مرکزی سکریٹری اقلیتی بہبود چندر شیکھر کمار کا مشورہ، اقلیتی اداروں کے ذمہ داروں کے ساتھ جائزہ اجلاس
حیدرآباد ۔10۔جنوری (سیاست نیوز) مرکزی وزارت اقلیتی امور کے سکریٹری ڈاکٹر چندر شیکھر کمار آئی اے ایس نے تلنگانہ میں اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے موثر اقدامات کرنے کا عہدیداروں کو مشورہ دیا اور کہا کہ ملک بھر میں اوقافی جائیدادوں کی تباہی سے متعلق شکایات عام ہیں۔ مرکزی وزارت اقلیتی امور کے سکریٹری آج ایک روزہ دورہ پر حیدر آباد میں تھے ، انہوں نے مرکزی حکومت کی پردھان منتری جن وکاس کاریکرم اسکیم کے علاوہ وقف بورڈ اور حج کمیٹی کی کارکردگی کا جائزہ لیا۔ اقلیتی آبادی والے علاقوں میں معاشی اور سماجی ترقی کیلئے پردھان منتری جن وکاس کاریکرم پر عمل آوری کی جاتی ہے۔ مرکزی اور ریاستی حکومتوں کے اشتراک سے اسکیم پر عمل کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹر چندر شیکھر کمار نے وقف بورڈ اور حج کمیٹی کے عہدیداروں کے علاوہ اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود سے اقامتی اسکولوں کی نئی عمارتوں کی تعمیر کے بارے میں معلومات حاصل کیں۔ عہدیداروں نے بتایا کہ حج 2025 کے لئے تلنگانہ سے جو درخواستیں ویٹنگ لسٹ میں ہیں، ان تمام کی منظوری کا امکان ہے۔ عہدیداروں نے کونسل جنرل انڈیا جدہ کی جانب سے منیٰ میں تین دن کیلئے کنٹرول روم قائم کرنے کی تجویز پیش کی تاکہ ایام حج کے دوران تلنگانہ عازمین حج کو دشواریاں نہ ہوں۔ تلنگانہ حج کمیٹی کے رولس کی منظوری کیلئے مرکزی سکریٹری سے نمائندگی کی گئی۔ چیف اگزیکیٹیو آفیسر تلنگانہ وقف بورڈ محمد اسد اللہ نے پاور پوائنٹ پریزینٹیشن کے ذریعہ اوقافی جائیدادوں کی تفصیلات سے واقف کرایا۔ ڈاکٹر چندر شیکھر کمار نے 34 ہزار اداروں کے تحت 77 ہزار ایکر اراضی اور 163 متولی سے متعلق اعداد و شمار سے اختلاف کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں متولیوں سے متعلق شکایات موصول ہورہی ہیں کہ وہ اوقافی جائیدادوں کو ذاتی قرار دے کر لینڈ مافیا فروخت کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ چیف اگزیکیٹیو آفیسر کو کارروائی کا اختیار حاصل ہے جبکہ وقف بورڈ محض پالیسی امور پر فیصلے کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریونیو ڈپارٹمنٹ بالخصوص ضلع کلکٹرس کے ساتھ تال میل کے ذریعہ اوقافی جائیدادوں کا تحفظ کیا جاسکتا ہے ۔ مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاسوں کا حوالہ دیتے ہوئے ڈاکٹر چندر شیکھر کمار نے کہا کہ منشائے وقف کی خلاف ورزی کے معاملات عام ہوچکے ہیں۔ اوقافی جائیدادوں کو جس مقصد کیلئے وقف کیا گیا ، ان کی تکمیل نہیں ہورہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کی آمدنی سے تعلیمی اداروں ، ہاسپٹلس چلائے جاسکتے ہیں۔ انہوں نے وقف بورڈ کی جانب سے فلاحی کاموں کے بارے میں سوال کیا ۔ انہوں نے تلنگانہ میں اوقافی جائیدادوں کے دوسرے سروے کی تکمیل کے بارے میں استفسار کیا۔ چندر شیکھر کمار نے سکریٹری اقلیتی بہبود کو مشورہ دیا کہ وہ زیادہ تر توجہ وقف بورڈ کی کارکردگی کو بہتر بنانے پر مرکوز کریں۔ مرکزی سکریٹری کو تلنگانہ میں مرکزی حکومت کے فنڈس سے اقامتی اسکولوں کی تعمیر کی تفصیلات سے واقف کرایا گیا۔ اجلاس میں اسپیشل سکریٹری اقلیتی بہبود تفسیر اقبال آئی پی ایس، ڈائرکٹر اقلیتی بہبود یاسمین بادشاہ آئی اے ایس ، چیف اگزیکیٹیو آفیسر وقف بورڈ محمد اسد اللہ ، اگزیکیٹیو آفیسر حج کمیٹی سجاد علی، ڈائرکٹر سی ای ڈی ایم پروفیسر ایس اے شکور ، مینجنگ ڈائرکٹر کرسچین فینانس کارپوریشن سبیتا، جوائنٹ ڈائرکٹر اقلیتی بہبود محمد قاسم اور دیگر عہدیدار موجود تھے۔1