اوقافی جائیدادوں کے تحفظ کیلئے دور اندیش انتخاب

   

اسلامی تعلیمات کا خلاصہ یہ ہے کہ ہر انسان خیر نیکی اور بھلائی کے کام کرے ۔ نبی کریم ﷺنے فرمایا اللہ کے نزدیک محبوب وہ ہے جو اس کے عیال یعنی مخلوق کیلئے زیادہ نفع بخش ہو۔ نبی کریم ﷺ نے اُمت کیلئے اعلیٰ مثال قائم کی اور خود آپ ﷺ نے باغ اور بہت سی چیزیں وقف فرمائیں اور آپ ﷺ نے انہیں فقراء و مساکین ، ضرورت مند ، غازی اور دوسرے محتاجوں کیلئے وقف فرمادیا۔ اسی طرح اہل بیت اطہار، خلفاء راشدین اور کبار صحابہ کرام نے اپنی جائیدادیں وقف کیں۔صحابہ کرام کے بعد نسلاً بعد نسل مسلمانوں نے وقف کا سلسلہ جاری رکھا، وہ اراضی ، باغات، مکانات اور غلہ کی پیداوار رفاہ عام کے کاموں کیلئے وقف کرتے رہے خاص طور پر مساجد و مدارس اور قبرستان کیلئے ۔ آج ہندوستان میں اربوں کھربوں روپئے کی جائیداد ہیں جو مسلمانوں کی اوقافی جائیداد ہیں ، جس کی حفاظت حکومت اور مسلمان دونوں کی ذمے داری ہے۔ اس کے لئے ایک مرکزی اوقافی ادارہ قائم ہوا اور ساتھ ہی ریاستوں کے قیام کے ساتھ ریاستی اوقافی ادارے قائم ہوئے، جن کی ذمہ داری یہ رہی کہ اوقافی جائدادوں کے تحفظ میں وہ اپنا کردار ادا کریں۔ جب ریاستی وقف بورڈ کی تشکیل عمل میں آتی ہے اس وقت یہ دیکھنے میں آیا کہ متولی طبقے سے دو افرادکو موقع دیا جانا ہوتا ہے تو ایک متولی کی تائید حکومت کرتی ہے اور دوسرے متولی کی تائید حکومتی پارٹی کی ہمنوا پارٹی کرتی ہے تا کہ دونوں متولی طبقے سے منتخب ہوں اور جب بورڈ کی جانب اوقافی جائدادوں میں خرد برد ہو تو یہ دونوں متولی طبقے سے منتخب ہونے والے افراد نہ صرف خاموش تماشائی بنے رہیں بلکہ اوقافی جائدادوں کی تباہی میں حصہ دار بن جائیں۔ حالیہ دنوں میں تین ریاستیں تلنگانہ، ٹاملناڈ اور کرناٹکا جہاں نئے وقف بورڈ تشکیل دیئے گئے ان ریاستوں کے متولیان نے اپنی دور اندیشی اور اپنی اوقافی جائدادوں کے تحفظ کے خاطر بے باک اور نڈرمذہبی و خاندانی پس منظر رکھنے والے آزاد امیدواران ( مولانا سید علی اکبر ٹاملناڈ ، مولاناسید ابوالفتح بندگی بادشاہ ریاض قادری تلنگانہ اور مولانا حافظ سید محمدعلی الحسینی کرناٹکا) کو منتخب کرتے ہوئے حکومت کو یہ اچھی طرح سمجھا دیا کہ جائدادیں جن کی ہیں وہ ان کی حفاظت کرنا بھی خوب جانتے ہیں۔ ان کی قابلیت کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے یہ حضرات اپنی درگاہوں کے متولی ہونے کے ساتھ علم وفن کے اعتبار سے قابل قدر اور اپنے میدان کے ناقابل شکست شہسوار ہیں ۔ مولانا مولوی سید شاہ علی اکبر حسینی قادری شطاری صاحب سجادہ نشین آستانہ صبغت اللہیہ، تاج پورہ آرکاٹ ، ٹامل ناڈ وفاؤ نڈر پریسیڈنٹ وقف پروٹیکشن فورم فاؤ نڈر پریسیڈنٹ غلامان اہل بیت ٹرسٹ ٹامل ناڈو ، فاؤ نڈر دارالعلوم صبغت اللہ ۔ مولاناسید ابوالفتح بندگی بادشاہ ریاض قادری متولی زمرے سے منتخب رکن وقف بورڈ تلنگانہ سجادہ نشین و متولی درگاہ شریف حضرت سید شاہ ابوالفتح بندگی بادشاہ قادری قدس سرہ ، بالکنڈہ شریف ضلع نظام آباد سابق رکن حج کمیٹی متحدہ آندھرا پر دیش ۔ مولانا حافظ سید شاہ محمد علی حسینی صاحب متولی زمرے سے منتخبہ رکن وقف بورڈ، کرناٹکا سجادہ نشین و متولی درگاہ شریف حضرت خواجہ بندہ نواز قدس سرہ گلبرگہ شریف و چانسلر خواجہ بندہ نواز یونیورسٹی صدر خواجہ ایجوکیشنل سوسائٹی ، معزز رکن کل ہند مسلم پرسنل لاء بورڈ ۔