اُمت مسلمہ کیلئے رحمت و مغفرت کی سوغات

   

Ferty9 Clinic

مفتی عبدالمنعم فاروقی قاسمی
’’شعبان المعظم‘‘ یہ اسلامی کیلنڈر کا آٹھواں مہینہ ہے ، یہ مہینہ بڑی عظمت وبرکت والا ہے ، اس ماہ محترم کی عظمت وفضیلت کے لئے اتنا کافی ہے کہ جہاں یہ مہینہ بابرکت ہے وہیں دو متبرک مہینوں کے درمیان واقع ہے ، ایک رجب المرجب جو اشہر حرم میں سے ہے اور دوسرا رمضان المبارک جس میں قرآن کا نزول ہوا ہے ، نیز یہ وہ مبارک مہینہ ہے جس کی طرف رسول اللہ ؐ نے اپنی نسبت فر ئی ہے ، برکت کی دعا دی ہے ، اور اس میں ایک ایسی رات رکھی ہے جس میں گناہگاروں کی مغفرت اور انہیں جہنم سے آزادی کا پروانہ دیا جاتا ہے ، شعبان وہ مبارک اور برگزیدہ مہینہ ہے جس کی پندرھویں رات نہایت بابرکت ہے جسے عرف عام میں ’’شب براءت‘‘ کہا جاتا ہے ، علامہ زمخشری ؒ نے اپنی کتاب الکشاف میں اس رات کے چار نام ر بتائے ہیں ،(۱) ’’لیلۃ المبارکۃ‘‘ یعنی برکتوں والی رات ، (۲)’’ لیلۃ الرحمۃ ‘‘یعنی رحمت خاوندی کی خاص رات ،(۳) ’’لیلۃ الصک‘‘ یعنی دستاویز والی رات ، اور(۴)’’ لیلۃ البرأۃ ‘‘یعنی جہنم سے خلاصی اور چھٹکارہ ملنے والی رات اور چار ناموں میں آخری یہی نام زیادہ مشہور و معروف ہے اور لوگ اسی نام سے اسے یاد کرتے ہیں اور آپس میں اس کا تذکرہ کرتے ہیں ۔

’’شب براءت‘‘ انتہائی مقدس اور نہایت فضیلت وبزرگی والی ہے ،اس رات کی فضیلت و خصوصیت میں دس جلیل القدر صحابۂ کرام ؓ سے روایات مروی ہیں ، معتبر کتابوں میں ان دس صحابہ کرام ؓ کے اسمائے گرامی بھی نقل کئے گئے ہیں جن میں حضرت ابوبکر صدیق ؓ ،حضرت علی مرتضیٰ ؓ ، حضرت عائشہ صدیقہؓ اور حضرت ابوہریرہ ؓ کے اسمائے گرامی شامل ہیں ،شعبان کی پندرھیوں رات کی احادیث مبارکہ میں جو خصوصیات بیان کی گئی ہیں جس کی بنا پر اس رات کو ایک خاص فضیلت اور خصوصیت عطا ہوئی ہے۔ حضرت معاذ بن جبل ؓ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات کو اپنی تمام مخلوق کی طرف متوجہ ہوتے ہیں، پس اللہ تعالیٰ اپنی تمام مخلوق کو بخش دیتے ہیں سوائے مشرک اور کینہ پرور کے (الترغیب والترہیب)،ایک اور حدیث حضرت عائشہ صدیقہ ؓ سے مروی ہے جس میں رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا : اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات کو اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں پس استغفار کرنے والوں کو بخش دیتے ہیں اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم کرتے ہیں اور اہل بغض کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتے ہیں (الجامع الصغیر) ،ام المؤمنین حضرت عائشہ ؓ سے اور ایک روایت مروی ہے کہ آپ ؐ نے ارشاد فرمایا کہ : اللہ تعالیٰ اس شب (شب برأت) میں بنوکلب کی بکریوں کے بالوں کے برابر گنہگار بندوں کی مغفرت فرماتے ہیں(مسند احمد)
اس رات کی خصوصیت یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ اپنے فضل وکرم اور اپنی رحمت وعنایت سے ان گنت بندوں کی معافی کا اعلان فرماتے ہیں،درحقیقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے اپنے گناہگار بندوں کیلئے خاص انعام واکرام کی رات ہے ، وہ اس رات اپنے بندوں کی طرف نظر کرم اور نظر رحمت فرماتے ہیں اور ان گنت گنہگاروں کو جہنم کی آگ سے آزاد فرماتے ہیں، گویا شب برأت امت کے لئے عذاب ِ نار سے چھٹکارے کی نوید اور خوشخبری ہے ، اللہ تعالیٰ اس رات میں اپنی رحمت ومغفرت کے دروازے کھول دیتے ہیں اور اپنی رحمت وعنایت کا مظا ہرہ فرماتے ہیں ۔خوش نصیب ہیں وہ حضرات جنہیں اللہ تعالیٰ نے برأت جیسی مبارک رات عطا فرمائی اور وہ اس کی چادر رحمت میں چھپ کر اپنے گناہوں سے معافی چاہتے ہیں ، اس سے مغفرت طلب کرتے ہیں ،اس سے بخشش کی درخواست کرتے ہیں اور اس کی رحمت کو اپنی طرف متوجہ کرکے نارِ دوزخ سے آزادی کا پروانہ حاصل کر لیتے ہیں ۔
اللہ تعالیٰ کو سائل بندہ پسند ہے نہ کہ غافل بندہ ۔حضرت عائشہ صدیقہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ؐ نے ارشاد فرمایا: اللہ تعالیٰ نصف شعبان کی رات کو اپنے بندوں کی طرف متوجہ ہوتے ہیں،پس استغفار کرنے والوں کو بخش دیتے ہیں اور رحم طلب کرنے والوں پر رحم کرتے ہیں اور اہل بغض کو ان کی حالت پر چھوڑ دیتے ہیں ( الجامع الصغیر)

