جارہی ہیں


غیرملکی کرنسی ہندوستانی روپیہ


امریکی ڈالر 82.55(-0.09)
برطانوی پاؤنڈ 99.34 (-0.09)
سعودی ریال 22.00(-0.03)
درہم 22.47 (-0.03)
آسڑیلیائی ڈالر 55.59 (-0.03)
عوامل کو زر مبادلہ کی شرح پر اثر انداز ہوتے ہیں


درجہ ذیل کچھ عوام ہیں جو زرمبادلہ کی شرح پر اثر انداز ہوتے ہیں


افراط زر‘ سرح سود‘ سرمائے کا بہاؤ‘لیکوڈیٹی‘ کرنٹ اکاونٹ خسارے


افراط زر۔ شرح مبادلہ کے حساب کتاب میں ایک اہم عنصر ہے۔ افراط زر جتنا زیادہ ہوتا ہے‘ کرنسی کی قدر اتنی ہی کم ہوتی ہے‘ مہنگائی میں اضافہ کے ساتھ روپئے کی قدر میں کمی واقع ہوتی ہے۔

مہنگائی میں کمی کی صورت میں روپئے کی قدر میں بڑھ رہی ہے


شرح سود۔ عالمی سرمایہ کار جو اپنی آمدنی کو مختص دیکھنا چاہتے ہیں ہمیشہ ان ممالک کی طرف راغب ہوتے ہیں جہاں پرسب سے اونچا شرح سود ہے‘ اسی کی وجہہ سے ہندوستانی روپئے کی قدر میں کمی/اضافہ ہوتا ہے۔


سرمایہ کاری کابہاؤ۔سرمایہ کاری کا بہاؤ روپئے کی قدر میں مانگ میں اضافہ کانتیجہ ثابت ہوگی‘ اس سے روپئے کی قدر میں اضافہ ہوگا۔سرمایہ کاری کے اخراج میں اضافہ کے پیش نظر اس کے برعکس معاملات پیش آتے ہیں۔


لیکوڈیٹی۔ مارکٹ میں یہ پیسے کی فراہمی ہے‘ کرنسی کی فراہمی میں اضافہ کے ساتھ روپیہ اپنی قدر کھودیتا ہے اوراسی کے نتیجے میں کرنسی کی قدر میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اگر مارکٹ میں پیسے کی سپلائی کم ہوتی ہے تو روپئے کی قدر بڑھ جاتی ہے۔


کرنٹ اکاونٹ خسارے۔اس بات کی یہ نمائندگی کرتا ہے کہ کوئی ملک برآمد کرنے والے سامان سے زیادہ قیمتی اشیاء درآمد کرتا ہے۔

اس عدم توازن کے نتیجے میں کرنسی کی قدر میں کمی واقع ہوتی ہے۔ سی اے ڈی کرنسی کی قدر میں کمی کرتا ہے جبکہ کرنٹ اکاونٹ سرپلس کرنسی کی قدر کرتا ہے