انار: پیاس بجھاتا اور فرحت بخشتا ہے

   

انار قدیم و مفید پھلوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ہندوستان کا انار بہت عمدہ قسم کا ہوتا ہے۔ انار شیریں اور ذائقے دار ہوتا ہے۔ بچے بڑے سبھی اسے شوق سے کھاتے ہیں۔انار میں لحمیات (پروٹینز)کیلشیم، فاسفورس، فولاد اور حیاتین ج (وٹامن سی) پائی جاتی ہے۔جلدی امراض دور کرنے میں انار مفید پھل ہے۔انار کا رس بھی بہت مزے دار ہوتا ہے۔یہ پیاس بجھاتا اور فرحت بخشتا ہے۔ دل کو تقویت دیتا ہے۔قے اور بخار سے نجات دلاتا ہے۔جو مرد اور خواتین خون کی کمی کا شکار ہوں، انھیں روزانہ انار کا رس پینا چاہیے۔چند دنوں میں خون کی کمی کی شکایت دور ہو جائے گی۔انار کا رس سوزاک کے مرض کا بھی خاتمہ کرتا ہے۔سوزش کو دور اور پیشاب کی جلن کو ختم کرتا ہے۔انار کے رس سے جام، جیلی، کیک اور شربت تیارکئے جاتے ہیں۔ میٹھا انار بہت خوش ذائقہ ہوتا ہے۔اسے کھانے سے معدے اور جگر کے فعل کی کارکردگی بہتر ہو جاتی ہے۔میٹھا انار حلق کی سوزش اور پھیپھڑوں کے ورم سے نجات دلاتا ہے۔معدے کی جلن کو ختم کرتا ہے۔شیریں انار سے پرانی کھانسی بھی جاتی رہتی ہے۔اس انار کے بیج نرم ہوتے ہیں۔اس کے دانے بہت شیریں ہوتے ہیں۔یہ انار ’’بیدانہ‘‘ کہلاتا ہے۔اس کا رس پینے سے اسہال اور بواسیر سے چھٹکارا مل جاتا ہے۔ میٹھا انار بہت زیادہ نہیں کھانا چاہیے، اس لئے کہ یہ قابض ہوتا ہے۔یہ انار بھوک بڑھاتا ہے۔دق وسل (ٹیوبرکلوسز) میں مبتلا مریضوں کیلئے انار بہت مفید ہے۔یہ دل اور گردوں کی بیماریوں سے بچاتا ہے۔کھٹے انار کا ذائقہ منفرد ہوتا ہے۔اسے کھانے سے پیشاب زیادہ آتا ہے۔تر ش انار بھی اسہال سے نجات دلاتا ہے اور یرقان ختم کرنے کیلئے بھی فائدہ مند ہے۔ یہ سوزش کا خاتمہ کرتا اور معدے،جگر کی گرمی کو دور کرتا ہے۔صفرے کا خاتمہ کرتا اور متلی و قے کو روکتا ہے۔اس کا رس پیٹ کے کیڑوں کو ہلاک کر دیتا ہے۔ انار میں چکنائی بہت کم ہوتی ہے، اس لئے اسے کھانے سے نہ شریانوں کو نقصان پہنچتا ہے اور نہ کولیسٹرول بڑھتا ہے۔ اس طرح موٹاپا بھی دور رہتا ہے۔انار میں پوٹاشیم کافی ہوتا ہے، جب کہ نشاستہ (کاربوہائیڈریٹ) مناسب ہوتا ہے، البتہ لحمیات اور فولاد کم پایا جاتا ہے۔