اور نہیں بھیجا ہم نے آپ کو ، مگر سراپا رحمت بنا کر سارے جہانوں کے لیے۔ (سورۃ الانبیاء :۱۰۷)
گزشتہ سے پیوستہ … گمراہ تھے لیکن اس نور مبین سے اکتساب نور کرنے کے بعد ظلمت کدہ عالم میں ہدایت کے چراغ روشن کر گئے۔ جاہل تھے لیکن اس چشمہ علم و عرفان سے سیراب ہونے کے بعد دنیا کے جس جس گوشہ میں گئے علم و حکمت کے چمن کھلاتے گئے۔ گنوار اور اجڈ تھے لیکن پاکیزہ تہذیب و تمدن کے بانی بن گئے۔ جہانگیری و جہانبانی کا ایک اچھوتا تصور دنیا کے سامنے پیش کیا جس میں کسی ایسے بادشاہ کی گنجائش نہیں جو مطلق العنان ہو۔ جو قانون کی گرفت سے بالاتر ہو جو سب کا محاسبہ کر سکے۔ لیکن اس سے باز پرس کرنے کی کسی کو اجازت نہ ہو بلکہ جو قوم و ملک کا سربراہ ہوگا اسے خلیفہ کہا جائے گا۔ جس کا معنی نائب ہے اور نائب وہ ہوتا ہے جسے کسی نے مقرر کیا ہو اور جس پر لازم ہو کہ وہ جو کچھ کرے گا اپنے مقرر کرنے والے کی منشاء اور ہدایت کے مطابق کرے گا۔ ان رحمتوں سے وہ افراد اور قومیں سرشار ہوئیں جنہوں نے حضور (ﷺ) کی رسالت کو تسلیم کیا اور حضور (ﷺ) کے لائے ہوئے دین پر ایمان لانے کا شرف حاصل کیا (ﷺ) ۔لیکن جو لوگ اپنی کج فہمی کے باعث یا بیجا تعصبات میں مبتلا ہوکر اس چشمہ حیواں سے براہ راست اور بلا واسطہ سیر کام نہ ہوئے وہ بھی اس فیضان سے دانستہ یا نا دانستہ فیضیاب ہوتے رہے۔ آفتاب کی شعاعیں ہر وادی و کوہسار کو روشن کرتی رہیں حتیٰ کہ وہ مذاہب جن کی بنیاد ہی اصنام پرستی اور شرک پر تھی وہ بھی اپنے مشرکانہ عقائد میں ترمیم کرنے پر مجبور ہوگئے۔