انڈونیشیا کی فوج میں خواتین کیلئے باکرہ ہونے کا ٹسٹ مسدود

   

جکارتہ : انڈونیشیائی فوج میں اب خاتون فوجیوں کی بھرتی کیلئے ان کے ’باکرہ‘ ( کنواری) ہونے کا ٹسٹ نہیں کیا جائے گا ۔ قبل ازیں کیڈٹس کے طور پر بھرتی ہونے کی خواہاں خواتین کو اپنے کنوارے ہونے کا ٹسٹ بھی دینا پڑتا تھا جسے وہاں کی انگریزی اصطلاح میں ’’ ٹوفنگر ٹسٹ‘‘ کہا جاتا تھا ۔ خواتین کی شرم گاہوں میں باکرہ ہونے کی جھلی کو چیک کرنا ایک انتہائی قبیح اور ظالمانہ رویہ سے تعبیر کیا جاتا رہا ہے ۔ خصوصی طور پر نیویارک سے اپنی خدمات انجام دینے والے ہیومن رائٹس واچ نے اس کی سختی سے مخالفت کی تھی ۔ 2014ء میں ایسے غیر انسانی ٹسٹ کے خلاف آواز اٹھائی گئی تھی لیکن کوئی موثر اقدامات نہ کئے جانے کے بعد 2017 میں دوبارہ آواز اٹھائی گئی ۔ قبل ازیں فوج کا یہ موقف تھا کہ خواتین کے اس نوعیت کے ٹسٹ کے ذریعہ ان کے اخلاقی معیار کا پتہ لگایا جاتا تھا کہ آیا وہ کسی نوعیت کے جنسی اختلاط کا شکار ( یا اپنی مرضی سے ) ہوئی ہیں یا نہیں ۔ دونوں ہی صورتوں میں شرم گاہ کے اندر پائی جانے والی جھلی
(Hymen)
ٹوٹ جاتی ہے لیکن عالمی صحت تنظیم کا ماننا ہے کہ اس کا کوئی سائنسی پہلو یا اہمیت نہیں ہے اور اس کی صحیح و سالم موجودگی یا اس کا پھٹ جانا اس بات کی علامت نہیں ہے کہ خاتون جنسی اختلاط کے دور سے گزری ہے یا نہیں ؟ بعض اوقات اسپورٹس سے تعلق رکھنے والی خواتین خصوصی طور پر جمناسٹک سے وابستہ خواتین کی اندرونی جھلی
(Hymen)
پھٹ جاتی ہے اس کا مطلب یہ نہیں کہ وہ باکرہ نہیں ہیں ۔ دریں اثناء انڈونیشیائی آرمی چیف آف اسٹاف انڈیکا پرکاسا نے منگل کے روز میڈیا نمائندوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اب فوج میں خواتین پر اس نوعیت کے ٹسٹ نہیں کئے جائے ۔ انہوں نے گذشتہ ہفتہ بھی کہا تھا کہ بھرتی ہونے والے مرد و خاتون امیدواروں کے ٹسٹ یکساں نوعیت کے ہونے چاہیئے ۔ یاد رہے کہ بحریہ میں خاتون امیدواروں کی بھرتی کے وقت ان کے حاملہ ہونے یا نہ ہونے کا ٹسٹ کیا جاتا ہے ۔ ان کے کنوارے ہونے یا نہ ہونے کا کوئی ٹسٹ نہیں کیا جاتا ۔ بحریہ کے ترجمان جولیس وڈجوجونی نے یہ بات بتائی اور کہا کہ خاتون اور مرد امیدواروں کو یکساں ٹسٹ سے گزرنا پڑتا ہے ۔