کمشنر پولیس انجنی کمار کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ، کانگریس قا ئدین کی گورنر سوندرا راجن سے ملاقات
حیدرآباد ۔ 31 ۔ ڈسمبر (سیاست نیوز) کانگریس قائدین کے ایک وفد نے آج گورنر ٹی سوندرا راجن سے ملاقات کی اور آندھراپردیش تنظیم جدید قانون کے سیکشن 8 کے تحت امن و ضبط کی صورتحال کی برقراری میں مداخلت کی اپیل کی۔ صدرپردیش کانگریس اتم کمار ریڈی کی قیادت میں قائدین نے گورنر کو ایک یادداشت پیش کی جس میں حیدرآباد پولیس کے رویہ کی شکایت کی گئی، جس نے 28 ڈسمبر کو کانگریس کے یوم تاسیس کے موقع پر پرامن ریالی کی اجازت دینے سے انکار کردیا تھا ۔ گورنر کو کمشنر حیدرآباد انجنی کمار کی شکایت کرتے ہوئے ان کے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا۔ گورنر سے ملاقات کرنے والے وفد میں سابق اپوزیشن لیڈرس کے جانا ریڈی ، محمد علی شبیر ، سابق صدور پردیش کانگریس وی ہنمنت راؤ ، پونالہ لکشمیا ، رکن پارلیمنٹ ریونت ریڈی ، ارکان اسمبلی ڈی سریدھر بابو ، شریمتی سیتکا ، ورکنگ پریسیڈنٹ کسم کمار اور سابق ایم ایل سی راملو نائک شامل تھے۔ گورنر کو بتایا گیا کہ کانگریس کی 135 ویں یوم تاسیس کے موقع پر پرامن ریالی کا فیصلہ کیا گیا تھا لیکن پولیس نے کارکنوں کو گاندھی بھون پہنچنے سے روکا اور گرفتاریاں عمل میں لائی گئیں۔ پردیش کانگریس کے صدر اتم کمار ریڈی نے گرفتاریوں کے خلاف جب کمشنر پولیس انجنی کمار سے فون پر بات چیت کی تو انجنی کمار نے مناسب جواب دیئے بغیر غیر مہذب الفاظ کا استعمال کیا۔ قائدین نے الزام عائد کیا کہ تلنگانہ پولیس اور خاص طور پر حیدرآباد پولیس جانبداری سے خدمات انجام دے رہی ہے۔ عوام اور کانگریس کیڈر کے خلاف غیر قانونی طریقے استعمال کئے جارہے ہیں۔ گورنر کو بتایا گیا کہ تنظیم جدید قانون کے سیکشن 8 کے تحت 2014 ء سے 10 برسوں تک لاء اینڈ آرڈر کے سلسلہ میں گورنر کو خصوصی اختیارات حاصل ہیں۔ اتم کمار ریڈی نے گورنر کو بتایا کہ پرامن انداز میں ستیہ گرہ کو ناکام بنانے کیلئے پولیس نے بڑی تعداد میں کارکنوں کی گرفتاری عمل میں لائی ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا کانگریس پارٹی کوئی ممنوعہ تنظیم یا غیر قانونی تنظیم ہے کہ اس کے کارکنوں کو پارٹی آفس پہنچنے سے قبل گرفتار کیا گیا ۔ ہزاروں کانگریس کارکنوں کو پولیس نے گرفتار کرلیا ۔ گورنر سے درخواست کی گئی کہ وہ پولیس کے رویہ کے خلاف تحقیقات کا اعلان کریں اور ضروری کارروائی کریں۔ انہوں نے کہا کہ آندھراپردیش کی تقسیم کے بعد انجنی کمار آئی پی ایس کو آندھراپردیش ریاست الاٹ کی گئی تھی ، اس کے باوجود وہ عدالت کے احکامات کا سہارا لے کر تلنگانہ میں خدمات انجام دے رہے ہیں ۔ گورنر سے کہا گیا کہ آندھراپردیش کیڈر سے تعلق رکھنے والے عہدیدار کو تلنگانہ میں اہم اور بااختیار عہدہ پر فائز کرنا کہاں تک درست ہے۔ گورنر سے درخواست کی گئی کہ وہ انجنی کمار کے خلاف تحقیقات کا اعلان کریں۔ ان کے خلاف کرپشن اور غیر مہذب رویہ کا الزام ہے اور عوامی تحقیقات سے حقائق منظر عام پر آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ریاست کی تقسیم کے بعد چیف منسٹر کے سی آر پولیس کا استعمال کرتے ہوئے ناراض عناصر کو کچلنے اور جمہوری انداز کے احتجاج کو ناکام بنانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ کوئی بھی سیاسی جماعت یا سیول سوسائٹی کی تنظیم کسی عوامی مسئلہ پر احتجاج کا اعلا کرتی ہے تو اس تنظیم کے ذمہ داروں کو گھر پر محروس کردیا جاتا ہے۔ گورنر سے ملاقات کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے اتم کمار ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ پولیس عوام کو ہراساں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پولیس نے ایل بی نگر سے سرور نگر تک آر ایس ایس کو لاٹھیوں کے ساتھ ریالی کی اجازت دی ، اس کے علاوہ دارالسلام میں مجلس کو جلسہ کی اجازت دی گئی لیکن کانگریس کو پرامن ریالی کی اجازت سے انکار کیا گیا ۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا کانگریس پارٹی ایک دہشت گرد یا ممنوعہ تنظیم ہے کہ اسے ریالی کی اجازت نہیں دی گئی ۔ کانگریس قائدین نے کہا کہ پولیس کے رویہ کے خلاف کانگریس کا جمہوری انداز میں احتجاج جاری رہے گا۔