!اموات کا تقابل ‘ فیول قیمتوں کا نہیں

   

Ferty9 Clinic

نظر جو مجھ سے ملاتے نہیں دمِ رخصت
خود اپنے آپ سے شرما کے آپ جاتے ہیں

!اموات کا تقابل ‘ فیول قیمتوں کا نہیں
وزیر اعظم نریندر مودی نے آج اترپردیش کے چیف منسٹر آدتیہ ناتھ کی کھل کر تعریف کی اور کہا کہ ان کی حکومت نے کورونا وائرس سے جس انداز سے نمٹا ہے اس کے نتیجہ میں کم ازکم 85000 زندگیوں کو بچایا جاسکا ہے ۔وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ چار یوروپی ممالک کی جتنی آبادی ہے اتنی آبادی ایک اترپردیش ریاست کی ہے اور وہاں ایک لاکھ کے قریب اموات کورونا وائرس کی وجہ سے ہوئی ہیں جبکہ اترپردیش میں آدتیہ ناتھ حکومت کی کارکردگی کے نتیجہ میں صرف 600 اموات ہوئی ہیں۔ وزیر اعظم نے حسب روایت لچھے دار جملوں اور الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے اپنے چیف منسٹر کی ستائش تو کی اور یوروپی ممالک سے تقابل بھی کردیا لیکن انہوں نے اترپردیش میں کورونا معائنوں کی رفتار پر کوئی بات نہیں کی جس کے تعلق سے کہا جا رہا ہے کہ ملک میں سب سے کم کورونا معائنے سب سے زیادہ آبادی والی اسی ریاست میں کئے جا رہے ہیں۔ کورونا وائرس کے پھیلاو اور اس کی اموات سے قطع نظر اگر وزیر اعظم نے یہ تقابل کیا ہی ہے تو انہیں ساتھ ہی دنیا بھر میں فیول ( پٹرول اور ڈیزل ) کی قیمتوں کا بھی تقابل ہندوستان بھر کی قیمتوں سے کرنا چاہئے تھا ۔ ساری دنیا جانتی ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میںکافی حد تک کمی آئی ہے اس کے باوجود مرکز کی نریندر مودی حکومت ان قیمتوں کا فائدہ عوام کو منتقل کرنے کی بجائے سرکاری خزانہ بھرنے کیلئے استعمال کر رہی ہے ۔ جو قیمتیں سوشیل میڈیا پر گشت کر رہی ہیں ان کے مطابق ہندوستان سے چھوٹی اور کمزور معیشتیں ہندوستان سے نصف قیمت پر پٹرول اور ڈیزل فروخت کر رہی ہیں۔ پاکستان ‘ بنگلہ دیش ‘ سری لنکا ‘ نیپال اور بھوٹان جیسے ممالک میں پٹرول کی قیمتیں ہندوستانی روپئے کے مطابق نصف قیمت پر ہیں اور ہندوستان میں پٹرول سے زیادہ ڈیزل مہینگا ہوگیا ہے ۔ سارے ملک میں مسلسل یہ مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں کمی کے فوائد تیل کمپنیوں کے خزانے بھرنے کی بجائے عوام کو منتقل کئے جانے چاہئیں۔ لیکن حکومت اس پر کوئی اقدام کرنے کی بجائے ہر طرح سے لا تعلقی کا مظاہرہ کر رہی ہے ۔
جس وقت نریندر مودی حکومت نے 2014 میں مرکز میں اقتدار سنبھالا تھا اس وقت تیل کی قیمتیں عالمی منڈی میں بہت زیادہ تھیں اس کے باوجود پٹرول اور ڈیزل کی قیمت آج کی قیمت سے کم تھی ۔ جس وقت نریندر مودی برسر اقتدار آئے تھے اس وقت پٹرولیم اشیا پر جو اکسائز ڈیوٹی تھی وہ 8 تا 9 روپئے فی لیٹر کے درمیان تھی لیکن آج یہ اکسائز ڈیوٹی 32 روپئے فی لیٹر سے زیادہ عائد کی جا رہی ہے ۔ یہ ایک طرح سے عوام کی جیبوں پر ڈاکہ اور لوٹ مچانے والی بات ہے ۔ وزیر اعظم نے اپنی تقاریر کے ذریعہ عوام کو ہتھیلی میں جنت دکھانے کے ماہر ہیں۔ انہوں نے ہمیشہ اپنی تقاریر کے ذریعہ عوام کو گمراہ کیا ہے اور ان کو بیوقوف بنایا ہے ۔ آج انہوں نے یوروپی اقوام میں کورونا وائرس سے ہونے والی اموات کا اترپردیش کی اموات سے تقابل کیا ہے ۔ وائرس کے جو اثرات ہیں وہ موسمی تغیر کی وجہ سے ہر مقام پر مختلف ہوتے ہیں۔ ہندوستان کی سبھی ریاستیں اس وائرس سے متاثر ہیں لیکن ہر ریاست میں اس کے اثرات ایک دوسرے سے مختلف ہیں۔ کسی ریاست میں یہ وائرس انتہاء پر پہونچ رہا ہے اور صرف مہاراشٹرا میں تقریبا دیڑھ لاکھ متاثرین پائے جاتے ہیں لیکن وہیں گوا جیسی کچھ ریاستیں بھی ہیں جہاں انتہائی معمولی تعداد میں لوگ اس وائرس سے متاثر ہوئے ہیں۔ اسی طرح متاثرین میں وائرس اور انفیکشن کی شدت بھی ایک مقام سے دوسرے مقام پر مختلف ہوتی ہے جس کی تفصیلی وضاحت اب تک نہیں کی گئی ۔
سارا ملک کورونا وائرس کی وجہ سے پریشانیوں کا شکار ہے ۔عوام جہاں مہنگائی کی وجہ سے پریشان تھے وہیں اب کورونا وائرس اور اس کے بعد کئے گئے لاک ڈاون کی وجہ سے مسائل کا سامنا کر رہے ہیں۔ اسی طرح لاک ڈاون نے رہی سہی کسر پوری کردی اور ملک کی معیشت بے تحاشہ متاثر ہوئی ہے ۔ عوام کا روزگار متاثر ہوگیا ہے ۔ کروڑ وں لوگ آمدنی سے محروم ہوگئے ہیں۔ ایسے میں پٹرول اور ڈیزل کی قیمتوں میں مسلسل اور خاموشی سے اضافہ کرتے ہوئے حکومت ان کی جیبوں پر مزید بوجھ عائد کر رہی ہے ۔ وزیر اعظم نے جہاں اموات کا تقابل کیا ہے وہیں انہیں پٹرولیم اشیا کی قیمتوں کا تقابل کرتے ہوئے عوام کو راحت دینے اکسائز ڈیوٹی میں کمی کا اعلان بھی کرنا چاہئے ۔