حیدرآباد۔امیرترین ممالک میں کینسر اموات میں اضافہ کی وجہہ بن رہا ہے اور قلب کے امراض کو بھی اس نے پیچھے کردیاہے‘
یہ جانکاری دو تاریخی اور دوہوں سے جاری سروے برائے ہلت رحجان کی منگل کے روز اجرائی سے ملی ہے۔
عالمی سطح پر درمیانی عمر کے لوگوں کی اموات میں اب بھی قلبی امراض سب سے سرفہرست وجہہ بنے ہوئے ہیں‘
تفصیلات کے مطابق چالیس فیصد اموات اس میں شامل ہیں۔ ایسا مانا جارہا ہے کہ2017میں ہوئی اموات میں 17.7ملین کے قریب لوگوں کی موت کی ذمہ داری اس پرہے۔
دوہری اسٹیڈیز کی لانسیٹ میڈیکل جرنل کی اشاعت کے مطابق مگر امیرترین ممالک میں کینسر اب قلبی امراض سے زیادہ جان لے رہا ہے۔
کیوبک میں پروفیسر لاول یونیورسٹی کے موظف پروفیسر گیلیس ڈیگانیاس نے کہاکہ ”دنیا دیکھ رہی ہے کہ غیر وبائی امراض کے زمرے میں مختلف بیماریاں امیرترین ممالک میں اموات کی وجہہ بن رہی ہیں“۔
انہوں نے کہاکہ ان کی ٹیم کے مطالعہ نے دیکھایا ہے کہ کینسر عالمی سطح پر2017میں اموات کی دوسری بڑی وجہہ ہے‘ جو تمام اموات میں 26فیصد پر مشتمل ہے۔
نہوں نے کہاکہ عالمی سطح پر قلبی امراض میں کمی ہے اور کینسر میں عالمی سطح پر اضافہ ہورہا ہے”کچھ دہوں کے اندر ہوا ہے“۔د س سالوں تک یہ سروے امیرتین‘ درمیان اور کم آمدنی والے مملک میں کی گئی ہے جو 160000لوگوں پر مشتمل ہے
۔ایسی جانکاری ملی ہے کہ غریب ممالک میں اوسط2.5امیرترین ممالک میں قلب پر حملے کی وجہہ سے ہونے والی اموات میں زیادہ ہے۔یہ بھی بات سامنے ائی ہے کہ کم آمدنی والے ممالک کے مقابلے میں زیادہ آمدنی والے ممالک میں کینسر او ردیگر وبائی امراض سے ہونے والی اموات زیادہ ہیں۔
ایک او راسٹڈے کینڈاکے محقیقن نے کی ہے اور 21ایسے ہی مملاک کے مریضوں کی تفصیلات دیکھی ہے جس کو خود ساختہ ”ترمیمی خطراتی عوامل“ کہاجاتا ہے عالمی سطح پر 70فیصد قلبی امراض کے واقعات ہیں۔
یونیورسٹی میک ماسٹر کے پروفیسر برائے میڈیسن سلیم یوسف نے کہاکہ ”کم آمدنی والے ممالک میں قلبی امراض کی روک تھام کے لئے طریقے کار میں تبدیلی ضروری ہے“