اودے ندھی اور راجہ کیخلاف سپریم کورٹ میںدرخواست داخل

   

سناتن مذہب پر متنازعہ بیان

نئی دہلی :سناتن مذہب سے متعلق متنازعہ بیان دینے کے بعد ٹاملناڈو کے وزیر اعلیٰ ایم کے اسٹالن کے بیٹے اودے ندھی اسٹالن ہندوتوا بریگیڈ کے نشانے پر ہیں۔ ڈی ایم کے رکن پارلیمنٹ اے راجہ نے بھی اس معاملے میں متنازعہ بیان دے دیا ہے جس سے ہنگامہ مزید شدت اختیار کرگیا ہے۔ اب اودے ندھی اسٹالن اور اے راجہ کے خلاف سپریم کورٹ میں جمعرات کو ایک عرضی داخل کر دی گئی ہے۔عرضی دہندہ ونیت جندل کا کہنا ہے کہ اودے ندھی اسٹالن نے سناتن مذہب کو ختم کرنے کا بیان دیا، لیکن ٹاملناڈو پولیس نے ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی۔ عرضی دہندہ نے مزید بتایا ہے کہ اس معاملے میں دہلی پولیس کو بھی شکایت دی گئی تھی، لیکن اس نے بھی ایف آئی آر درج نہیں کی۔ چونکہ سپریم کورٹ پہلے ہی سبھی ریاستوں کی پولیس کو نفرت پھیلانے والے بیانات پر کارروائی کی ہدایت دے چکا ہے اس کو پیش نظر رکھتے ہوئے ڈی ایم کے لیڈر اودے ندھی پر مقدمہ درج نہیں کر کے ٹاملناڈو اور دہلی پولیس نے سپریم کورٹ کے حکم کی بھی خلاف ورزی کی ہے۔عرضی میں اودے ندھی اسٹالن کے علاوہ اے راجہ کے بھی بیان کا تذکرہ کیا گیا ہے۔ ان دونوں کے خلاف مقدمہ درج کیے جانے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ڈی ایم کے لیڈر اے راجہ نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ سناتن مذہب کا موازنہ ایڈس سے کیا جانا چاہیے، جن سے ساتھ سماجی داغ جڑا ہوا ہے۔ انھوں نے ساتھ ہی یہ بھی کہا تھا کہ ’’اودے ندھی اسٹالن نے ڈینگو اور ملیریا سے (سناتن مذہب کا) موازنہ کر کے نرمی دکھائی ہے۔‘