انگلینڈ کی صلاحیتوں کا آج آسٹریلیا کے خلاف اصل امتحان

   

لندن ۔ 24 جون (سیاست ڈاٹ کام) کیا انگلینڈ بیٹنگ وکٹوں کی ٹیم ہے؟ یہ سوال ورلڈ کپ کی میزبان ٹیم کے متعلق گذشتہ مقابلہ میں سری لنکا کے خلاف 20 رنز کی شکست کے بعد اٹھایا جارہا ہے اور کل اسے کٹر حریف آسٹریلیا کے خلاف ٹورنمنٹ میں اپنی برتری ثابت کرنے کیلئے کامیابی کی تلاش ہے۔ سری لنکا کے خلاف 233 رنز کے تعاقب میں انگلینڈ کی ٹیم 212 رنز پر ڈھیر ہوگئی تھی۔ ہیڈنگلی کی بولنگ کیلئے سازگار وکٹ پر انگلینڈ کے ناقص مظاہرے تعجب خیز رہے تاہم اس کے باوجود وہ سیمی فائنل کی دوڑ کے ابتدائی چار ٹیموں میں شامل ہے۔ گروپ مرحلہ کے مقابلہ میں اسے پاکستان کے بعد سری لنکا کے خلاف بھی شکست ہوئی ہے۔ انگلینڈ کیلئے اب پول کے تمام مقابلے سخت ترین ٹیموں کے خلاف ہے جیسا کہ آسٹریلیا کے بعد اسے ہندوستان اور نیوزی لینڈ کا سامنا کرنا ہے۔ 1992ء ورلڈ کپ کے بعد انگلینڈ نے آسٹریلیا، ہندوستان اور نیوزی لینڈ کو کبھی شکست نہیں دی ہے۔ 2015ء ورلڈ کپ کے بعد انگلینڈ کی ٹیم نے ونڈے کرکٹ میں اپنے معیار کو کافی بلند کیا ہے اور خاص کر اس کی بیٹنگ میں جارحانہ انداز نمایاں دیکھنے کو مل رہا ہے۔ انگلینڈ نے دو مرتبہ عالمی ریکارڈ کا اسکور بھی بنایا ہے۔ دو سال قبل اس نے آسٹریلیا کے خلاف ٹرینٹ برج میں 481/6 کا اسکور بھی بنایا ہے۔ ورلڈ کپ میں اب انگلینڈ کا اصل امتحان شروع ہونے والا ہے۔ کل اسے ٹیموں کے جدول میں ایک سے زائد مرتبہ پہلا مقام حاصل کرنے والی آسٹریلیائی ٹیم کا سامنا ہے جو کہ دفاعی چمپئن ہونے کے علاوہ ٹورنمنٹ میں پھر ایک مرتبہ خطاب کیلئے مضبوط دعویداروں میں شامل ہے۔ آسٹریلیا کیلئے اوپنرس کی جوڑی ڈیوڈ وارنر اور آرون فنچ سنچریاں اسکور کرنے کے علاوہ سب سے زیادہ رنز بنانے والے بیٹسمینوںکی فہرست میں پہلا مقام بھی حاصل کرچکے ہیں۔ سری لنکا کے خلاف انگلش میڈل آرڈر کی خامیاں سامنے آئی ہیں جیسا کہ معین علی جوکہ اپنے کریئر کا 100 واں مقابلہ کھیل رہے تھے انہوں نے ایک گیند پر چھکا لگانے کے بعد اگلی ہی گیند پر اسی نتیجہ کو حاصل کرنے کی کوشش کی جس کی وجہ سے انگلینڈ کا اسکور 170/6 ہوگیا۔ معین علی کے اس طرزعمل کو انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے تنقید کا نشانہ بنایا اور ڈیلی ٹیلیگراف کو لکھے گئے اپنے مضمون میں کہا کہ معین علی ٹیم کو مقابلہ جتوا سکتے تھے لیکن انہوں نے احمقانہ غلطی کی۔ کرک ویز کے تجزیوں کے مطابق انگلش ٹیم بولنگ کیلئے سازگار وکٹوں پر بہتر مظاہرے کرنے میں ناکام ہے جیسا کہ 2017ء میں منعقدہ چمپئنس ٹرافی کے سیمی فائنل میں پاکستان کے خلاف شکست کے بعد اس نے پانچ مقابلے گنوائے ہیں اور پانچوں مقابلے ایسے وکٹوں پر گنوائے ہیں جہاں بولروں کو کچھ مدد ملتی ہے۔ اس کے بعد ایان مورگن کی ٹیم نے بیٹنگ کیلئے سازگار وکٹوں پر 11 مقابلے کھیلے ہیں جس میں 9 مرتبہ اسے کامیابی حاصل ہوئی ہے۔ انگلینڈ کیلئے اوپنر جیسن رائے کی عدم موجودگی بھی مسائل پیدا کررہی ہے جبکہ جوس بٹلر کے ناکام ہونے سے اسے بڑا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔ سری لنکا کے خلاف شکست کے بعد بٹلر نے کہا تھاکہ اس مقابلہ میں انگلش ٹیم نے جرحانہ کھیل کا مظاہرہ نہیں کیا۔ بٹلر کے اس خیال سے عدم اتفاق کرتے ہوئے سابق کپتان مائیکل وان نے کہا کہ جارحانہ کھیل سے مراد صرف چوکے اور چھکے لگانا نہیں ہوتا بلکہ اس حکمت عملی سے کھیل کو آگے بڑھانا ہوتا ہے جس سے حریف ٹیم پر دباؤ بنتا ہے۔ دوسری جانب آسٹریلیا نے چھ مقابلوں میں پانچ فتوحات حاصل کی ہیں۔