اُم المومنین حضرت عائشہ ؓکے اُمت پہ احسانات

   

عبداللہ محمد عبداللہ
امى عائشہؓ کو رُتبه جدا مل گیا
جن کو شوہر حبيب خدا مل گیا
کیوں مقدر پہ نازاں نه ہو عائشهؓ
دو جہاں کا جنہیں بادشاه مل گیا
‎اُم المومنین حضرت سيده عائشہ صدیقہ رضى الله عنہا ايک سفر ميں رسول الله صلى الله عليہ وآلہ واصحابہ وسلم كے ہمراہ تھیں صحراء ميں ذات الجيش كے مقام پر رسول الله ﷺ نے پڑاؤ ڈالا وہاں اُم المومنین حضرت سيده عائشہ صدیقہ رضى الله عنہا كا ہار ٹوٹ كر گر گيا جو انہوں نے اپنى بہن اسماء سے مستعار ليا تھا ۔ حضور اکرم ﷺ نے بعض صحابہ کرام رضوان الله عنہم كو اس ہار كى تلاش پر معمور كيا ليكن ہار نہ ملا رسول الله ﷺ اپنے خيمے ميں محوِ استراحت تھے كہ فجر كى نماز كا وقت ہو گیا صحابہ کرام رضوان الله عنہم كے پاس وضو كے لئے پانى نہيں تھا صحابہ کرام رضوان الله عنہم آپس ميں چہ مگوئياں كرنے لگے كہ يہ سب اُم المومنین حضرت سيده عائشہ صدیقہ رضى الله عنها كى وجہ سے ہوا ہے۔ حضرت سيدنا صديق اكبر رضى الله عنہ كو علم ہوا تو انہوں نے ترش اور سخت لہجے ميں بيٹى حضرت سيده عائشہ صدیقہ رضى الله عنها سے فرمایا كہ آپ ؓكى وجہ سے سارے قافلے والے پريشان ہيں نماز كا وقت گزر رہا ہے وضو كے ليے پانى نہيں ہے اور آپ ؓكو ہار كى پڑی ہے اس وقت سورة النساء كى يہ آيات نازل ہوئیں تھیں :
 ترجمہ : ’’اگر تم بيمار ہو يا حالتِ سفر ميں يا حاجتِ ضرورى سے فارغ ہوئے ہو يا عورتوں سے مقاربت كى ہو اور تم پانى نہيں پاتے تو پاک مٹى كا قصد كرو اور اس سے منہ اور ہاتھ پر پھیرلو الله معاف كرنے والا بخشنے والا ہے‘‘۔
قرآن حكيم كا يہ حكم سنتے ہى جن زبانوں پر حرف شكايت تھا وه اُم المومنین حضرت سيده عائشہ صدیقہ رضى الله عنہا کى تعريف و توصيف ميں بدل گيا حضرت اُسيد بن حضير رضى الله عنہ فرمانے لگے كه آلِ ابوبكر رضى الله عنہ كا اُمت پر يہ كوئى پہلا احسان تو نہيں اس كے علاوه بھی بے شمار احسانات ہيں۔
حضرت سيدنا صديق اكبر رضى الله عنہ جو تھوڑی دير پہلے بيٹى اُم المومنین حضرت سيده عائشہ صدیقہ رضى الله عنہا كو ڈانٹ رہے تھے تيمم كى آيت سنتے ہی مسكراتے ہوئے فرمانے لگے كہ بيٹا مجھے نہيں معلوم تھا كہ تم اتنى بابركت اور عظيم ہوكہ رب نے عرش عظيم سے ايسا حكم نازل كر ديا جو قيامت تک امت كے ليے باعثِ رحمت بن گيا ۔
(صحيح البخارى حديث نمبر۳۳۴)
تيمم كے حوالے سے سورة المائدة ميں آيت نمبر ۶بھی نازل ہوئی ليكن ہار گم ہونے پر سورة النساء كى آيت نمبر ۴۳ نازل ہوئی تھی ۔
(دیکھئیے تفسير ابن كثير پاره نمبر ۵آيت:۴۳ )