’انتہا پسند‘ اسرائیلی آباد کاروں پر امریکہ کی سفری پابندیاں

   

واشنگٹن : اسرائیل کے خلاف ایک غیر معمولی اقدام کرتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہیکہ وہ مقبوضہ مغربی کنارے میں فلسطینیوں پر حالیہ حملوں میں ملوث انتہا پسند یہودی آباد کاروں پر سفری پابندیاں عائد کرے گا۔امریکی وزیرخارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ ’آج اسٹیٹ ڈپارٹمنٹ ایک نئی ویزا پابندی کی پالیسی پر عملدرآمد کر رہا ہے جس کے تحت ایسے افراد کو نشانہ بنایا جا رہا ہے جن کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ مغربی کنارے میں امن، سلامتی یا استحکام کو نقصان پہنچانے میں ملوث ہیں۔ اس میں تشدد کی کارروائیوں کا ارتکاب کرنا یا دیگر ایسے اقدامات کرنا شامل ہیں جو غیرضروری طور پر عام شہریوں کی رسائی کو محدود کرتے ہیں۔‘ انٹونی بلنکن نے اس اقدام کا اعلان گذشتہ ہفتے اسرائیل کو بار بار خبردار کرنے کے بعد کیا ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ حملوں پر کارروائی کریگی۔ بلنکن نے انفرادی ویزا پابندیوں کا اعلان نہیں کیا، لیکن حکام نے کہا کہ یہ رواں ہفتے لاگو ہوں گی اور درجنوں آباد کاروں اور ان کے خاندانوں کو متاثر کر سکتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ ’ایسے افراد کے خاندان کے افراد بھی ان پابندیوں کا شکار ہو سکتے ہیں۔‘تاہم، بیان میں ویزا پابندی کا سامنا کرنے والے کسی بھی فرد کی شناخت نہیں کی گئی، یا یہ نہیں بتایا گیا کہ کتنے افراد کو نشانہ بنایا جائے گا۔یہ فیصلہ امریکہ اسرائیل تعلقات میں ایک حساس لمحے پر آیا ہے۔ بائیڈن انتظامیہ نے 7 اکتوبر کو حماس کے حملے کے بعد سے اسرائیل پر بین الاقوامی تنقید کے باوجود مضبوطی سے حمایت کی تھی لیکن حالیہ ہفتوں میں انتظامیہ نے اسرائیل پر زور دیا ہیکہ وہ شہری ہلاکتوں کو محدود کرنے کیلئے مزید اقدامات کرے کیونکہ اسرائیلی اپنی جارحیت کو بڑھا رہا ہے اور گنجان آبادی والے جنوبی غزہ کو نشانہ بنا رہا ہے۔
اسرائیلی آبادکاروں کے حملوں میں روزانہ کی بنیاد پر دوگنا سے زیادہ اضافہ ہوا ہے۔ اقوام متحدہ کے اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہیکہ حماس نے 1200 اسرائیلیوں کو ہلاک اور تقریباً 240 کو یرغمال بنایا۔ اور اس کے جواب میں اسرائیل کی غزہ پر بمباری سے 16 ہزار سے زائد افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