انتخابی مہم ‘ غیر ذمہ دارانہ ریمارکس

   

حادثے ایسے مرے شہر میں اکثر آئے
جس طرف تم تھے اُسی سمت سے پتھر آئے
ملک یا ملک کی کسی بھی ریاست میں جب کبھی انتخابات کا موسم ہوتا ہے سیاسی قائدین ایسا لگتا ہے کہ اقتدار کی ہوس میں اپنے عہدہ اور ذمہ داریوں کو بھی فراموش کردیتے ہیں اور محض مخالفین کو نشانہ بنانے کیلئے انتہائی غیر ذمہ دارانہ ریمارکس کرجاتے ہیں۔ ملک میں یہ روایت رہی ہے کہ جب کبھی انتخابات کاموسم ہوتا ہے بی جے پی اورا س کے قائدین کو پاکستان یا د آجاتا ہے ۔ پاکستان کو ہندوستان میں انتخابی موضوع بنادیا جاتا ہے ۔ اس کے علاوہ ایسے بے تکے اور غیر ذمہ دارانہ ریمارکس کئے جاتے ہیں جن کا انتخابی عمل سے یا عوام کو درپیش مسائل سے کوئی تعلق نہیںہوتا ۔ یہ محض سیاسی اغراض ومقاصد کی تکمیل کیلئے کیا جاتا ہے اور اس کے منفی اثرات کی کوئی پرواہ نہیں کی جاتی ۔ فی الحال جموں و کشمیر کے مرکزی زیرانتظام علاقہ اور ہریانہ کی اسمبلی کیلئے انتخابی عروج پر ہے ۔ بلکہ اختتامی مراحل میں ہے ۔ ایسے میں انتخابی اور سیاسی سرگرمیاں تیز ہوگئی ہیں اور سیاسی قائدین کے دورے بھی بڑھ گئے ہیں۔ ایک دوسرے پر تنقیدیں کی جا رہی ہیں۔ ایک دوسرے کو نشانہ بنایا جا رہا ہے ۔ یہ سیاسی عمل کا حصہ ہے ۔ انتخابات میںایسا ہوتا ہے ۔ تاہم ذمہ دار عہدوں پر فائز افراد انتہائی غیر ذمہ دارانہ ریمارکس کرتے ہیں تو یہ بات باعث تشویش ہوتی ہے ۔خاص طور پر ملک کے وزیر داخلہ ایسا بیان دیتے ہیں تو یہ اور بھی افسوس کی بات ہے ۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے ہریانہ میں ایک انتخابی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کانگریس کی انتخابی ریلیوں میں پاکستان زندہ باد کے نعرے لگائے جارہے ہیں۔ اگر یہ محض انتخابی جملہ ہے تو وزیر داخلہ کو اس سے گریز کرنا چاہئے تھا اور اگر سچ میں ایسا ہوا ہے تو اس کی ذمہ داری بھی وزیر داخلہ پر عائد ہوتی ہے کہ داخلہ کا قلمدان رکھتے ہوئے بھی انہوں نے ایسے نعروں کے خلاف کوئی کارروائی کیوں نہیں کی ؟ ۔ صرف کانگریس کی ریلیاں ہی نہیں ملک کے کسی بھی کونے میں اگر اس طرح کا نعرہ لگایا جاتا ہے تو اس کے خلاف کارروائی کرنا محکمہ داخلہ کا فرض ہے ۔ وزیر داخلہ اگر اس طرح کے نعروں کا علم رکھتے ہیں تو انہیں کارروائی کرنی چاہئے تھی جو نہیں کی گئی ۔
اکثر و بیشتر دیکھا گیا ہے کہ بی جے پی کے قائدین انتخابات کے موسم میں کوئی نہ کوئی ریمارکس کردیتے ہیں اور کوئی اعلان کردیا جاتا ہے اور بعد میں اسے انتخابی جملہ قرار دیتے ہوئے بری الذمہ ہونے کی کوشش کی جاتی ہے ۔ یہ روش بھی درست نہیں ہے ۔ ایسے ہی وزیر داخلہ جس طرح دعوی کر رہے ہیں اگر واقعی اس طرح کے نعرے لگائے گئے ہوتے تو اب تک تو بہت بڑے پیمانے پر کارروائی ہوجانی چاہئے تھی ۔ ملک کے ٹی وی چینلس اس معاملہ پر خاموش تماشائی نہیںرہتے ۔ گودی میڈیا کو تو رائے کا پہاڑ بنانے کی عادت ہے ۔ جہاں کچھ نہیںہوتا وہاں بہت کچھ ہوجانے کا دعوی کیا جاتا ہے ۔ اگر واقعتا اس طرح کے نعرے لگائے گئے ہیں تو پھر ان چینلس نے کیوں خاموشی اختیار کی ہوئی ہے ؟ ۔ کیا اس طرح کے نعروں کا علم صرف وزیر داخلہ کو ہے ؟ ۔ نفاذ قانون کی ایجنسیاں اس معاملے میںا ب تک خاموش کیوں ہیں؟ ۔ کیوں نہیں کانگریس کے خلاف یا یہ انتخابی ریلیاںمنعقد کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج نہیں کئے گئے ؟ ۔ اس کا جواب وزیر داخلہ کو ملک کے عوام کے سامنے دینا ہوگا ۔ وہ بی جے پی کے لیڈر ہی نہیں بلکہ ملک میں نظم و قانون کی برقراری کے ذمہ دار ہیں ۔ وزارت داخلہ کا قلمدان رکھتے ہیں۔ انہیں اس طرح کی صورتحال میںمحض زبانی تنقید کرتے ہوئے خاموش نہیں ہوجانا چاہئے ۔ انہیں کارروائی کرنی چاہئے ۔ الزامات عائد کرتے ہوئے خاموشی اختیار کرنا ملک کے مفاد میں نہیں ہے اور نہ ہی یہ کوئی بہتر علامت ہے ۔
انتخابات کے موسم میں اگر اس طرح کا الزام عائد کردیا جاتا ہے تو یہ کوئی معمول کی یا عام بات نہیں ہے ۔ اکثر و بیشتر دیکھا گیا ہے کہ انتخابات کے موسم میں اپنی تقاریر میں بی جے پی کے قائدین پاکستان کا تذکرہ ضرور کرتے ہیں۔ ملک کے عوام کو اشتعال دلانے کی کوشش کی جاتی ہے اور اپنے سیاسی فائدہ کیلئے ایسا کیا جاتا ہے ۔ تاہم ایک ذمہ دار وزیر کی حیثیت میں محض بیان بازیوں کے ذریعہ اکتفاء کرنے کی بجائے قانونی کارروائی کو یقینی بنانا ضروری ہوتا ہے ۔ واقعتا اس طرح کے نعرے لگائے گئے ہیں تو کارروائی ہونی چاہئے بصورت دیگر غلط بیانی سے گریز کیا جانا چاہئے چاہے خود کسی بھی عہدہ پر فائز کیوں نہ ہوں۔