نیویارک۔ امریکہ میں کووڈ۔19 کی صورتِ حال ڈیلٹا ویرئنٹ کے باعث پریشان کن تو ہے ہی مگر اب اسپتالوں کو نرسوں کی کمی کا بھی سامنا کرنا پڑ رہا ہے جو اس وباء سے تھک کر ریٹائیر ہو رہی ہیں، یا حوصلہ کھو کر ملازمت چھوڑ رہی ہیں۔ یا پھر ان اداروں سے رجوع کر رہی ہیں جو ٹریولنگ نرس یا گھروں پر نرسنگ کی سہولت فراہم کرتے ہیں اور کئی گنا زیادہ تنخواہ دیتے ہیں۔ امریکی ریاست جارجیا میں آگسٹا یونیورسٹی میڈیکل سینٹر کے چیف میڈیکل آفیسر ڈاکٹر فلپ کول نے تو یہاں تک کہہ دیا اور ان کے الفاظ میں، اب ڈاکٹر بھی کہنے لگے ہیں کہ کیوں نہ وہ ڈاکٹری چھوڑ کر نرس بن جائیں، کیونکہ ٹریولنگ نرسوں کو کمپنیاں 5,000 ڈالر فی ہفتہ بھی ادا کر رہی ہیں۔ ان کے سینٹر میں ایک ہفتہ میں 20 سے 30 نرسوں نے استعفیٰ دیا ہے اور وہ کہتے ہیں کہ انہیں اضافی رقم دے کر دیگر اسپتالوں سے عملہ منگوانا پڑا ہے۔طبی شعبے سے متعلق عہدیداروں کا کہنا ہے کہ کرونا وائرس کی وباء کے دوران نرسنگ کا عملہ بری طرح تھک چکا ہے۔ انہیں معمول سے زیادہ کام بھی کرنا پڑتا ہے، ڈانٹ بھی سہنی پڑتی ہے اور پھر معاشرے میں دوسرے درجے پر رہنے کا احساس بھی ہے۔ علاوہ ازیں ایسے مریضوں اور ان کے لواحقین سے واسطہ پڑتا ہے جو ویکسین لگوانے کے حق میں نہیں اور ماسک بھی استعمال نہیں کرتے۔ اور اگر تنخواہ بھی کم ہو تو ہر کوئی چاہے گا کہ بہتر مواقع سے فائدہ اٹھائے جو اس معاملے میں ٹریول نرسنگ کی کمپنیاں ہیں جہاں ملازمت کے مواقع بھی ہیں اور تنخواہ بھی کئی گنا زیادہ ہے۔ڈیلٹا ویرئنٹ نے امریکہ کی کئی ریاستوں میں اسپتالوں پر مریضوں کا دباو? بڑھا دیا ہے اور ویکسینز کی تیسری خوراک کی ممکنہ ضرورت بھی ابھر کر سامنے آرہی ہے۔امریکہ میں متعدی امراض کے چوٹی کے ماہر کا کہنا ہے کہ امکان ہے کہ امریکیوں کو فائزر اور موڈرنا ویکسین کی تیسری خوراک لینی پڑے گی۔
