سابق ایم ایل سی سنتوش کمار مستعفی، راجیا کا قاصد سے ملنے سے انکار ، کھمم کے ایم پی نے ٹی ناگیشور راؤ سے ملاقات
حیدرآباد۔ 23 اگست (سیاست نیوز) بھارت راشٹر سمیتی کے 115 امیدواروں کے اعلان کے بعد پارٹی قائدین و کارکنوں کی جانب سے بڑے پیمانے پر ناراضگی کا اظہار کیا جارہا ہے۔ سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے اعلان کردہ امیدواروں کے ناموں پر نظرثانی کرنے کا پارٹی صدر و چیف منسٹر کے سی آر سے مطالبہ کیا جارہا ہے۔ بصورت دیگر پارٹی امیدواروں کی کامیابی کے لئے کام نہ کرنے کا انتباہ دیا جارہا ہے۔ پارٹی قائدین اور کیڈر میں اچانک ناراضگیاں شروع ہو جانے کے بعد چیف منسٹر کے سی آر پریشان ہوگئے ہیں اور ناراض قائدین کو منانے کے لئے قاصدوں کو روانہ کرتے ہوئے ان سے بات چیت کرا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ اسٹیشن گھن پور کے موجودہ رکن اسمبلی ٹی راجیا کو ٹکٹ سے محروم کرتے ہوئے پارٹی کے رکن قانون ساز کونسل کڈیم سری ہری کو امیدوار بنایا گیا۔ پارٹی فیصلے کے خلاف راجیا نے ناراضگی جتائی ہے۔ ساتھ ہی فیصلے کو قبول کرنے کا بھی اعلان کیا ہے۔ آج ان سے ملاقات کرنے کے لئے بی آر ایس کے رکن قانون سازو کونسل بی راجیشور ریڈی کو روانہ کیا گیا۔ وہ راجیا سے ملاقات کرنے ان کی قیام گاہ پہنچے مگر راجیا نے ان سے ملاقات نہیں کی بلکہ ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے آج نہیں کل ملاقات کرنے پر زور دیا ہے۔ پی راجیشور ریڈی وہاں راجیا کے حامیوں سے بات چیت کرتے ہوئے واپس ہوگئے۔ اسمبلی حلقہ پالیہ سے ٹکٹ کی امید کرنے والے سابق وزیر ٹی ناگیشور راؤ بھی ناراض ہے۔ وہ اپنے حامیوں کے ساتھ مسلسل مشاورت کررہے ہیں۔ چیف منسٹر کے سی آر کی ہدایت پر کھمم کے رکن پارلیمنٹ ناما ناگیشور راؤ نے ناراض سابق وزیر سے ملاقات کی اور انہیں چیف منسٹر کا پیغام پہنچاتے ہوئے عجلت پسندی میں کوئی فیصلہ نہ کرنے کا مشورہ دیا اور کہا کہ مستقبل میں بھی ریاست میں بی آر ایس کی حکومت قائم ہوگی۔ پارٹی ان کی خدمات سے ضرور استفادہ کرے گی۔ اسمبلی حلقہ ویملواڑہ کے ٹکٹ سے محروم ہونے والے سی رمیش بی جے پی کے رکن اسمبلی ایٹالہ راجندر رابطہ بنائے ہوئے ہیں اور یہ امید کی جارہی ہیکہ وہ بی جے پی میں شامل ہو جائیں گے۔ بی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل سنتوش کمار آج بی جے پی سے مستعفی ہوگئے۔ ماضی میں وہ کانگریس کے دیگر ارکان قانون ساز کونسل کے ساتھ 2018 کے دوران بی آر ایس میں شمولیت اختیار کی تھی۔ مگر چیف منسٹر نے عہدوں اور ٹکٹ کی تقسیم میں انہیں نظرانداز کردیا جس پر وہ بطور احتجاج بی آر ایس سے مستعفی ہوگئے اور ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کریم نگر اسمبلی حلقہ سے مقابلہ کرنے کا ا علان کیا ہے۔ ان سے کانگریس اور بی جے پی دونوں جماعتیں رابطہ بنائے ہوئے ہیں۔ اس طرح ریاست کے بیشتر اسمبلی حلقوں میں بی آر ایس کے کارکن امیدواروں کے اعلان کے بعد اپنی ناراضگی کا اظہار کررہے ہیں۔ ن
