انڈیگو بحران: ’’اجارہ داری ماڈل ہی بحران کی اصل وجہ‘‘

   

ہر شعبے میں منصفانہ مقابلہ درکار ہے، میچ فکسنگ جیسی اجارہ داری نہیں:راہول گاندھی

نئی دہلی: 5 ڈسمبر (ایجنسیز) انڈیگو ایئرلائن میں پروازوں کی مسلسل منسوخی اور شدید تاخیر کے تیسرے روز بھی صورتحال معمول پر نہیں آ سکی اور اب اس معاملے پر مرکزی حکومت بھی نشانہ پر آ گئی ہے۔ لوک سبھا میں قائد اپوزیشن و کانگریس کے سینئر لیڈر راہول گاندھی نے جمعہ کے روز مرکزی حکومت کی معاشی پالیسیوں پر سخت تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ بحران حکومت کے مونوپولی یعنی اجارہ داری ماڈل کا براہ راست نتیجہ ہے، جس نے ہوا بازی سمیت مختلف شعبوں میں صحت مند مسابقت کو ختم کر دیا ہے۔راہول گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر اپنے ایک پرانے انگریزی مضمون کو شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’انڈیگو فیاسکو اس حکومت کے اجارہ داری ماڈل کی قیمت ہے۔ ایک بار پھر عام ہندوستانیوں کو تاخیر، منسوخی اور بے بسی کا سامنا ہے۔ ملک کو ہر شعبے میں منصفانہ مقابلہ درکار ہے، نہ کہ میچ فکسنگ جیسی اجارہ داری۔ اپنے شائع شدہ مضمون کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ آج ہندوستان ایک دوراہے پر کھڑا ہے، وہ یا تو خوف کی فضا میں جینا قبول کرے یا آزاد اور اعتدال پسند کاروباری ماحول کو اپنائے۔انہوں نے برطانوی دور کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ ایسٹ انڈیا کمپنی نے ہندوستان کو طاقت سے نہیں بلکہ اجارہ داری اور دباؤ کے ذریعہ خاموش کیا تھا اور آج کچھ بڑے صنعتی گھرانوں نے ویسا ہی ماحول پیدا کر دیا ہے۔ ان کے مطابق ان کاروباری گروہوں نے بے پناہ دولت تو بنائی مگر ملک میں معاشی عدم مساوات کو شدید بڑھا دیا۔راہل گاندھی نے الزام لگایا کہ اہم قومی ادارے اب عوام کی نہیں بلکہ چند مونوپولی گروپوں کی خدمت کرتے دکھائی دیتے ہیں۔ چھوٹے کاروبار تباہ ہو رہے ہیں اور ملک روزگار کی تخلیق میں بری طرح پیچھے رہ گیا ہے۔راہل گاندھی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ ہندوستان کا کاروباری طبقہ خوف کے سائے میں جی رہا ہے۔ کئی صنعت کار فون پر گفتگو تک کرنے سے ہچکچاتے ہیں کہ کہیں کوئی مونوپولی گروپ حکومت کے ساتھ مل کر ان کے شعبے میں داخل نہ ہو جائے۔ آئی ٹی، سی بی آئی اور ای ڈی کے چھاپوں کے خوف سے کاروبار بیچنے پر مجبور ہونا پڑے، یا اچانک قوانین تبدیل کر کے ان پر دباؤ نہ ڈالا جائے۔انہوں نے یہ اعتراف بھی کیا کہ ملک میں کچھ صنعت کار اور کمپنیاں پوری دیانت داری سے کام کر رہی ہیں۔
جو یہ ثابت کرتی ہیں کہ اجارہ داری کے بغیر بھی ملک میں بڑے پیمانے پر کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔راہل گاندھی کے مطابق ان کی سیاست ہمیشہ کمزور اور بے آواز لوگوں کے ساتھ کھڑی رہی ہے لیکن اب انہیں یہ سمجھ آ رہا ہے کہ کاروباری طبقہ بھی اسی صف میں شامل ہو چکا ہے اور اس کے ساتھ بھی ناانصافی ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کسی ایک کاروباری گروہ کو دوسروں کی قیمت پر فروغ نہیں دے سکتی۔ سرکاری ایجنسیوں کو دباؤ کا آلہ نہیں بننا چاہیے اور بینکوں کو صرف چند بڑے قرض داروں پر انحصار کرنے کے بجائے منصفانہ تجارت کی حمایت کرنی چاہیے۔راہل گاندھی نے عوام اور کاروباری برادری سے اپیل کی کہ وہ تبدیلی کا انتظار نہ کریں، کیونکہ ملک میں روزگار اور ترقی لانے والی اصل تبدیلی وہ خود ہیں۔