فلسطینی قیدیوں پر تشدد کا سلسلہ جاری، ہلاکتو ں کی تعداد 17ہزار سے متجاوز
نیویارک : اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں امریکہ کی جانب سے جنگ بندی کی قرارداد ویٹو ہونے کے بعد غزہ میں فلسطینیوں کو مزید اسرائیلی فضائی اور زمینی کارروائی کا سامنا کرنا پڑا ہے۔امریکی خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق غزہ سے نکلنے سے قاصر 20 لاکھ سے زیادہ فلسطینیوں کو شدید بمباری کا سامنا کیا۔ بمباری ان علاقوں میں بھی کی گئی جنہیں اسرائیل نے محفوظ زون قرار دیا تھا۔واشنگٹن کی جانب سے اسرائیل کیلئے 106 ملین ڈالر مالیت کی گولہ بارود کی ہنگامی فروخت کی منظوری دی گئی ہے۔امریکہ کی جانب سے 14 ہزار سے زیادہ ٹینک کے گولے فروخت کرنے کا اعلان غزہ میں فوری جنگ بندی کے لیے قرارداد ویٹو کرنے کے ایک دن بعد کیا گیا۔وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے کہا ہے کہ اسرائیل کو فوری طور پر ٹینکوں کے گولے فروخت کرنا ہنگامی صورتحال میں قومی سلامتی کے لیے ضروری ہے۔ اس فروخت کو معمول کے کانگریس کے جائزے سے بھی استثنیٰ دیا گیا ہے۔دوسری جانب اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں کی گرفتاری کی تصدیق کے بعد کچھ لوگوں نے میڈیا کو بتایا کہ ان کے ساتھ برا سلوک کیا گیا۔احمد نمر سلمان نے اپنے نشان زدہ اور پھولے ہاتھ دکھاتے ہوئے کہا کہ ’وہ ہم سے پوچھتے کہ کیا آپ حماس کے ساتھ ہیں؟ ہم کہتے کہ نہیں پھر وہ ہمیں تھپڑ مارتے اور لاتیں مارتے۔‘مبینہ بدسلوکی کے بارے میں پوچھنے پر اسرائیلی فوج نے فوری طور پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔حماس کے زیر کنٹرول علاقے میں وزارت صحت کے اعداوشمار کے مطابق غزہ میں فلسطینیوں کی ہلاکتوں کی تعداد 17 ہزار 700 سے بڑھ گئی ہے جن میں اکثریت بچوں اور خواتین کی ہے۔وزارت صحت نے کہا تھا کہ مرکزی اور جنوبی غزہ کے دو ہسپتالوں میں گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران اسرائیلی بمباری سے ہلاک ہونے والے 133 افراد کی لاشیں وصول کی گئیں۔اسرائیل نے حماس کے عسکریت پسندوں کو شہریوں کی ہلاکتوں کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے ان پر الزام عائد کیا تھا کہ وہ شہریوں کو ڈھال کے طور پر استعمال کر رہے ہیں۔اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے انخلا کے احکامات کے ذریعہ شہریوں کو جانی نقصان سے بچانے کی کافی کوششیں کی ہیں۔اسرائیل کے مطابق حماس کے سات اکتوبر کے حملوں کے بعد اب تک غزہ پر زمینی حملے میں اس کے 93 فوجی ہلاک ہو چکے ہیں۔