امریکی ڈالر‘ برطانوی پاؤنڈ‘ سعودی ریالی درہم‘ آسڑیلیائی ڈالر اور دیگر کرنسیوں کی ہندوستانی رو پئے کی شرح مبادلہ کاانحصار اس کی طلب اور رسد پر منحصر ہے۔
فبروری 4‘ سال 2023کے روزکی شرح مبادلہ کچھ اس طرح ہے
شرح مبادلہ کو متا ثر کرنے والے عوام
مندرجہ ذیل کچھ ایسے عوامل ہیں جوشرح مبادلہ کا متاثر کرتے ہیں
مہنگائی‘
سود کی شرح
سرمائے کاری کابہاؤ
لیکوڈیٹی
کرنٹ اکاونٹ کا خسارہ
کرنٹ اکاونٹ کا خسارہ
افراط زر۔ شرح مبادلہ کے حساب کتاب میں ایک اہم عنصر ہے۔ افراط زر جتنا زیادہ ہوتا ہے‘ کرنسی کی قدر اتنی ہی کم ہوتی ہے۔مہنگائی میں اضافہ کے ساتھ روپئے کی قدر میں کمی واقع ہوتی ہے۔مہنگائی میں کمی کی صورت میں روپئے کی قدر بڑھتی ہے۔
شرح سود:جیساکہ عالمی سرمایہ کار ی جو مقررہ آمدنی کی تلاش کرتے ہیں وہ ہمیشہ ان ممالک کی طرح متوجہہ ہوتے ہیں جو زیادہ شرح سودپیش کرتے ہیں‘ اس سے ہندوستان کے روپئے کی قدر میں اضافہ ہوتا ہے۔
سرمائے کاری کا بہاؤ۔چونکہ سرمائے کاری کی آمد کے نتیجے میں روپئے کی قیمت کی مانگ میں اضافہ ہوگا‘ یہ روپئے کی قدربڑھاتا ہے‘ اس کے برعکس سرمایہ کاری کے اخراج میں اضافہ کے سبب ہوتا ہے۔
لیکوڈیٹی۔ مارکٹ میں یہ پیسے کی فراہمی ہے۔ کرنسی کی فراہمی میں اضافہ کے ساتھ روپیہ اپنی قدر کھودیتا ہے اور اس کے نتیجے میں کرنسی کی قدر میں کمی واقع ہوتی ہے۔ اگر مارکٹ میں پیسے کی سپلائی کم ہوتی ہے تو روپئے کی قدر بڑھ جاتی ہے۔
کرنٹ اکاونٹ خسارہ۔ یہ اس بات کی نمائندگی کرتا ہے کہ کوئی ملک برآمد کرنے والے سامان سے زیادہ قیمتی اشیاء درآمد کررہا ہے۔ اس عدم توازن کی وجہہ سے کرنسی کی قدر میں کمی واقع ہوتی ہے۔سی اے ڈی کرنسی کی قدر کمی کرتا ہے اورکرنٹ اکاونٹ سرپلس کرنسی کی قدر کرتا ہے۔