امریکہ ۔طالبان مذاکرات مکمل ،انسانی امداد پر فریقین متفق

   

مذاکرات واضح اور پیشہ ورانہ تھے: امریکہ ، انسانی امداد کو سیاسی مسائل سے منسلک نہ کیاجائے : طالبان

ابو ظہبی : دوحہ میں افغان طالبان اور امریکہ کے دو روزہ مذاکرات اختتام پذیر ہو گئے،جس کے بعد امریکی ترجمان نیڈ پرائس کا کہنا ہے کہ دونوں فریقوں نے‘‘براہ راست افغان عوام کو مضبوط انسانی امداد’’کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا،دوسری طرف طالبان نے بھی دعویٰ کیا کہ امریکہ نے ملک کو انسانی امداد کی فراہمی شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔امریکہ نے کہا ہے کہ طالبان سے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں ہونے والی بالمشافہ ملاقات ”واضح اور پیشہ ورانہ” تھی جس کے دوران مختلف امور پر مذاکرات ہوئے ہیں۔امریکہ کے محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اتوار کو ایک بیان میں کہا ہے کہ امریکی وفد نے ہفتے کو طالبان رہنماؤں پر مشتمل ایک وفد سے ملاقات کی ہے جس کے دوران سیکیورٹی اور دہشت گردی پر تحفظات سمیت دیگر امور پر بات چیت ہوئی ہے۔خبر رساں ادارے ‘رائٹرز’ کے مطابق نیڈ پرائس نے کہا کہ اس ملاقات میں امریکی، افغان شہریوں اور غیر ملکیوں کے افغانستان سے انخلا کے لیے محفوظ راستہ فراہم کرنے، افغانستان میں انسانی حقوق اور افغان معاشرے میں خواتین اور لڑکیوں کی واضح شمولیت کے معاملات بھی زیرِ غور آئے۔انہوں نے کہا کہ طالبان سے مذاکرات کے دوران امریکہ کی جانب سے انسانی ہمدردی کی بنیاد پر افغان عوام کو براہِ راست امداد کی فراہمی کے معاملے پر بھی بات ہوئی۔نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ طالبان سے ہونے والے مذاکرات پیشہ ورانہ تھے تاہم امریکہ طالبان کو بیانات پر نہیں بلکہ ان کے اقدامات کو پرکھے گا۔۔امریکی عہدیداروں نے کہا ہے کہ طالبان سے ملاقات ان کو تسلیم کرنے کے مترادف نہیں لیکن طالبان سے ہونے والے مذاکرات’’صاف اور پیشہ ورانہ ‘‘تھے۔ اس گروپ سے متعلق اس کے اقدامات سے اندازہ لگایا جائے گا۔طالبان نے دعویٰ کیا کہ امریکہ نے ملک کو انسانی امداد کی فراہمی شروع کرنے پر اتفاق کیا ہے۔ امریکی ترجمان نیڈ پرائس نے کہا ہے کہ دونوں فریقوں نے ’’براہ راست افغان عوام کو مضبوط انسانی امداد‘‘ کی فراہمی پر تبادلہ خیال کیا۔افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ دوحہ میں امریکی وفد کیساتھ 2 روزہ مذاکرات خوشگوار رہے۔ امریکی وفد سے سیاسی امور پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ طالبان نے معاہدے کے نفاذ کو مسائل کے حل کا بہترین طریقہ قرار دیا۔ طالبان ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ انسانی امداد کو سیاسی مسائل سے منسلک نہیں کیا جانا چاہیے۔افغان وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ امارت اسلامیہ افغانستان معاہدے کے نفاذ کو مسائل کے حل کا بہترین طریقہ سمجھتی ہے، آپس میں سفارتی تعلقات بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی۔افغان حکام نے انسانی امداد کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ طالبان حکومت شفافیت اور انسانی امداد میں تعاون کرے گی اور اصولی طور پر غیر ملکیوں کی نقل و حرکت کو آسان بنائیں گے۔افغان وزارت خارجہ نے یہ بھی کہا کہ ملاقات ایک دوسرے کو سمجھنے کا ایک اچھا موقع تھا، اتفاق ہوا اور ضرورت پڑی تو ایسی ملاقاتیں مستقبل میں جاری رہیں گی۔افغان حکام کا مزید کہنا تھا کہ سفارتی تعلقات کو بحال کرنے کی کوشش کی جائے گی۔