انسداد کورونا وائرس کیلئے سماجی فاصلہ ضروری ، گھروں تک ہی محدود رہنا بہتر

   

بزرگوں اور کم عمر بچوں کے لیے زیادہ خطرہ ، خطرناک وباء سے بچنے احتیاط لازمی : ڈاکٹرس
حیدرآباد۔22مارچ(سیاست نیوز) بزرگوں اور ضعیف شہریوں کو کورونا وائرس نامی اس بیماری کو سمجھنے کی ضرورت ہے کیونکہ اس بیماری کے متعلق اب تک جو اطلاعات اور تحقیق سامنے آئی ہے اس میں یہ بات واضح ہوچکی ہے کہ کورونا وائرس ان لوگوںپر جلد اثر انداز ہورہا ہے جن کی عمر 10 سال سے کم اور 50 سال سے زیادہ ہے۔اسی لئے حکومت کی جانب سے بھی 50 سال سے زائد عمروالے شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ گھروں سے نہ نکلیں کیونکہ اگر کوئی کسی سے متاثر ہوتے ہیں اور واپس گھر جاتے ہیں تو کئی لوگ ان سے متاثر ہوسکتے ہیں اسی لئے 50 سال سے زائد عمر اور 10سال سے کم عمر والوں کو گھروں سے نکلنے سے اجتناب کرنے کی ضرورت ہے ۔ ڈاکٹرس کا کہناہے کہ 10 سال سے کم عمر اور 50 سال سے زائد عمر والوں کی قوت مدافعت یکساں ہوتی ہے اسی لئے ان لوگوں پر کورونا وائرس کا حملہ جلد ہوسکتا ہے۔ حکومت کی جانب سے شہریوں کو گھروں میں بند رکھنے کی بنیادی وجہ انہیں ایک دوسرے سے ملاقات سے روکنے کی کوشش ہے اور اگر اس کے باوجود بھی اس کا احترام نہیں کیا جاتا ہے تو جو صورتحال پیدا ہوگی اس کا اندازہ کرنا مشکل ہے ۔ اٹلی میں عصری سہولیات کے باوجود حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اقدامات میں تساہل اور عوام کی جانب سے کی جانے والی بد احتیاطی کے سبب کورونا وائرس کی اموات ہزاروں میں پہنچ چکی ہیں اور اگر ہندستان کا جائزہ لیا جائے تو اٹلی جیسی عصری سہولیات نہ ہونے کے سبب ہندستان کو مزید سنگین صورتحال کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے ۔ بتایاجاتاہے کہ ان حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے حکومت نے معمر شہریوں اوربچوں کے گھر سے نہ نکلنے کی ہدایت دی گئی ہے اور ان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ اس اپیل کو نظر انداز کرتے ہوئے خود کو یا دوسروں کو مشکلات میں مبتلاء نہ کریں کیونکہ صورتحال کی سنگین نوعیت کو دیکھتے ہوئے ہی حکومت کی جانب سے یہ سخت گیر فیصلہ کیا گیا ہے۔حکومت کی جانب سے جاری کردہ ہدایات کے سلسلہ میں ڈاکٹرس کا کہنا ہے کہ کورونا وائرس ایسی خطرناک وباء ہے کہ اگر کسی پراثر کرجائے اور وہ کسی اور سے ملاقات کرے تو فوری وہ اس میں منتقل ہوجاتی ہے اور اس وباء پر قابو پانے کا بہترین طریقہ سماجی فاصلہ کو فروغ دیتے ہوئے لوگوں سے ملاقات کے علاوہ گھروں سے نکلنے سے اجتناب اور گھروں میں صفائی کے عمل کو بہتر بناتے ہوئے افراد خاندان میں بھی فاصلہ اختیار کرنے اوربار بار ہاتھ دھوتے ہوئے صفائی کی عادت کو یقینی بنانا ہی ہے اس کے علاوہ کوئی اور علاج یا احتیاط نہیں ہے جس سے اس وباء پر قابو پایا جاسکے۔