تلنگانہ ایک عظیم عوامی شاعر سے محروم ۔ کے سی آر کا خراج
حیدرآباد 6 اگسٹ ( سیاست نیوز ) انقلابی گلوکار و سابق نکسلائیٹ غدر کا آج دیہانت ہوگیا ۔ ان کی عمر 77 برس تھی ۔ غدر اپنے اصل نام جی وٹھل راؤ سے زیادہ غدر کے نام سے مشہور تھے ۔ ان کا شہر کے ایک خانگی دواخانہ میں علاج چل رہا تھا جہاں انہوں نے آخری سانس لی ۔ غدر ابتداء میں نکسلائیٹس سے وابستگہ رہے تھے ۔ وہ 1980کی دہائی میں روپوش رہے تھے اور سی پی آئی ایم ایل کے رکن بنے ۔ وہ بعد میں انقلابی گیت گانے لگے تھے ۔ تلنگانہ تحریک کے دوران غدر نے علیحدہ تلنگانہ ریاست کی حمایت کی تھی اور 2017 میں انہوں نے ماؤیسٹوں سے اپنے تعلقات منقطع کرلئے تھے حالانکہ وہ 2010 سے ماؤیسٹوں میں سرگرم نہیں رہ گئے تھے ۔ غدر ہمیشہ انتخابات کی مخالفت کرتے رہے لیکن 2018 میں انہوں نے پہلی مرتبہ ووٹ دیا تھا ۔ انہوں نے گذشتہ مہینے نئی سیاسی جماعت کے قیام کا اعلان بھی کیا تھا ۔ انہوں نے اعلان کیا تھا کہ وہ مجوزہ اسمبلی انتخابات میں مقابلہ بھی کریں گے ۔ قبل ازیں انہوں نے کانگریس کی تائید کا بھی اعلان کیا تھا اور حالیہ وقتوں میں وہ کے اے پال کی پرجا شانتی پارٹی سے بھی وابستہ ہوئے تھے ۔ اس دوران چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے انقلابی گیت کار و گلوکار غدر کے دیہانت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے ۔ چیف منسٹر نے کہا کہ اپنے انقلابی گیتوں کے ذریعہ غدر نے تلنگانہ کے گیتوں کو شہرت بخشی تھی اور انہوںن ے تلنگانہ ریاست کے نظریہ کو تحریک کے دوران سارے علاقہ میں پھیلانے میں اہم رول ادا کیا تھا ۔ انہوں نے غمزدہ افراد خاندان سے تعزیت کا اظہار بھی کیا ۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ ایک بڑے عوامی شاعر سے محروم ہوگیا ہے ۔ غدر کی نعش کو عوامی مشاہدہ کیلئے لال بہادر اسٹیڈیم میں رکھا گیا ہے ۔ نعش کے اسٹیڈیم منتقل کئے جانے کے بعد کانگریس قائدین نے وہاں پہونچ کر آخری دیدار کیا ۔ ان میں صدر پردیش کانگریس ریونت ریڈی و دوسرے قائدین بھی شامل تھے ۔ کانگریس قائدین نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ غدر کی آخری رسومات سرکاری اعزازات کے ساتھ انجام دی جائیں ۔
غدر کی موت غریب و مظلوم افراد کی آواز کا خاتمہ : جناب زاہد علی خاں
حیدرآباد 6 اگسٹ (سیاست نیوز) انقلابی گلوکار و شاعر بالادیر غدر کی موت کے ساتھ غریب ‘مظلوم اور پسماندہ طبقات کی آواز ختم ہوگئی ۔ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر سیاست نے غدر کی موت پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ بالادیر غدر نے 80 کی دہائی میں جو تحریک شروع کی تھی اس سے ریاست میں ظلم کے خلاف پسماندہ اور کچلے ہوئے طبقات کی تحریکات شروع ہوئیں جو کہ بڑی حد تک کامیاب ہوئی۔ ایڈیٹر سیاست نے کہا کہ غدر نے ہمیشہ مظلوم کی آواز اٹھانے اور انصاف دلوانے جدوجہد میں کلیدی کردار ادا کیا۔ جناب زاہد علی خان نے کہا کہ تلنگانہ کی تشکیل کیلئے غدر کی جدوجہد کو یاد رکھا جائے گا اور انہوں نے متحدہ آندھراپردیش میں حکومت و ممنوعہ پیپلز وار گروپ کے مذاکرات میں جو رول ادا کیاتھااسے کبھی فراموش نہیں کیا جائے گا۔ ایڈیٹر سیاست نے غدرکی مسلمانوں کے تئیں ہمدردیوں اور قربت کے علاوہ ان کے مسائل سے آگہی کیلئے مسلم سیاسی ‘ سماجی ‘ مذہبی قائدین سے ملاقاتوں کو بھی ناقابل فراموش قراردیا۔جناب زاہد علی خان نے غدر اور ادارہ ٔ سیاست کے تعلقات اور مراسم کا تذکرہ کیا اور کہا کہ وہ تلگو کے شاعر و گلوکار ہونے کے باوجود اردو زبان سے دلچسپی کا بارہا اظہار کیا کرتے تھے۔