اگر آپ ان حالات کو پیش نظر رکھیں جن حالات میں یہ آیت نازل ہوئی اور پھر اس آیت کو پڑھیں تو اس کے پڑھنے کا لطف دہ چند ہوجائےگا۔ ساری دنیا مخالف ہے، مکہ کے نامور سردار اور عوام چراغ مصطفوی کو بجھانے کے درپے ہیں ۔ جس گلی سے گزرتے ہیں وہاں غلاظت کے ڈھیر لگا دیئے جاتے ہیں اور کانٹے بچھا دیئے جاتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ کے حضور میں سجدہ ریز ہوتے ہیں تو مرے ہوئے اونٹ کا بوجھ اُٹھا کر گردن مبارک پر لاد دیا جاتا ہے ۔ ان حالات میں یہ آیت نازل ہوئی کون یہ تصور کرسکتا تھا کہ ان کا ذکر پاک دنیا کے گوشہ گوشہ میں بلند ہوگا، ان کے دین کی روشنی سے مہذب دنیا کا بہت بڑا علاقہ منور ہوگا اور کروڑوں انسان ان کے نام پر جان دینے کو اپنے لیے باعث سعادت تصور کریں گے۔ لیکن جو وعدہ مولا کریم نے اپنے برگزیدہ بندے اور محبوب رسول کے ساتھ کیا وہ پورا ہو کر رہا اور قیامت تک ذکر محمدی ؐکا آفتاب ضوفشانیاں کرتا رہے گا۔ اعلی حضرت بریلوی نے کیا خوب فرمایا ہے ؎
مٹ گئے، مٹتے ہیں، مٹ جائیں گے اعدا تیرے
نہ مٹا ہے نہ مٹے گا کبھی چرچا تیرا