اندھیرے میں بنی فڈنویس کی حکومت دن کے اجالے میں ختم ہو جائے گی:ایڈوکیٹ مجید میمن

,

   

مہارشٹرا میں حکومت سازی کی ہنگامی اور غیر قانونی حلف برداری سے لوگ گورنر پر اور حکومت پر چو طرفہ الزامات ڈال رہے ہیں۔ 

راجیہ سبھا کے رکن اور این سی پی کے جنرل سیکرٹری ایڈوکیٹ مجید میمن نے کہا کہ یہ کام غیر آئینی ہے ریاست کی عوام یہ جاننا چاہتی کہ انکو اتنی کیا ایمرجنسی تھی کہ اندھیرے اندھیرے میں یہ کام کرنا پڑا۔ ریاست کے گورنر کی آئینی ذمہ داری ہوتی ہے کہ جسے بھی سرکار بنانے کےلیے بلایا جاتا ہے یہ دیکھا جائے کہ اسکے پاس 145 اراکین ہے یا نہیں ہیں۔ اسکے بعد حلف برداری تقریب کا مرحلہ ہے ، گورنر نے قانون پر عمل کیے بغیر فڈنویس کو حلف دلا دیا۔ 

مجید میمن نے مزید کہا کہ اتر پردیش کے سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو نے جوبیان دیا کہ جمہوری ملک میں اب یہ رواج ہوگیا ہےکہ جس کا گورنراس کی سرکار، خواہ اکثریت ہویا نہ ہو۔ مہاراشٹرکی موجودہ صورتحال میں با لکل فٹ بیان ہے۔ انہوں نےکہا کہ اجیت پوارکا پارٹی کے ساتھ غداری کرنا اورنائب وزیر اعلیٰ کا حلف لینا نہایت ہی غلط اورغیر ذمہ دارانہ قدم ہے، ا س پروہ جلد ہی پچھتائیں گے۔

انہوں نے مزید کہنا ہے کہ فڑنویس کا یہ بیان کی انکی سرکار 5 سال چلے گی، یہ محض ان کی خو ش فہمی ہےکیونکہ اندھیرے میں بنی سرکاردن کے اجالے میں فوت ہوجائے گی۔

 گورنرنےانہیں اکثریت ثابت کرنےکےلئے ایک ہفتہ کا وقت دیا ہے۔ 30 نومبرکو اسمبلی اجلاس میں انہیں اکثریت ثابت کرنی ہے، جو ممکن نہیں ہے، لیکن اس امکانات سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ ایم ایل اے کی خرید و فروخت ہو سکتی ہے۔

 اس لئےشیوسینا ،این سی پی او رکانگریس کے لیڈران کوبہت چوکنا رہنا پڑے گا۔ کیونکہ 30 نومبر کو فڑنویس سرکارکوگرانا بہت بڑا مشن ہے۔