اور پورا کرو حج اور عمرہ اللہ (کی رضا) کے لیے پھر اگر تم گھر جاؤ تو

   

اور پورا کرو حج اور عمرہ اللہ (کی رضا) کے لیے پھر اگر تم گھر جاؤ تو … (سورۃ البقرہ : ۱۹۶) 
حج کی تین صورتیں ہیں، ۱۔ افراد یعنی حج کے دنوں میں صرف حج کیا اس میں قربانی واجب نہیں۔ ۲۔تمتع۔ ایک سفر میں ایام حج میں پہلے عمرہ کا احرام باندھا۔ طواف وسعی کے بعد حلق کر کے اس احرام سے فارغ ہو گیا۔ پھر وقت آیا تو حج کا احرام باندھا کیونکہ ایک ہی وقت میں دو عبادتیں جمع کر لیں اور دہرا فائدہ اٹھا لیا تو اسے متمتع کہتے ہیں۔ ۳۔ قران۔ ایک ساتھ ہی حج وعمرہ کا احرام باندھا۔ پہلے عمرہ کے ارکان ادا کئے لیکن احرام بدستور رہا۔ یہاں تک کہ ایام حج میں حج کے ارکان ادا کر کے حلق کرایا اور احرام سے فارغ ہوا۔ پچھلی دونوں صورتوں میں ایک سفر میں دو عبادتیں جمع کر لیں۔ اس لئے اس پر قربانی لازمی قرار دے دی گئی۔ ایک سفر میں حج و عمرہ جمع کرنے کی اجازت صرف ان لوگوں کو ہے جو مکہ کے رہنے والے نہیں بلکہ دور دراز کی مسافتیں طے کر کے آتے ہیں۔ مکہ کے باشندوں اور حدود ومیقات کے اندر رہنے والوں کا ایک ہی حکم ہے ۔ میقات اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں باہر سے قصد حرم کرنے والا جب پہنچے تو اسے حکم ہے کہ بغیر احرام باندھے آگے نہ بڑھے۔ مختلف اطراف کے لئے مختلف مقامات میقات ہیں۔ اہل مدینہ کے اِس طرف اور اُس طرف والوں کے لئے ذوالحلیفہ ۔ اہل عراق اور اس طرف والوں کے لئے ذات عرق، اہل شام اور ان کے اطراف کے لئے جحفہ۔ اہل نجد کے لئے قرن۔ اہل یمن اور اس طرف سے آنے والوں کے لئے یلملم۔ برصغیرہند و پاک کے حاجی جو بحری راستے سے جاتے ہیں ان کا میقات بھی یلملم ہے۔ جب ان کا جہاز بحیرہ احمر میں داخل ہو اور یلملم کے مقابل سے گزرے تو وہاں ان حاجیوں کو احرام باندھنا ہوتا ہے۔