انسانی اسمگلنگ کو روکنے جنوبی ایشیا کی تنظیمیں متحد

   

نئی دہلی: دنیا بھر میں جاری غیر محفوظ نقل مکانی کے بحران کے پیش نظر، نئی دہلی میں انسانی اسمگلنگ کے خلاف محفوظ نقل مکانی کو فروغ دینے پر جنوبی ایشیا کا سیمینارمیں نو جنوبی ایشیا کے ممالک کی حکومتوں، پالیسی سازوں، قانون نافذ کرنے والے اداروں، اقوام متحدہ اور سول سوسائٹی کے اداروں کے نمائندوں نے شرکت کی۔ رضاکارانہ کارروائی کیلئے ایسوسی ایشن کے ذریعے شروع کردہ یک روزہ سمپوزیم نے پورے خطے میں نقل مکانی کی پالیسیوں کو مربوط کرنے اور بین الاقوامی اور علاقائی معیارات کے مطابق قانونی اور پالیسی اصلاحات کرنے کیلئے ایک جامع، حقوق پر مبنی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت پر روشنی ڈالی۔ اس سیمینار میں ہندوستان کے علاوہ بنگلہ دیش، نیپال، پاکستان اور افغانستان سے اسمگلنگ کے متاثرین بھی موجود تھے جنہوں نے اپنے درد اور تجربات سے آگاہ کیا اور اس کی روک تھام کیلئے تجاویز پیش کیں۔ بچوں کے حقوق اور بچوں کے تحفظ کو آگے بڑھانے کیلئے 39 ممالک میں کام کرنے والی تنظیموں کا ایک عالمی نیٹ ورک جسٹ رائٹ فار چلڈرن مشاورت کیلئے تکنیکی شراکت دار تھا۔اس موقع پر اسمگلنگ کے خلاف فوری کثیر الجہتی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے جسٹ رائٹس فار چلڈرن کے بانی بھوون ریبھونے کہا کہ انسانی اسمگلنگ ایک انتہائی منافع بخش منظم جرم ہے جو خاص طور پر بچوں اور کم مراعات یافتہ نوجوانوں کے استحصال پر پروان چڑھتا ہے ، اس سے نمٹنے کیلئے ہمیں ایک کثیر الجہتی حکمت عملی کی ضرورت ہے جس میں جرائم پیشہ عناصر کے خلاف قانونی کارروائیوں کو روکنا شامل ہے ۔ انہیں، اور سمگلنگ کے گروہوں کے بارے میں معلومات کا اشتراک کرنے کیلئے مقامی، قومی اور بین الاقوامی سطح پر انٹیلی جنس کوآرڈینیشن کو مضبوط بنانا ہوگا۔