آئندہ مالیاتی سال اقلیتی بہبود کے بجٹ میں اضافے کا کوئی امکان نہیں

   

چیف سکریٹری کی صدارت میں جائزہ اجلاس، عہدیداروں کو 1400 کروڑ کی تجاویز پیش کرنے کی ہدایت
حیدرآباد۔22 جنوری (سیاست نیوز) مالیاتی سال برائے 2020-21ء کے لیے محکمہ اقلیتی بہبود کے بجٹ تجاویز کو قطعیت دینے چیف سکریٹری سومیش کمار نے آج جائزہ اجلاس منعقد کیا۔ پرنسپل سکریٹری فینانس رام کرشنا، اسپیشل چیف سکریٹری اقلیتی بہبود اجئے مشرا، ڈائرکٹر اقلیتی بہبود شاہنواز قاسم آئی پی ایس کے علاوہ اقلیتی اداروں کے عہدیداروں نے اجلاس میں شرکت کی۔ باوثوق ذرائع کے مطابق محکمہ اقلیتی بہبود نے آئندہ مالیاتی سال کے لیے 2763 کروڑ روپئے کی بجٹ تجاویز حکومت کو پیش کی ہیں۔ تاہم چیف سکریٹری اور فینانس سکریٹری نے تجویز کردہ بجٹ کی منظوری سے معذوری کا اظہار کرتے ہوئے جاریہ مالیاتی سال کے مطابق تقریباً 1400 کروڑ الاٹ کرنے سے اتفاق کیا۔ محکمہ ا قلیتی بہبود کو ہدایت دی گئی کہ وہ اپنی تجاویز ازسر نو تیار کرتے ہوئے حکومت کو پیش کریں اور یہ تجاویز 1400 کروڑ سے تجاوز نہ کرے۔ جاریہ مالیاتی سال حکومت نے عبوری بجٹ میں اقلیتی بہبود کے لیے 2000 کروڑ مختص کئے تھے تاہم بعد میں بجٹ کو گھٹاکر 1400 کروڑ کردیا گیا تھا۔ جائزہ اجلاس میں تلنگانہ کے مالیاتی موقف کو دیکھتے ہوئے دیگر محکمہ جات کے بجٹ میں کٹوتی کا اشارہ دیا گیا ہے۔ عہدیداروں نے بتایا کہ گزشتہ سال جن اسکیمات اور اداروں کو بجٹ مختص کیا گیا تھا اس کے مطابق ہی آئندہ سال کے لیے تجاویز تیار کی جائیں۔ صرف اہم اسکیمات کے لیے بجٹ میں اضافے کی تجویز ہے۔ شادی مبارک اوورسیز اسکالرشپ اسکیم اور آئمہ و موذنین کے ماہانہ اعزازیہ کی اسکیم کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا جاسکتا ہے کیوں کہ گزشتہ چند ماہ سے یہ تینوں اسکیمات کے تحت درخواست گزاروں کو رقم جاری نہیں کی گئی۔ آئمہ و موذنین کا ماہانہ اعزازیہ گزشتہ چار ماہ سے جاری کرنا باقی ہے۔ اس کے علاوہ اوورسیز اسکالرشپ اسکیم کے منتخب طلبہ کو دو اقساط کی ادائی زیر التوا ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ شادی مبارک اسکیم کی بیشتر درخواستیں گزشتہ دو ماہ سے منظوری کی منتظر ہیں۔ حکومت نے ان تینوں اسکیمات کے لیے آئندہ سال زائد بجٹ الاٹ کرنے سے اتفاق کیا۔ بجٹ تجاویز میں اقلیتی اقامتی اسکول سوسائٹی کے لیے 852 کروڑ کی تجویز پیش کی گئی تھی جبکہ جاریہ سال اقامتی اسکول سوسائٹی کے لیے 470 کروڑ مختص کئے گئے۔ سوسائٹی نے بجٹ میں اضافے کے لیے دلیل پیش کی کہ 71 اسکولوں کو جونیئر کالجس میں ابگریڈ کیا جارہا ہے۔ لہٰذا عمارتوں کا انتخاب، کرایہ، لیکچررس اور ان کی تنخواہیں ادا کرنے کے لیے بجٹ میں اضافہ کیا جائے۔