اَن لاک-1 کے دوران کورونا کے چار لاکھ نئے کیسیس

,

   

محض 30 دنوں میں کووڈ۔19 معاملات میں 207 فیصد کا اضافہ، یکم جولائی سے ان لاک ۔2 کا آغاز، مزید خطرے کی گھنٹی

نئی دہلی : ہندوستان میں کورونا انفیکشن پر قابو پانے کے لیے جو لاک ڈاؤن لگائے جانے کا سلسلہ شروع ہوا تھا، اب اس کی جگہ ’اَن لاک‘ کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔ یکم جون سے 30 جون تک اَن لاک-1 کے تحت کئی طرح کی سرگرمیاں شروع کی گئی تھیں اور کاروبار و صنعت کو رفتار دینے کی کوشش کی گئی۔ اب آج سے اَن لاک-2 شروع ہو گیا ہے اور ہوائی و ٹرین خدمات کی توسیع کی گئی ہے۔ اس کے علاوہ مزید کئی طرح کی نرمی کا اعلان ہو چکا ہے۔ لیکن فکر انگیزپہلو یہ ہے کہ ہندوستان میں کورونا کا قہر بڑھتا ہی جا رہا ہے اور اَن لاک-1 کے دوران تو حالات انتہائی خطرناک نظر آئے۔دراصل معیشت کی خراب حالت کو بہتر بنانے کے لیے یکم جون سے جو ‘اَن لاک’ کا عمل شروع ہوا، اس نے کورونا کو پھیلنے کا موقع بھی دے دیا۔ جون کے مہینے میں خراب صورت حال کا اندازہ اسی بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صرف اس مہینے میں تقریباً 4 لاکھ کورونا کے مریض سامنے آئے۔ جون کے اعداد و شمار اور اس کے قبل کے اعداد و شمار پر غور کرنے سے اندازہ ہوتا ہے کہ معاملہ جون کے مہینے میں بہت خطرناک حد تک بڑھا جس کی وجہ سے کئی ریاستوں کو مسائل کا سامنا کرنا پڑا۔قابل ذکر ہے کہ 31 مئی 2020 تک ہندوستان میں کورونا مریضوں کی مجموعی تعداد 190609 تھی اور یہ لاک ڈاؤن کا آخری دن تھا۔ اس کے بعد یکم جون سے اَن لاک کا سلسلہ شروع ہوا تھا۔ اس درمیان لاک ڈاؤن تھا، لیکن صرف کنٹنمنٹ زون میں۔ گویا کہ یکم جون سے کوشش کی گئی کہ لوگوں کی زندگی دوبارہ پٹری پر لوٹ آئے۔

جب اَن لاک کا پہلا دن یعنی یکم جون گزرا تو 2 جون کو مریضوں کی تعداد 207191 پہنچ گئی تھی۔ یعنی اَن لاک کے پہلے دن کل 7761 مریض سامنے آئے۔ 2 جون کو نئے مریضوں کی تعداد مزید بڑھ کر 8821 ہو گئی، اور پھر جیسے جیسے دن بڑھتا گیا، نئے مریضوں کی تعداد بھی ریکارڈ بناتی چلی گئی۔ 30 جون کو جب اَن لاک-1 ختم ہوا تو ملک میں کورونا انفیکشن والے مریضوں کی کل تعداد 585792 پہنچ گئی تھی۔ یعنی کہ لاک ڈاؤن کے دوران جو کورونا انفیکشن 2 لاکھ کے نمبر کو بھی نہیں چھو سکا تھا، وہ اَن لاک-1 کے ختم ہوتے ہوتے 6 لاکھ کے قریب پہنچ گیا۔ ان 30 دنوں میں ہندوستان میں کورونا انفیکشن کے کل 395183 کووڈ-19 کے مریض سامنے آئے۔ اس طرح دیکھا جائے تو صرف جون کے مہینے میں پہلے کے مقابلہ 207 فیصد کورونا کے مریض بڑھ گئے۔بہر حال، جولائی کا مہینہ بھی لوگوں کے لیے خطرے سے خالی نہیں ہے، اس لیے بار بار وبائی امراض کے ماہرین اور ڈاکٹرس اپیل کر رہے ہیں کہ پوری طرح احتیاط برتیں اور سماجی فاصلہ بنائے رکھنے پر عمل کریں۔ چونکہ یکم جولائی سے اَن لاک-2 کی شروعات ہو گئی ہے، یعنی کہ سرگرمیاں اَن لاک-1 کے مقابلے مزید بڑھانے کی اجازت مل گئی ہے، تو خطرہ بھی یقیناً زیادہ ہے۔ روزانہ 18 ہزار سے زائد کورونا کے مریض سامنے آ رہے ہیں اور اسپتالوں پر لگاتار دباؤ بھی بڑھ رہا ہے، اس لیے ضروری اس بات کی ہے کہ بلاوجہ اب بھی لوگ گھروں سے نہ نکلیں اور جب نکلیں تو ماسک ضرور پہنیں، صاف صفائی کا خیال رکھیں اور ہینڈ سینیٹائزر کو اپنی معمولات زندگی کا حصہ بنا لیں۔