انسانی جانوں کے اتلاف کا ذمہ دار کون

   

کسی صورت مرے اندر سے میراڈر نہیں نکلا
میں دستک پر بھی اپنے آپ سے باہرنہیں نکلا
اترپردیش کے پریاگ راج میں مہا کمبھ میلہ چل رہا ہے ۔ جس وقت سے یہ میلہ شروع ہوا ہے لاکھوں نہیں بلکہ کروڑوں افراد کمبھ میلہ کا دورہ کر رہے ہیں۔ وہاں مذہبی رسومات میںحصہ لے رہے ہیں اور ان کیلئے یہ سفر انتہائی اہمیت کا حامل ہوتا ہے ۔ اترپردیش میں بی جے پی کی آدتیہ ناتھ حکومت ہے جس پر اس مہا کمبھ میلہ کے اہتمام کی ذمہ داری تھی ۔ سارے انتظامات یو پی حکومت کے ذمہ تھے اور اس میںمرکز کی مودی حکومت کا اشتراک بھی شامل تھا ۔ اس وقت سے یہ میلہ شروع ہوا ہے معمولی نوعیت کے کچھ واقعات پیش آتے رہے ہیں تاہم کچھ واقعات بڑے بھی پیش آئے ہیں۔ مہا کمبھ میلہ میں ایک سے زائد مواقع پر خیموں میں آگ لگنے کے واقعات پیش آئے ہیں۔ اس کے علاوہ کمبھ میں بھگدڑ مچ گئی تھی ۔ اس میں بھی درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے ۔ اب کمبھ میںشرکت کیلئے جانے کے خواہاں افراد میں نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر بھگدڑ مچ گئی ۔ اس بھگدڑ میں بھی 18 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے ۔ اس کے علاوہ درجنوں افراد اس بھگدڑ میں زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس طرح کے واقعات میں انسانی جانوں کا اتلاف انتہائی افسوسناک ہے ۔ سوال یہ ہے کہ بہت پہلے سے انتظامات کئے جانے اور عوام کو سہولیات فراہم کرنے کے اقدامات کے باوجود اس طرح کے واقعات کیوں پیش آ رہے ہیں اور اس کیلئے کون ذمہ دار ہیں۔ انسانی جانوں کا جو اتلاف ہو رہا ہے وہ قابل افسوس ہے اور انسانی جانوں کے اتلاف کی ذمہ داری کس پر عائد ہوتی ہے ؟ ۔ جن کے گھر اجڑ گئے ہیں اور جن کے اپنے بچھڑ گئے ہیں ان کی داد رسی کون کرے گا اور کس طرح سے ان کے نقصان کی پابجائی کی جاسکتی ہے ؟ ۔ حکومت کی جانب سے عوام کو پرسکون سفر کا موقع فراہم کرنے پر کوئی توجہ نہیںدی گئی ۔ صرف تشہیر کرتے ہوئے اس کا سیاسی فائدہ حاصل کرنے پر توجہ دی گئی تھی جس کے نتیجہ میں انتظامات میںنقائص رہ گئے اور اس کا خمیازہ عوام کو اپنی جانوں سے ہاتھ دھوتے ہوئے ادا کرنا پڑ رہا ہے ۔ حکومت کی جانب سے محض ضابطہ کی تکمیل میں تحقیقات کا اعلان کیا جا رہا ہے اورک سی کو ذمہ دار قرار نہیں دیا جا رہا ہے ۔
یہ ایک بڑی اور بھاری ذمہ داری تھی جس کیلئے انتہائی موثر انداز میں انتظامات کرنے چاہئیں تھے جو نہیں کئے گئے ۔ عوام کو محض حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا اور حکومت اور اس کے ذمہ داران صرف واہ واہی لوٹنے میں مصروف رہے ۔ صرف تشہیر کرنے پر توجہ دی گئی اور تلوے چاٹنے والے زر خرید ٹی وی اینکرس کی خدمات حاصل کرتے ہوئے ذاتی تشہیر کو یقینی بنایا گیا تھا ۔ ایک بڑے مذہبی میلے میں پہلے سے پتہ تھا کہ کروڑوں افراد شرکت کرنے والے ہیں۔ اس کیلئے جو جامع منصوبہ بندی ہونی چاہئے تھی وہ نہیں کی گئی اور نہ ہی جو انتظامات انتہائی باریک بینی سے کئے جانے چاہئے تھے وہ کئے گئے ۔ ساری ذمہ داری متعلقہ عہدیداروں پر چھوڑ دی گئی اور حکومت کو اور اس کے ذمہ داران کو سارے انتظامات کی جو نگرانی کرنی چاہئے تھی وہ نہیں کی گئی ۔ اس کا لازمی نتیجہ یہی سامنے آ رہا ہے کہ بھگدڑ اور آگ لگنے کے واقعات پیش آ رہے ہیں اور ان میں انسانی جانوں کا اتلاف ہونے لگا ہے ۔ کروڑوں لوگوں کیلئے جو انتظامات ہونے چاہئے تھے اتنے بڑے پیمانے پر انتظامات نہیں کئے گئے اور نہ ہی یاتریوں کیلئے کوئی خصوصی ٹرینوں کا اہتمام کیا گیا تھا ۔ ٹرینیں بروقت چلانے اور ان میں مناسب تعداد میں نشستوں کی فراہمی کے بھی انتظامات نہیں کئے گئے تھے ۔ خود کمبھ کے شرکاء کئی تکالیف کا سامنا کرتے ہوئے وہاں پہونچ رہے ہیں اور ان کی تکالیف کا ازالہ کرنے کیلئے کوئی دستیاب نہیں ہے اور نہ ہی حکومت نے کسی کو اس کا ذمہ دار بنایا ہے ۔
جس طرح کمبھ میں مچی بھگدڑ میںانسانی جانوں کا اتلاف افسوسناک تھا اسی طرح نئی دہلی ریلوے اسٹیشن پر مچی بھگدڑ بھی افسوسناک ہے کیونکہ اس میں بھی جانی نقصانات ہوئے ہیں۔ حکومت اور اس کے ذمہ داران واقعہ کی ذمہ داری قبول کرنے اور ضروری اقدامات کرنے کی بجائے ہلاکتوں کا اعتراف کرنے میں بھی سیاست کرنے لگے ہیں اور محض ضابطہ کی تکمیل کیلئے بیان بازی کر رہے ہیں۔ حکومتوں کو انسانی جانوں کے اتلاف کا اعتراف کرنے اور اس کے ذمہ داروں کا پتہ چلا کر ان کے خلاف کارروائی کرنے کی ضرورت ہے ۔ انسانی جانوں کے اتلاف کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا اور نہ کیا جانا چاہئے ۔