سال 2018 اور 2019 کے لیے درخواستوں کی وصولی ، میرٹ کی بنیاد پر انتخاب کرنے کا فیصلہ
حیدرآباد۔17جنوری(سیاست نیوز) اوورسیز اسکالر شپ اسکیم میں درخواستوں کی وصولی کیلئے آئندہ ماہ کے دوسرے ہفتہ میں تواریخ کا اعلان کئے جانے کا امکان ہے ۔ بتایاجا رہا ہے کہ ریاستی حکومت کی جانب سے چلائی جانے والی اوورسیز اسکالر شپ اسکیم میں 2018 میں دوسرے مرحلہ 250 طلبہ کے انتخاب کیلئے درخواستوں کے ادخال کا عمل جو اب تک شروع نہیں کیا گیا ہے وہ سال 2019کے پہلے مرحلہ کے درخواست گذاروں کے ساتھ آئندہ ماہ شروع کردیا جائے گا۔ ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق اوور سیز اسکالر شپس کے بقایا جات کی اجرائی کے سلسلہ میں ہونے والی مشکلات کو دور کرنے کے اقدامات کا سلسلہ جاری ہے اور نئی درخواستوں کی وصولی کے سلسلہ میں بہت جلد تاریخ کا اعلان کیا جائے گا اور اس دوران دو مرحلوں کے طلبہ کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا کیونکہ سال 2018 کے دوسرے مرحلہ کی درخواستیں اب تک طلب نہیں کی گئی ہیں اور اب سال 2019 کے پہلے مرحلہ کی درخواستوں کی وصولی کی تاریخ کے اعلان کا وقت آچکا ہے ۔ بتایاجاتاہے کہ اب درخواستوں کی وصولی کی جو تاریخ کا اعلان کیا جائے گا اس میں 2 مرحلوں کے درخواست گذاروں کا انتخاب عمل میں لایا جائے گا اور ان دو مرحلوں میں 500 طلبہ کو اوور سیز اسکالر شپس کیلئے منتخب کیا جائے گا اور یہ انتخاب میرٹ کی بنیادوں پر ہوں گے۔ محکمہ اقلیتی بہبود کی جانب سے اوور سیز اسکالر شپس کے لئے سال 2018کے پہلے مرحلہ میں ہی درخواستیں طلب کی گئی تھیں اور دوسرے مرحلہ کی درخواستوں کی وصولی کا عمل مختلف وجوہات کی بناء پر تعطل کا شکار رہا جس کے سبب ان درخواستوں کی وصولی بھی سال 2019 کے پہلے مرحلہ کی درخواستوں کے ساتھ عمل میں لائی جائے گی اور اس دوران دو علحدہ بیاچس کے 500 طلبہ کو منتخب کیا جائے گا۔ عہدیدارو ںنے بتایا کہ اوور سیز اسکالر شپس کے لئے داخلہ حاصل کرنے والے طلبہ بھی درخواست داخل کرسکتے ہیں اور جن طلبہ کو داخلہ حاصل ہورہا ہے وہ بھی قواعد کے مطابق درخواست داخل کرنے کے اہل ہوں گے۔ سال 2019 کے پہلے مرحلہ کے امیدواروں کے علاوہ سال 2018 کے دوسرے مرحلہ کے طلبہ کو درخواستوں کے ادخال کی سہولت سے طلبہ کا فائدہ ہوگا۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ریاست کے دیگر اضلاع سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو اوور سیز اسکالر شپس کی اجرائی میں کوئی تاخیر نہیں ہو رہی ہے جبکہ شہر حیدرآباد و سکندرآباد کے علاوہ رنگاریڈی سے تعلق رکھنے والے طلبہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے اور عہدیدار ان مشکلات کو دور کرنے کے لئے اقدامات میں مصروف ہیں۔