سوسہ (شام) ۔ 11 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) شامی جنگجوؤں نے توپ خانہ سے فائرنگ کی مدد سے جو امریکی زیرقیادت اشتہاری افواج کررہی ہیں، خوفناک جہادی جنگجوؤں کو آج جوابی حملہ کرنے سے روک دیا اور دولت اسلامیہ سے ان کے آخری مستحکم گڑھ کو چھین لینے کی کوشش کی۔ شامی رسدگاہ برائے انسانی حقوق برطانیہ نے کہا کہ کرد اور عرب جنگجوؤں کی مشترکہ فوج نے پیر کے دن اپنی کارروائی کا آغاز کیا۔ ان کی مدد اتحادی افواج کے فضائی حملوں سے ہوئی۔ ایس ڈی ایف اتحادی فوج نے جہادیوں کی اہمیت کم کردی اور ستمبر سے اب تک انہوں نے مشرقی صوبہ دیرزور ان سے چھین لیا ہے۔ امریکی حمایت یافتہ اتحادی افواج نے نئے آنے والوں کی تلاشی لی اور ان میں سے مشتبہ جنگجوؤں کو تفتیش کیلئے الگ کردیا۔ اتحادی افواج اور ایس ڈی ایف جنگجو دولت اسلامیہ کے علاقوں سے نئے آنے والے افراد کی جامع تلاشی لے رہے ہیں۔ اتحادی افواج کے تقریباً 20 فوجی منتقلی کے مقام پر تعینات کئے گئے ہیں۔ تقریباً 600 افراد ایس ڈی ایف کے علاقہ میں پہنچ چکے ہیں وہ جنگ کی وجہ سے اپنے گھر بار چھوڑ کر فرار ہوگئے ہیں ان میں سے 30افراد دولت اسلامیہ کے مشتبہ ارکان ہے جن میں دو فرانسیسی خواتین بھی شامل ہیں۔ ان میں 7 ترک اور تین یوکرینی شہری بھی شامل تھے۔ نگرانکار ادارہ نے کہا کہ وہ ان اطلاعات کیلئے مقامی ذرائع پر انحصار کرتا ہے۔ ایس ڈی ایف نے کہا کہ ان سے توقع ہیکہ جارحانہ کارروائی عنقریب ختم ہوجائے گی۔ اس نے جہادیوں سے 40 مورچوں پر ہلکے اسلحہ سے راست حملہ کرنے اور ان پر قبضہ کرلینے کا دعویٰ کیا ہے۔ اتحادی افواج کے بموجب قبل ازیں 600 جہادی اور سینکڑوں شہری چار مربع کیلو میٹر (ایک مربع میل) کے علاقہ میں قیام پذیر تھے۔