پندرھویں رات کی اہمیت اور اس کے برکات وفضائل کے سلسلہ میں جو احادیث بیان کی گئی ہیں ان سب پر نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ اس امت میں بعض ایسے محروم اور بدقسمت لوگ ہیں جن کے بد اعمالیوں اور ان کی نحوست کی وجہ سے اس مبارک رات کی برکات اور عمومی معافی سے وہ محروم کردیئے جائیں گے یہاں تک کہ وہ سچی توبہ نہ کر لیں ، رحمت الٰہی اور مغفرت ربانی سے دور کرنے والے بُرے اعمال اور ان میں ملوث لوگ یہ ہیں : (۱)مشرک(۲) کینہ پرور(۳) کافر (۴) زانی (۵)قاتل ناحق (۶) قاطع رحم (۷) ٹخنوں کے نیچے تہبند لٹکانے والا (۸) والدین کا نافرمان(۹) شراب نوشی کا عادی(الترغیب والترہیب،الجامع الصغیر،مسند احمد،سنن ابن ماجہ) یقینا یہ ایسے گناہ ہیں جن سے اللہ تعالیٰ کو سخت نفرت ہے اور ان گناہوں کے مرتکبین پر سے اللہ تعالیٰ نظر رحمت پھیر لیتے ہیں ،حتی کہ براءت جیسی مغفرت کی عام رات میں بھی وہ رحمت الٰہی سے محروم کر دیئے جاتے ہیں ،اس لئے ان برے افعال سے اولین وقت میں توبہ کرتے ہوئے اللہ کو راضی کرنے کی کوشش کریں۔امام غزالی ؒ فرماتے ہیں کینہ وحسد رکھنے والا ذلت سے دوچار ہوتا ہے،ملائکہ سے لعنت پاتا ہے ، مخلوق سے غم وپریشانی اٹھاتا ہے ،نزع کے وقت سختی میں مبتلا ہوتا ہے اور قیامت کے دن حشر کے میدان میں رسوائی پاتا ہے ۔
مسلمانوں کو چاہیے کہ وہ اس مبارک اور رحمت ومغفرت سے بھر پور رات کی قدر کریں ، نیز غیر شرعی ، بے فائدہ اور فضول کا موں میں پڑ کر اس عظیم رات کو ضائع نہ کریں ، پوری شب ذکر و اذکار ، نماز وتلاوت ،توبہ واستغفار میں گذاریں ، رب رحیم سے اپنے صغیرہ وکبیرہ، ظاہر وپوشیدہ اور جانے انجانے گناہوں کی معافی طلب کریں ،عمر اور رزق میں برکت کی دعاء کریں ، اپنے والدین اور دیگر مرحومین کی مغفرت کی دعا کریں، اپنے لئے شریعت پر استقامت،دین پر ثابت قدم اور ایمان پر خاتمہ کی دعائیں کریں اور پوری دنیا میں امن وامان کے قیام ،ناگہانی مصیبتوں اور مہلک بیماریوں سے حفاظت اور اسلام کی سربلندی کے لئے خوب دعائیں کریں ۔